انٹر بنک میں ڈالر مزید دو روپے سستا ہوگیا

ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان برقرار ہے، آج انٹربینک میں ڈالر کی قیمت مزید دو روپے کمی کے ساتھ 224 روپے کی سطح پر آگئی۔

ڈالر کی قدر میں گراوٹ کا تسلسل کئی روز سے برقرار ہے، آج بھی ڈالر کی قدر میں مزید کمی ہوئی اور اس کے مقابلے میں روپے کی قدر مضبوط ہوئی۔

جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر دو روپے 11 پیسے کی کمی سے 224 روپے چار پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اسی طرح اوپن مارکیٹ نرخ بھی کم ہوئے۔

انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کا شکار رہی اور ایک موقع پر 2 روپے 80 پیسے کی کمی سے 226 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ قدرے بڑھنے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 2.65 روپے کی کمی سے 226.15 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔

اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈیمانڈ نہ ہونے کے سبب ڈالر کی قدر 3 روپے کی کمی سے 226 روپے پر بند ہوئی۔


ڈالر کی قدر میں کمی کی وجوہات

واضح رہے کہ بحیثیت ریگولیٹر مرکزی بینک نے ایکس چینج کمپنیوں اور بینکوں کی زرمبادلہ کی سرگرمیوں کی نگرانی سخت کردی ہے اور متعدد ایکس چینج کمپنیوں و بینکوں کے فارن ایکس چینج آپریشنز کا معائنہ کرکے خلاف ورزی کے مرتکب شاخوں کی سرگرمیاں بھی معطل کی ہیں جس کے سبب زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منفی افواہیں پھیلا کر کی جانے والی سٹہ بازی رک گئی اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا ہوگیا۔

اسٹیٹ بینک حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام مطلوبہ شرائط پورے ہونے کے بعد رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی منظوری مل جائے گی اور جاری معاشی حکمت عملی کی بدولت آئندہ دو سے تین ماہ میں ڈالر کم ہوکر اپنے حقیقی قدر پر آجائے گا۔

مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی کے خدشات کے پیش نظر وہ برآمد کنندگان جنہوں نے اپنی زرمبادلہ کی برآمدنی ہولڈ کی ہوئی تھیں وہ اب مارکیٹ میں بھنانے کو ترجیح دے رہے ہیں جس سے مارکیٹ میں زرمبادلہ کی سپلائی بڑھ گئی ہے اور روپیہ کی قدر مستحکم ہوتی جارہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی ماحول اگر سازگار رہے اور عالمی مارکیٹ میں خام تیل سمیت دیگر کموڈٹیز کی قیمتوں میں کمی ہو تو ڈالر کی قدر مستقبل میں بھی قابو میں رہ سکتی ہے۔

دوسری جانب ایکس چینج ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ حکومت پہلے عوام میں اپنا اعتماد پیدا کرے اور پھر ملک میں غیر دستاویزی ڈالر کو دستاویزی بنانے کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی طرز پر 8 فیصد شرح منافع کے ساتھ لوگوں کو ڈالرز اپنے بینک کھاتوں میں جمع کرانے کی ترغیبی اسکیم متعارف کرائے تو اربوں ڈالرز بینکاری نظام میں داخل ہوسکتے ہیں جس سے سپلائی میں نمایاں اضافے سے ڈالر بڑی نوعیت کی قلابازیاں کھاسکتا ہے۔

Comments are closed.