وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن نے کہا ہے کہ عمر کوٹ میں ڈاکٹر شاہ نواز کو جعلی پولیس مقابلہ میں مارا گیا، مقابلے میں ملوث اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمر کوٹ میں ہونے والے واقعے کی انکوائری کے لیے سی سی ٹی وی سے مدد لی گئی، متاثرین جسے ذمہ دار قرار دیں گے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائیگی۔ان کا کہنا تھا کہ انکوائری میں الزام درست ثابت ہونے پر اہلکاروں کو معطل کیا گیا اور یہ ایک جعلی پولیس مقابلہ تھا۔انہوں نے کہا کہ عمرکوٹ میں پولیس اہلکاروں پر جعلی پولیس مقابلے کا الزام تھا، وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کے اہلخانہ کو آزادی حاصل ہے کہ وہ ذمہ داروں کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کراسکتے ہیں، ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائی گی۔
جب تک منافقت ختم نہیں کریں گے نظام اور حالات بہتر نہیں ہونگے،مصطفیٰ کمال
ان کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیٹی نے میرپور خاص پولیس اور سی آئی اے میرپور خاص کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور سب کے خلاف ایف آئی آر کا اندارج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر مقتول کے اہلخانہ نے ایف آئی آر نہ کٹوائی تو ریاست مقدمہ درج کروائے گی، تحقیقات کے مطابق پولیس نے عمرکوٹ میں جعلی پولیس مقابلہ کیا تھا، عوام کے جان و مال کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے، درج ہونے والی 6 ایف آئی آرز کی تحقیقات کی جائیں گی۔ضیاالحسن لنجار نے کہا کہ میر پور خاص کے نئے ڈی آئی جی بطور چیئرمین کمیٹی ان ایف آئی آرز کی تحقیقات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات ابھی زیر تحقیق ہے کہ ڈاکٹر شاہ نواز ملزم تھے یا مجرم اور اس کا فیصلہ ان کے موبائل فون کے پنجاب سے فارنزک کے بعد کیا جائے گا۔یاد رہے کہ عمرکوٹ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر کا میرپورخاص میں پولیس نے گولی مار کر مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کردیا تھا۔