پاکستان پر تنقید درست ؟ مگر جب بھارت کی بات ہو تو تکلیف ! دہرا معیار کیوں ؟ از ملک جہانگیر اقبال

0
31

گزشتہ روز ہمارے پڑوسی (بھارت) کا چاند پہ پہنچنے کا مشن (چندریان 2) ناکام ہوا جو یقیناً بھارت جیسے غریب ملک کے لیے دھچکا تھا ، کسی کی ناکامی پہ خوشی منانا مناسب عمل نہیں لہٰذا اس پہ خاموشی اختیار کرنا ہی بہتر سمجھا .

بات یہیں تک محدود رہتی تو ٹھیک تھی پر کل میری گناہگار آنکھوں نے جب پاکستان کے ایک مخصوص طبقہ کو بھارتی ناکامی پر بین کرتے دیکھا تو شاید تعجب تو نہ ہوا پر اس طبقہ سے آنے والی کراہیت مزید بڑھ گئی ، یہ وہی لوگ ہیں جو پاکستان کیجانب سے تیل کھدائی مشن کی ناکامی پر خوشیوں کے شادیانے بجا رہے تھے ، تب اس طبقہ کی روح میں موجود بھانڈ میراثی فیکٹر 100 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے جگتیں خارج کر رہا تھا .
پاکستان سے انکے ازلی بغض کو دیکھتے ہوئے یہ حرکت بھی واجب النظرانداز سمجھی پر ضبط کے بندھن تب ٹوٹے جب اس طبقہ کی جانب سے بھارتی خلائی مشن کی ناکامی کو "انسانیت کی شکست” کہا جانے لگا ۔

بندہ پوچھے ، او ظالمو کیا تمہیں خبر ہے کہ کل کشمیر میں کرفیو لگے پورا ایک ماہ ہو چکا ہے ؟ محض گزشتہ ایک ہفتے میں پیلٹ گن کے شکار 60 افراد سرینگر لائے گئے ؟ محض گزشتہ پانچ سال میں سینکڑوں کشمیری شہید کئے گئے ، جبکہ سینکڑوں نابینا ہو چکے ؟ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ ریاستی سرپرستی میں بھارت میں مسلمانوں کو گائے رکھنے کے شبہ میں بھی بیچ چوک پہ مار دیا جاتا ہے ؟ کیا تم نے نہیں دیکھ رکھا کہ یہی بھارتی حکومتی اہلکار جلسوں میں ببانگ دہل مسلمانوں کی نسل کشی کی ترویج کرتے ہیں ؟ یہاں تک کہ "نیچ” ذات والے ہندو اور عیسائی بھی موجودہ حکومتی ہتھکنڈوں سے محفوظ نہیں ۔

دیکھیں جناب دنیا میں اس وقت دو دھوکے بيچے جارہے ہیں اور بیوقوف و احساس کمتری کے شکار لوگ ان دونوں دھوکوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے جھولیاں بھر بھر کر خریدے جارہے ہیں

1) انسانیت
2) امن پسندی

اب یہاں لوگ خلائی مشن کو "انسانیت” سے تعبیر کرتے ہیں پر یہ نہیں بتاتے کے جب امریکہ چاند کے پیچھے پوری قوم کو "ماموں” بنا رہا تھا تب دوسری جانب وہ ویتنام میں 30 لاکھ کے لگ بھگ انسانوں کو موت کی وادیوں میں پہنچا چکا تھا ، اوراسی دورانئے میں امریکہ میں نسل پرستی خطرناک حد تک بڑھ چکی تھی ، غریب سڑکوں پہ نکلے ہوئے تھے جبکہ مارٹن لوتھر کنگ کو نسل پرست قتل کر چکے تھے ۔

یہاں لوگ پیرس میں چند شہریوں کے مرنے پر انسانیت کا منجن بیچتے ہوئے پاکستان میں تو ماتم برپا کردیتے ہیں پر یہ نہیں بتاتے کہ لیبیا پر حملہ کرنے میں فرانس کیوں پیش پیش تھا ؟ 2011 سے آج تک جو لیبیائی شہری اس جنگ کی بھینٹ چڑھے اس پہ عالمی ضمیر، اِنسانیت اور امن کہاں جا مرتا ہے ؟

ٹھیک اسی طرح بھارت کا خلائی مشن دراصل کشمیر میں اپنے بھیانک چہرے اور تباہ ہوتی معیشت سے اپنی عوام اور دنیا کی توجہ ہٹانے کے سوا اور کچھ نہیں ہے . وہ نادان دوست جو پاکستان کو محض مقابلہ بازی پر اکسا کر طعنے دے رہے ہیں ایسے نادان دوستوں سے گزارش ہے کہ سرد جنگ کے دوران خلائی دوڑ کا کردار پڑھ لیں کہ کس طرح امریکہ نے روس کو چندہ ماموں کے چکر میں ماموں بنائے رکھا اور اسکی معیشت کا بیڑا غرق کرواتا رہا اور جب تک سوویت یونین کو ہوش آیا تب تک اسکی معیشت کی کمر ٹوٹ چکی تھی جب کہ مشرقی یورپ ہاتھ سے نکل چکا تھا .

لہٰذا پاکستانی حکمران اس مقابلہ بازی میں پڑنے کے بجائے عوام کی فلاح بہبود پر توجہ دیں ان کیلئے تعلیم و روزگار کے آسان مواقع پیدا کریں ، ان شاء اللہ چاند کیا ہم مریخ مشتری اور گر زیادہ فارغ وقت اور قوم کا پیٹ بھرا وا ہوا تو سورج پہ جانے کا بھی پلان بنا لیں گے ۔ آخر میں بھارتی ناکامی کے غم میں مبتلا دوستو سے یہی گزارش کروں گا کہ اب اگر آپ الفاظ کے گورکھ دھندوں سے یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ہندوستان کے خلائی مشن کی اس لئے تعریف کیجائے کہ "دیکھیں اس مشن کا سربراہ غریب کتنا ہے ”

تو بھائی میری طرف سے معذرت قبول کیجئے کہ ایسے منجن و چورن کم سے کم میں نہیں خرید سکتا ، اور ویسے بھی جتنا پیسے بھارت نے خلائی مشن میں خرچ کیا ہے اس سے باآسانی 1 کروڑ غریب لڑکیوں کی شادی ہوسکتی تھی ….
ہوسکتی تھی نا ؟؟؟ !!

ملک جہانگیر اقبال

Leave a reply