ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس،دلائل مکمل، فیصلہ 20 دسمبر کو سنایا جائے گا

سکھر (باغی ٹی وی،مشتاق لغاری کی رپورٹ) انسداد دہشت گردی عدالت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیس کی 11 سالہ طویل سماعت مکمل کر لی ہے۔ عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جو 20 دسمبر کو سنایا جائے گا۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں جج عبدالرحمان قاضی نے کیس کی سماعت کی۔ فریادی فریق کے وکیل ایڈووکیٹ اطہر عباس سولنگی نے عدالت میں چار گھنٹوں کے دلائل پیش کیے جبکہ گزشتہ سماعت میں ملزمان کے وکیل مرتضیٰ شاہ اور پراسیکیوٹر عبدالحلیم قریشی کے دلائل مکمل ہو چکے تھے۔ کیس کی کارروائی کے دوران 11 سال میں 450 سے زائد سماعتیں ہوئیں، 17 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے اور 6 ججز تبدیل ہوئے۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو 2014 میں سکھر کے علاقے گلشن اقبال کی مسجد میں فجر کی نماز کے دوران فائرنگ کر کے شہید کیا گیا تھا۔ قتل کیس میں 6 ملزمان، جن میں حنیف بھٹو، مشتاق مہر، الطاف جمالی، لطف جمالی اور سارنگ توتانی شامل ہیں جوکہ گرفتار اور جیل میں قید ہیں۔

فریادی مولانا راشد محمود سومرو اور ناصر محمود سومرو نے عدالت سے انصاف کی امید کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے والد کے قتل کیس کی 11 سال تک پیروی کرتے رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ عدالت سے انصاف ملے گا۔

فریادی وکلا نے گواہان کے بیانات اور شواہد کی روشنی میں دلائل پیش کیے اور عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ اس دوران مولانا محمد صالح انڈھڑ، مفتی سعود افضل ہالیجوی، حافظ عبدالحمید مہر اور دیگر اہم شخصیات بھی عدالت میں موجود تھیں۔ 20 دسمبر کو اس کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔

Comments are closed.