ڈبل سواری کی وجہ سے کتنے لوگوں کو کرونا ہوا؟ عدالت حکومت پر برہم

ڈبل سواری کی وجہ سے کتنے لوگوں کو کرونا ہوا؟ عدالت حکومت پر برہم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں موٹر سائکل کی ڈبل سوار ی پر پابندی پر مبنی کیس پر درخواست کی سماعت ہوئی
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر سندھ پولیس اور سندھ حکومت پر برہم ہو گئے ، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ قانون انسان کے لیے بنائے جاتے ہیں ، انسان قانون کے لیے نہیں بنایا گیا، حکومت سندھ ایسی قانون سازی کرے جس سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی لگادی خدانخواستہ کسی کو ایمرجنسی ہوجائے تو وہ اسپتال کیسے جائیں گے،
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا سندھ حکومت نے ایمرجنسی کی صورت میں ہر گھر کے باہر ایمبولینسیں کھڑی کردی ہیں،
کیا صوبے میں ایسا نظام بنادیا گیا ہے کہ فون کرو تو فورا ایمبولینس آجائے گی، پولیس اور فورسز کے لوگ ڈبل سواری پر پابندی ہونے کے باوجود بھی شہر میں گھوم رہے ہیں، کیا ڈبل سواری پر پابندی لگانے سے پہلے حکومت نے سوچا تھا،ہم بھی سڑکوں پر نکلتے ہیں روز دیکھتے ہیں کہ فورسز والے لوگ کتنی خلاف ورزی کررہے ہوتے ہیں،
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کسی کو دل کا مرض لاحق ہے اس کے پاس گاڑی بھی نہیں تو وہ موٹر سائیکل پر اسپتال نہیں جاسکتا؟ ڈبل سواری کی وجہ سے کتنے لوگوں کو کرونا ہوا؟ سندھ حکومت سے کہیں عوام کے لیے مشکلات پیدا نہ کریں، 13 مئی تک ایس او پی بنا کر عدالت میں پیش کریں ورنا ہم خود قانون کے مطابق فیصلہ کردیں گے،
عدالت میں صحافی نے کہا کہ سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن سوا صوبے کی عوام کو کچھ نہیں دیا، جن وزراء نے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی صحافی ان وزراء کو کوریج دینے کے لیے پیچھے پیچھے گھوم رہے ہوتے ہیں،چند صحافی جن کی معمولی تنخواہیں ہیں وہ ڈبل سواری پر کوریج کے لیے جاتے ہیں، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری موجود اہلکار شہر میں ڈبل سواری کام پر جانے والوں سے رشوت وصول کرتے ہیں،
جسٹس محمد علی مظہر نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جب غلط طریقے سے قانون سازی کی جائے کی تو پھر اس کی باتیں سامنے آئیں گی، کیا پولیس اہلکاروں کے لیے کوئی ایس او پی نہیں، جب پابندی لگائی گئی ہے تو وہ کیسے گھوم رہے ہیں؟ ع وام سے زیادتی نہ کی جائے، جسٹس محمد علی مظہر