دو روزہ دورہ پاکستان کی یادیں واپس لیے ترک صدر وطن روانہ،کس نے کیا الوداع؟
دو روزہ دورہ پاکستان کی یادیں واپس لیے ترک صدر وطن روانہ،کس نے کیا الوداع؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر طیب اردوان پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کرکے وطن روانہ ہوگئے۔
جمعہ کی شب نور خان ایئر بیس پر وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے ان کو الوداع کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ترک صدر کو ان کے دورہ پاکستان کا تصویری البم پیش کیا گیا.
ترک صدر نے دورہ پاکستان کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، پاک ترک بزنس کونسل سے بھی خطاب کیا، ترک صدرکے اعزاز میں صدر مملکت نے عشائیہ بھی دیا
پاکستان اور ترکی نے مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کشمیری بھائیوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق پرامن طور پر حل ہونا چاہئے، دونوں ممالک بین الاقوامی سطح پر ایک دوسرے کے موقف کے حامی ہیں اور کل کی طرح آج بھی ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان سیاحت اور تعمیرات سمیت مختلف شعبوں کی ترقی کیلئے ترکی کے تجربات سے استفادہ کرے گا۔
قومی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے جمعہ کو یہاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں ترک صدر کو پاکستان آمد پر دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں، آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر طیب اردوان کے خطاب کو پاکستانی عوام نے بے حد سراہا ، وہ پاکستان میں اتنے مقبول ہیں کہ اگر الیکشن لڑیں تو وہ کلین سویپ کر جائیں۔ میں پاکستانی قوم کی طرف سے کشمیریوں پر ظلم کیخلاف آواز اٹھانے پر ترک صدر کا شکر گزار ہوں، مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ کشمیریوں کو آٹھ لاکھ بھارتی فوج نے چھ ماہ سے زائد عرصہ سے محصور کر رکھا ہے، کشمیری قیادت جیلوں میں بند ہے، نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا جا رہا ہے، مواصلات کا بلیک آئوٹ ہے اور پوری وادی میں خوف طاری ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان اوربھارت کے درمیان ایک متنازعہ علاقہ ہے، اس حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں جن کے مطابق کشمیر کے عوام کو ان کا حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن بھارت نے ان کے بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔
اسلامی ممالک کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی دکھانی ہوگی، وزیراعظم
کپتان ہو تو ایسا،اپوزیشن کی سازشوں کے باوجود وزیراعظم عمران خان کو ملی اہم ترین کامیابیاں
وزیراعظم اور ترک صدر کی ملاقات، کیا بات چیت ہوئی؟ اہم خبر
ترک صدر کے پہنچنے سے قبل پارلیمنٹ میں ایسا کیا کام کیا گیا کہ وزیراعظم بھی حیران رہ گئے
ترک خاتون اول کا اسلام آباد میں تقریب سے خطاب ،کیا اہم اعلان
ترک صدر کا اپنی قومی زبان میں خطاب، نماز جمعہ ایوان صدر میں کی ادا
ترک صدر کا خطاب سننا اعزاز کی بات، اسد عمر نے مزید کیا کہا؟
وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستان اور ترکی کے درمیان سٹرٹیجک اکنامک کونسل کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط کئے گئے ہیں، اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کے نئے دور کی عکاسی ہوتی ہے۔ پاک ترک معاہدے دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں جبکہ ان سے پاکستان کو خصوصی طور پر فائدہ ہو گا کیونکہ جن شعبوں میں معاہدے کئے گئے ہیں پاکستان ان میں ترقی کا خواہاں ہے۔ ہم دہشت گردی کے متعلق مسائل پر ترکی کے موقف کی حمایت کرتے ہیں، ترکی نے بھی مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کے ساتھ ساتھ ایف اے ٹی ایف کے پلیٹ فارم پر بھی پاکستان کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے، بین الاقوامی معاملات پر پاکستان اورترکی کا یکساں موقف ہوتا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے، مجھے تین سال بعد پاکستان کا دورہ کرنے پر دلی مسرت ہے۔ اعلیٰ سطح کی سٹرٹیجک تعاون کونسل کا اجلاس دونوں ممالک کے درمیان دوستی کا ثبوت ہے۔ اس دوران ہم نے پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات کے مختلف پہلوئوں پر بات چیت کی جبکہ مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان 13 معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں جو پاک۔ترک قریبی تعلقات کا مظہر ہیں، ہم تعلیم، مواصلات، صحت، ثقافت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں، وزیراعظم عمران خان دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں، امید ہے کہ وہ کاروبار کیلئے ماحول کو مزید بہتر بنانے میں کامیاب ہوں گے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے مزید کہا کہ ترکی پاکستان کے ساتھ کل کی طرح آج بھی کھڑا ہے، ترکی میں زلزلے سے نقصانات پر صدر سے لیکر عام آدمی تک سب نے دلی ہمدردی کا اظہار کیا جس سے محبت کے تعلق کا اظہار ہوتا ہے۔ ہمیں دہشت گردی کیخلاف جدوجہد میں پاکستان کی حمایت حاصل رہی ہے، دہشت گرد تنظیموں کیخلاف اقدامات پر وزیراعظم عمران خان کا شکر گزار ہوں ۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاعی شعبوں میں تعاون گہری دوستی کا عکاس ہے۔ ہم برادر ملک پاکستان اور افغانستان کے درمیان اچھے تعلقات کو بڑھانے کے خواہاں ہیں، ترکی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور ہمیں یکطرفہ اقدامات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کی خراب ہونے والی صورتحال پر انتہائی تشویش ہے، ہم مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قرارداوں اور کشمیری بھائیوں کی خواہشات کے مطابق پرامن حل چاہتے ہیں۔
قبل ازیں گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورہ پر اسلام آباد پہنچے تو ان کا نہایت پرتپاک استقبال کیا گیا اور ایوان وزیراعظم میں ان کے اعزاز میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کو نورخان ایئربیس پر ترک صدر کا پرجوش خیرمقدم کیا۔ کابینہ کے بعض ارکان اور سینئر پاکستانی حکام کے علاوہ پاکستان میں ترکی کے سفیر بھی استقبال کیلئے موجود تھے۔
اس موقع پر قومی لباس میں ملبوس دو بچوں نے صدر رجب طیب اردوان اور ترک خاتون اول کو گلدستے پیش کئے جبکہ گارڈز کے ایک چاق و چوبند دستے نے انہیں سلامی پیش کی۔ بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے ایئربیس سے ایوان وزیراعظم تک ترک صدر کی گاڑی خود ڈرائیو کی۔
وزیراعظم ہاﺅس میں ترک صدر کے اعزاز باضابطہ استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر مسلح افواج کے چاق و چوبند دستوں نے ترک صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ رجب طیب اردوان نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کا وفاقی کابینہ کے ارکان سے تعارف کرایا۔ ترک صدر نے کابینہ کے ارکان سے فرداً فرداً مصافحہ کیا۔ ترک صدر نے وزیراعظم عمران خان کا ترک وفد سے تعارف بھی کرایا.