بھارتی پنجاب کے موہالی میں میونسپل کارپوریشن کی میڈیکل ٹیم نے حالیہ دنوں میں ایک غیر معمولی چھاپہ مار کر شہر میں مضر صحت گوشت کی فروخت کے حوالے سے ایک سنگین معاملے کا انکشاف کیا ہے۔
اس چھاپے میں تقریباً 60 کلو بدبودار فروزن چکن ضبط کیا گیا اور ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، موموز بنانے والی فیکٹری کے فریز رمیں سے ایک کتّے کا سر بھی برآمد کیا گیا ہے، جس سے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات شروع ہو چکی ہیں اور اس سے متعلق مشتبہ گوشت کو مختلف قسم کی لیب ٹیسٹ کے لیے بھیجا گیا ہے تاکہ اس کی نوعیت کا تعین کیا جا سکے۔موہالی کے اسسٹنٹ فوڈ سیکورٹی کمشنر، ڈاکٹر امرت وارنگ نے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کارروائی مقامی افراد کی شکایات کے بعد کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو اس بات کی اطلاع دے دی گئی ہے کہ فیکٹری مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ ڈاکٹر امرت نے مزید بتایا کہ چھاپے کے دوران جس بدبودار گوشت کو ضبط کیا گیا ہے، اس کوجانچ کے لیے محکمہ مویشی طب کو بھیجا گیا ہے، تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ آیا یہ گوشت انسانی کھانے کے لیے موزوں ہے یا نہیں۔ چھاپہ مارنے والی میڈیکل ٹیم نے اس کے علاوہ فیکٹریوں اور دکانوں سے موموز اور اسپرنگ رول کے نمونے بھی حاصل کیے ہیں، تاکہ یہ تصدیق کی جا سکے کہ ان مصنوعات میں کتّے کا گوشت استعمال کیا گیا ہے یا نہیں۔ اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا فیکٹری میں اس گوشت کا استعمال دیگر کھانے کی اشیاء میں کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر امرت وارنگ نے کہا کہ اس چھاپے میں نہ صرف فروزن چکن، بلکہ کئی دوسری اشیاء بھی ضبط کی گئیں، جن میں خراب سبزیاں اور مضر صحت فاسٹ فوڈ شامل تھے۔ موہالی کے ضلع ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) نے اس کارروائی کے بعد فوری طور پر ایک تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ اس معاملے کی مکمل تفصیل سامنے آسکے۔ ڈی ایچ او نے اس بات کا بھی نوٹس لیا کہ چھاپے کے دوران جن فیکٹریوں اور دکانوں کو غیر قانونی پایا گیا ہے، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، ان کاروباروں کا تعلق نیپال سے ہے، اور چھاپے کے دوران مقامی افراد بھی موجود تھے۔ فیکٹری میں کام کرنے والوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ جو کتّے کا سر فریز سے برآمد ہوا ہے، وہ موموز میں استعمال نہیں کیا گیا،اس واقعے نے مقامی عوام میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے، اور ان کے ذہنوں میں یہ سوالات اُٹھ رہے ہیں کہ اس طرح کے مضر صحت گوشت کو کھانے کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔ مقامی افراد نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ان تمام دکانداروں اور فیکٹری مالکان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے جو عوام کی صحت کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور صحت کے افسران اس معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ یہ گوشت کہاں سے آیا اور کتنے عرصے تک لوگوں کی صحت کے ساتھ کھیلنے کا سلسلہ جاری رہا۔ اس کے علاوہ، حکام نے اس بات کا بھی عندیہ دیا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مزید سخت چیکنگ کے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ عوام کو غیر معیاری اور مضر صحت خوراک سے محفوظ رکھا جا سکے۔