سوالات تو بہت ہیں مگرایک سوال کا جواب چاہیے:کیا مراسلہ میں تحریک عدم اعتماد کا ذکر نہیں؟ پی ٹی آئی

0
58

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ پر ردعمل دیتے ہوئے سوالات کئے، بااختیار عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور پوچھا کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ دھمکی آمیز مراسلہ دوسرے ملک میں متعین نمائندے کے پیغام پر مشتمل ہے؟ کیا اس میں تحریک عدم اعتماد کا ذکر نہیں؟ کیا قومی سلامتی کمیٹی نے اسے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار نہیں دیا؟۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس و اعلامیے پر گفتگو کے اہم نکات پر تحریک انصاف کی جانب سے سوالات کئے گئے اور کہا گیا کہ اجلاس کے اعلامیے نے ہمارے مؤقف پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے، مراسلہ ایک حقیقت ہے اور اس حوالے سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا ایک ایک حرف سچ تھا، قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی گئی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے سوال کئے گئے کہ گزشتہ اجلاس کی فیصلے کے نتیجے میں امریکہ کو دیا جانے والا احتجاجی مراسلہ باکل ٹھیک اور درست قدم تھا، معاملے کی تہہ تک پہنچنے کیلئے ایک بااختیار عدالتی کمیشن بلا تاخیر مقرر کیا جائے، مندرجہ ذیل پہلوؤں سے معاملے کی تحقیق کرے اور حقیقت قوم کے سامنے لائے، کیا یہ حقیقت نہیں کہ مذکورہ دستاویز ریاستِ پاکستان کے ایک دوسرے ملک میں متعین نمائندے کے پیغام پر مشتمل ہے؟، کیا یہ حقیقت نہیں اس ملاقات میں تحریک عدم اعتماد کا ذکر اور پاکستان کی معافی کو عمران خان کے ہٹائے جانے کی ایک شرط کے طور پر بطور خاص کیا گیا؟، کیا قومی سلامتی کمیٹی نے اسے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار نہیں دیا؟، سفیر کے مشورے کی روشنی میں مذکورہ ملک کو احتجاجی مراسلہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا؟، کیا قومی سلامتی کمیٹی نے اسے اس قدر اہم نہ جانا کہ اسے قومی پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی میں زیربحث لایا جائے؟۔

پاکستان تحریک انصاف نے پوچھا کہ مندرجہ بالا نکات کی صحت و حقیقت کے تعین کیلئے تحقیقات کی جائیں، مراسلے کی روشنی میں مذکورہ ملاقات میں دی گئی دھمکی اور مقامی کرداروں کے مابین حقیقی گٹھ جوڑ کا سراغ لگایا جائے، اس مقصد کیلئے ایک مخصوص ملک کے سفارتکاروں کی خصوصی طور پر حزب اختلاف (موجودہ حزب اقتدار) کے رہنماؤں اور پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین کے مابین ملاقاتوں کی تفصیلات کی چھان بین کرکے کڑیاں ملانا ہوں گی، تحقیق کار قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں موجود شرکاء میں سے ہر ایک کے خیالات کی چھان بین کے بعد اپنی رائے دیں گے جب ہی مختلف کرداروں کے حقیقی عزائم اور ان کے باہم تعلقات کی نوعیت واضح ہوگی۔

یاد رہے کہ عدالتی کمیشن کی کارروائی مکمل طور پر اوپن ہونی چاہئیے اس ضمن میں کسی بند کمرہ/ خفیہ کارروائی کی گنجائش ہے نہ اسے قبول کیا جائے گا۔

Leave a reply