دہلی فرقہ وارانہ فسادات میں ملزمان آزاد، بے قصوروں کو جیل

دہلی میں ہونیوالے فرقہ وارانہ فسادات کے ملزمان باہر گھوم رہے ہیں جب کہ بے قصور جیل میں قید ہیں اور انہیں کئی طرح کی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ سال ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں سب سے زیادہ مبینہ نقصان مسلمانوں کا ہوا تھا، لیکن انتظامیہ نے مسلمانوں پر ہی دہلی فرقہ وارانہ فسادات کا الزام عائد کیا۔ جس کے ساتھ ہی پولیس نے مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں شروع کی اور ان نوجوانوں کو سب سے پہلے نشانہ بنایا جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج میں پیش پیش تھے۔ گرفتار نوجوانوں میں ایک نام اطہر خان کا بھی ہے جو چاند باغ میں ہورہے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج میں نظامت کے فرائض انجام دے رہا تھا، حالانکہ ان کے ساتھ احتجاج میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی شامل تھے لیکن اطہر کو اس کے مذہب کی بنیاد پر موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے ایک برس قبل سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا۔ اس ضمن میں اطہر کی والدہ نے ساوتھ ایشین وائر کو بتایا کہ دو مہینے تک شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پُرامن انداز میں جاری تھا لیکن کپل مشرا کے نفرت … دہلی فرقہ وارانہ فسادات میں ملزمان آزاد، بے قصوروں کو جیل پڑھنا جاری رکھیں