مزید دیکھیں

مقبول

موٹروے پولیس سکھر کی جانب سے ٹریفک الرٹ

میرپورماتھیلو،باغی ٹی وی (نامہ نگارمشتاق لغاری) موٹروے پولیس سکھر...

آئی ایم ایف پروگرام میں بھی چین کا کردار مثالی تھا۔وزیراعظم

وزیراعظم شہبا زشریف کا کہنا ہے چین نے آئی...

کراچی سمیت سندھ میں بدستور گرمی جاری

محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ کراچی...

مالدیپ میں اسرائیلی پاسپورٹ کے حامل افراد کے داخلے پر پابندی عائد

مالدیپ نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیلی...

ڈاکٹر سید رفعت حسین کی وفات ،طلعت حسین پر سنگین الزامات کی بوچھاڑ

پاکستان کے معروف اسکالر اور پالیسی تجزیہ کار ڈاکٹر سید رفعت حسین کی وفات کے بعد ان کے خاندان نے اپنے چھوٹے بھائی، معروف صحافی سید طلعت حسین پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ڈاکٹر رفعت حسین کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ سید طلعت حسین نے ان کے بھائی کے آخری ایام میں نہ صرف ذہنی اذیت پہنچائی بلکہ ان کی وفات کے بعد ان کی شخصیت کو مجروح کرنے کے لیے ایک منظم کردار کشی کی مہم بھی چلائی۔

یہ الزامات ڈاکٹر رفعت حسین کے خاندان کی طرف سے 7 مارچ 2025 کو سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک سخت بیان میں سامنے آئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ سید طلعت حسین نے اپنے بھائی کے بارے میں عوامی طور پر جو غم کا اظہار کیا وہ جھوٹا اور فریب تھا، اور ان کی سوشل میڈیا پر پوسٹوں کو "جھوٹی خبریں” اور "غلیظ پروپیگنڈا” قرار دیا گیا۔ڈاکٹر رفعت حسین کے خاندان کا کہنا ہے کہ سید طلعت حسین نے 7 مارچ 2025 کو اپنے بھائی کی تدفین میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا۔ بیان میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ سید طلعت حسین نے نہ صرف خود تدفین میں شرکت نہیں کی بلکہ انہوں نے دیگر خاندان کے افراد کو بھی اس روحانی موقع پر شرکت کرنے سے روکا۔ یہ عمل ڈاکٹر رفعت حسین کے اہل خانہ کے لیے انتہائی افسوسناک اور توہین آمیز تھا، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ سید طلعت حسین کا ایسا رویہ ان کے بھائی کی عزت کے خلاف تھا۔

دی سکوپ کے مطابق ڈاکٹر رفعت حسین کے اہل خانہ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ سید طلعت حسین نے اپنے بھائی پر نہ صرف جذباتی بلکہ ذہنی دباؤ بھی ڈالا۔ ان کا کہنا تھا کہ سید طلعت حسین نے ڈاکٹر رفعت حسین کے انتہائی نازک اور بیمار حالت میں، جب وہ آئی سی یو میں زیر علاج تھے، ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ جلد اسپتال سے رخصت ہو جائیں، حالانکہ ان کی حالت نہایت تشویشناک تھی۔ڈاکٹر رفعت حسین کی حالت میں نمونیا، اعضا کی ناکامی اور شدید خون کی شوگر کی سطح جیسے مسائل شامل تھے، جنہیں نظرانداز کرنا نہ صرف ان کی صحت کے لیے خطرہ تھا بلکہ یہ واضح کرتا ہے کہ سید طلعت حسین نے اپنے بھائی کے علاج کو محض ایک رسمی کارروائی سمجھا۔اس کے علاوہ، خاندان نے سید طلعت حسین پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اپنے بڑے بھائی فیاض حسین کے ساتھ مل کر ڈاکٹر رفعت حسین کی بیوی، سمیہ رفعت اور ان کے تین بیٹوں، حمزہ رفعت، ہانی حسین اور حیدر رفعت کو دھمکیاں دیں۔ ان دھمکیوں میں زبانی اور تحریری دونوں اقسام کی دھمکیاں شامل تھیں، جن کا مقصد ڈاکٹر رفعت حسین کے خاندان کو خوف زدہ کرنا اور ان پر اثر و رسوخ قائم کرنا تھا۔

ڈاکٹر رفعت حسین کے خاندان نے ان الزامات کے حق میں دستاویزی شہادتیں پیش کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سید طلعت حسین کے خلاف تحریری رابطوں اور دیگر ثبوتوں کی شکل میں مکمل شواہد موجود ہیں جو ان کے الزامات کی تائید کرتے ہیں۔ڈاکٹر رفعت حسین کے خاندان نے اس بیان میں کہا کہ ان کے والد کی عزت افزائی کے لیے یہ ان کا فرض تھا کہ وہ ان کی ذہنی اذیت اور ان پر ہونے والی زیادتی کو عوام کے سامنے لائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سید طلعت حسین کی سوشل میڈیا پر پوسٹس کو نظرانداز کیا جائے کیونکہ ان میں ان کے اپنے عملوں کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر رفعت حسین کے خاندان نے عوام سے درخواست کی کہ وہ ان افراد سے براہ راست رابطہ کریں جو تدفین میں شرکت کرنے سے روکے گئے تھے، تاکہ سچائی کو سامنے لایا جا سکے۔

ڈاکٹر سید رفعت حسین 7 مارچ 2025 کو اسلام آباد میں انتقال کر گئے تھے۔ وہ ایک عالمی سطح پر معروف اسکالر اور پالیسی تجزیہ کار تھے اور ان کی خدمات کو ملک اور عالمی سطح پر سراہا گیا تھا۔ ان کے انتقال کی خبر نے پوری قوم کو غم میں ڈوبا دیا تھا، اور ان کے خاندان نے ان کی مغفرت کے لیے دعاؤں کی درخواست کی ہے۔ڈاکٹر رفعت حسین کی زندگی اور خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا .

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan