ڈاکٹر اور انجینئر ہی کیوں۔۔۔؟ تحریر:آصف گوہر

0
32

عَلَّمَ ٱلۡإِنسَٰنَ مَا لَمۡ يَعۡلَمۡ°

"جس (اللہ) نے انسان کو وه سکھایا جسے وه نہیں جانتا تھا.”

سورة علق 5

ہر وہ معلومات جس سے انسان واقف نہ ہو وہ علم کے زمرے میں آتی ہے ۔

تخلیق آدم علیہ السلام پر جب فرشتوں نے اللہ سبحان و تعالی سے سوال کیا تو آدم علیہ السلام نے اللہ سبحان و تعالی کی طرف سے سیکھائے ہوئے چیزوں کےنام فرشتوں کے سامنے بتائے یوں انسان کی فضیلت قدر ومنزلت علم ہی کی بدولت ثابت ہوئی اور یہاں سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ تخلیق انسان کی سب سے بڑی وجہ علم کا حصول ہی ہے۔۔

دینی دنیاوی علم و فنون کی لا تعداد اقسام اور جہتیں ہیں انسان اپنے میلان اور رجحان کے مطابق جیسا علم اور ہنر چاہے سیکھ سکتا ہے 

ہمارے ہاں جب اللہ سبحان و تعالی کسی کو اولاد کی نعمت سے نوازتا ہے تو ابھی بچہ ماں کی گود میں ہی ہوتا ہے کہ والدین اپنا ذہن بنا لیتے ہیں کہ ہمارا بیٹا یا بیٹی بڑی ہو کر ڈاکٹر یا انجینئر بنے گا ۔اس سے آگے دیگر پیشوں کا نا تو والدین نام لیتے ہیں اور نہ ہی اس کے لئے اپنے بچوں کی پرورش اور تربیت کی جاتی ہے ۔بچے کے سکول جانے کے پہلے روز سے میٹرک تک ڈاکٹر اور انجینئر بنے گا کی گردان جاری رہتی ہے ۔

میٹرک امتحان کے نتائج آتے ہی کالج میں انٹرمیڈیٹ کی سطح کی تعلیم کے لئے کالجز میں  داخلےکے بعد میڈیکل اور انجینئرنگ میں سے والدین ایک کا انتخاب کرلیتے ہیں ۔اور اپنی بساط کے مطابق اپنے بچوں کی تعلیم پر خوب پیسہ خرچ کرتے ہیں اور کارفرما مقصد ایک ہی ہوتا ہے کہ ہمارا بچہ ڈاکٹر یا انجینئر بنے گا ۔

انٹرمیڈیٹ کا لاکھوں طلباء امتحان دیتے اور لاکھوں کی تعداد میں اے گریڈ لے کر اعلی نمبروں کے ساتھ کامیاب ہو جاتے ہیں اور ہر کسی کی کوشش اور خواہش ہوتی ہے کہ میڈیکل کالج یا یونیورسٹی میں داخلہ مل جائے ۔امتحان میں نمایاں درجے کامیابی کے بعد بھی طلباء کا امتحان اور والدین کی آزمائش ختم نہیں ہوتی میڈیکل اور انجینئرنگ میں داخلے کے لئے پرائیویٹ اکیڈمیز میں بھاری فیسیں ادا کرکے انٹرمیڈیٹ میں پڑھے گئے سلیبس کو دوبارہ پڑھنا پڑھتا ہے ۔

حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ انٹرمیڈیٹ بورڈز کے نتائج پر میرٹ بنتا اور میرٹ پر پورا اترنے والے طلباء کو میڈیکل اور انجینئرنگ کے تعلیمی اداروں میں داخلہ مہیا کیا جاتا لیکن والدین کی کثیر تعداد میں ڈاکٹر اور انجینئر 

 ۔بنانے کی خواہش نے وہ چن چڑھا دیا ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں اتنے میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیاں ہی نہیں جتنے طلباء ہر سال ان میں داخلے کی جدوجہد کرکے انٹرمیڈیٹ میں کامیاب ہوجاتے ہیں ۔

اس صورتحال کا سابقہ پنجاب حکومت نے یہ حل نکالا کہ انٹری ٹیسٹ کا نظام وضع کیا جس سے لاکھوں طلباء کو میرٹ کے نام پر انٹری ٹیسٹ کی چھری سے ذبح کیا جاتا ہے۔

انٹری ٹیسٹ میں بہت سارے طلباء مطلوبہ نمبرز حاصل نہیں کرپاتے کیوں کہ نشستوں کی کمی کی وجہ سے مقابلہ اور میرٹ بہت سخت بنایا جاتا ہے ایک ایک آدھے آدھے نمبر بلکہ پوائنٹس پر فیصلہ ہوتا ہے۔

خوش قسمت طلباء کو پنجاب کے بھر کی میڈیکل اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں داخلہ مل جاتا ہے اور مطلوبہ نمبرز حاصل نہ کر سکنے والے طلباء کو ذہنی طور پرشدید صدمہ اور جھٹکا لگتا ہے طلباء اور والدین سوچتے ہیں کہ ہمارے پچھلے تعلیم کے لئے لگائے گئے 12 سال اور مالی وسائل ضائع گئے ۔پھر کچھ والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر اور انجینئر بنانے کی خواہش جو کہ ضد کی شکل اختیار کر چکی ہوتی ہے اس کو ملی جامہ پہنانے کے لئے   

 لاکھوں روپے سالانہ پرائیویٹ کالجز اور یونیورسٹیوں کو  ادا کرتے ہیں اور کچھ والدین دل پر پتھر رکھ کر بچوں کو ڈاکٹر اور انجینئر بنانے کے لئے چائنہ ملائشیا اور دیگر ممالک میں بھیج دیتے ہیں اس کے لئے چاہئے کوئی قیمتی اثاثہ بیچنا پڑے یا کسی سے قرض لینا پڑے ۔

پنجاب میں مسلم لیگ ن کا عرصہ حکومت دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے لیکن انہوں نے ملک میں اعلی تعلیمی اداروں کا جھال بچھانے کی بجائے سیاسی فائدہ کے لئے لاہوراور دیگر چند بڑے شہروں میں سڑکیں اور پل بنائے اور مسلسل حکومتی امداد پر چلنےاور ملکی خزانے پر بوجھ بننے والے میٹرو بس سروس اور اورنج لائن ٹرین جیسے ناکام اور سفید ہاتھی کھڑے کرنے کے علاوہ صوبہ میں ایک بھی نیا میڈیکل کالج یا یونیورسٹی نہیں بنائی۔

اب اس گرداب سے نکلنے کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین انٹری ٹیسٹ میں ناکامی کا سامنا کرنے کے بعد والے فیصلے پہلے کر لیں اور ڈاکٹر انجینئر بننےوالی  محدود سوچ کو تبدیل کریں سکولنگ کی عمر میں نہ خود خواب دیکھیں اور نہ اپنے خوابوں کو بچوں پر مسلط کریں ۔بچے کی تعلیمی نتائج اور رجحانات کو دیکھتے ہوئے اساتذہ سے مشاورت اور طلباء کی اپنی دلچسپی پوچھ کر ان کی اعلی تعلیم کے شعبے کا انتخاب کریں۔ 

 ٹیچنگ باییو انجینئرنگ سول ملٹری سروسز ای کامرس ویب ڈویلپینگ کونٹینٹ رائٹینگ فوٹو گرافی ایگری ٹیکنالوجسٹ بزنس ایڈمنسٹریشن الغرص ان گننت شعبہ ہائے زندگی میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں اور

صرف ڈاکٹر اور انجینئر کی رٹ لگانا چھوڑ کر مسلسل اذیت میں مبتلا ربنے سے خود بھی محفوظ رہیں اور اپنے بچوں کو بھی نجات دلائیں ۔

@EducarePak

Leave a reply