ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم عمر حیات نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے قتل کی وجوہات اور واقعے سے قبل کی تمام تفصیلات بیان کر دی ہیں۔
تحقیقات کے مطابق عمر حیات فیصل آباد سے کرائے پر لی گئی فارچونر گاڑی کے ذریعے اسلام آباد پہنچاوہ پہلے 29 مئی اور پھر 2 جون کو ثناء یوسف سے ملنے اسلام آباد آیا، تاہم مقتولہ نے دونوں بار ملاقات سے انکار کر دیا عمر حیات نے گاڑی کا کرایہ بھی ادا نہیں کیا، جس پر رینٹ اے کار کے مالک نے ملزم کی گرفتاری کے بعد پولیس کارروائی کے دوران پیسے وصول کرنے کے لیے خود سامنے آ کر دعویٰ کیا۔
2 جون کو ثناء یوسف کی سالگرہ کے موقع پر عمر حیات تحائف اور کیک لے کر پہنچا تھا، مگر ثناء نے اسے ملنے سے صاف انکار کر دیا، جس پر ملزم نے شدید رنجش کا اظہار کیا اور اسی جذبے میں آ کر مبینہ طور پر اسے قتل کر دیا قتل کے بعد عمر حیات جائے واردات سے فرار ہوگیا، پہلے بائیک رائیڈ بک کی، پھر راستے میں اتر کر ایک ٹیکسی کے ذریعے اسلام آباد کے لاری اڈے پہنچا، جہاں سے وہ فیصل آباد روانہ ہو گیا،ملزم نے کہا کہ مجھے اس بات کا رنج تھا کہ وہ مجھ سے نہیں ملی، اسی دکھ میں میں نے اسے مار دیا۔
اسٹاک ایکسچینج میں نئی تاریخ رقم ، انڈیکس بلند ترین ایک لاکھ ، 21 ہزار کی سطح پر پہنچ گیا
پولیس کی جانب سے کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں، جب کہ موبائل ڈیٹا، گاڑی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد بھی حاصل کیے جا رہے ہیں تاکہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم ثنا یوسف سے دوستی کرنا چاہتا تھا، مقتولہ کی جانب سے مسلسل پیشکش مسترد ہونے پر عمر نے انتہائی قدم اُٹھایا۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے ڈی آئی جی اور ایس ایس پیز کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ثناء یوسف قتل کیس سے اسلام آباد سمیت پورے پاکستان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی نوجوان اور ٹیلنٹڈ ٹک ٹاکر نے سوشل میڈیا کے ذریعے سوسائٹی میں نام بنایا، 17 سال کی عمر میں ثناء یوسف کی بات کو سوسائٹی میں سنا جاتا تھا۔
شمالی وزیرستان :خفیہ اطلاعات پر آپریشن میں 14 خوارج ہلاک
انہوں نے کہا کہ کل ثمبل تھانہ کی حدود میں نوجوان ٹک ٹاکر کو قتل کیا گیا، کسی بیٹی کا یوں قتل ہو جانا ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج تھا، اسلام آباد پولیس کے لیے اس مررڈر کے ملزم کو ڈھونڈنا چیلنج تھا،آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا کہ ملزم کی تلاش اور پہنچنا بہت ضروری تھا، 17 سال کی نوجوان ٹک ٹاکر کی آواز کو آخر کیوں خاموش کروایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 تاریخ کو شام 5 بجے دو گولیاں گھر کے اندر ماری گئیں، نامعلوم ملزم کی تلاش میں 7 ٹیمیں فوری طور پر تشکیل دی گئیں، ٹیمز نے سیلولر ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل سرویلنس پر کام کیا،ٹیمز کی جانب سے بہت زیادہ چھاپے مارے گئے 113 کیمروں کی فوٹیجز چیک کی گئیں، دوران تفتیش 300 سے زائد کالز کی تفصیلات کا معائنہ کیا گیا۔
پنجاب بھر کی طرح قصور میں بھی دفعہ 144 نافذ ،ڈپٹی کمشنر نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا