ایبٹ آباد میں ڈی ایچ کیو اسپتال سے اغوا کے بعد قتل کی جانے والی ڈاکٹر وردہ کیس میں اہم اور ہنگامہ خیز پیش رفت سامنے آگئی ہے۔

پولیس کی جاری تفتیش کے مطابق، ڈاکٹر وردہ کو 4 دسمبر کو اسپتال کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا، جبکہ اغوا کے صرف ایک گھنٹے بعد ہی انہیں بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ہارون رشید کا کہنا ہے کہ ملزمان نے ڈاکٹر وردہ کو اغوا کرنے کے بعد جناح آباد کے ایک زیر تعمیر مکان میں منتقل کیا، جہاں خاتون کو گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ بعدازاں ملزمان نے ان کی لاش کو ٹھنڈیانی کے قریب لڑی بنوٹا کے علاقے میں دفنا دیا، جہاں چار دن بعد لاش برآمد ہوئی۔ ڈی پی او کے مطابق، واردات میں استعمال ہونے والی دونوں گاڑیاں پولیس نے قبضے میں لے لی ہیں، جبکہ ڈاکٹر وردہ کی دوست، اس کا شوہر اور ایک سہولت کار سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔پولیس مرکزی ملزم شمریز کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق، ڈاکٹر وردہ بیرون ملک جانے کی تیاری کر رہی تھیں اور اسی سلسلے میں ان کے پاس موجود 67 تولہ سونا ان کے لیے پریشانی کا باعث تھا۔ ڈاکٹر وردہ نے اعتماد میں آکر یہ سونا اپنی قریبی دوست کے پاس امانتاً رکھوا دیا تھا۔انکشاف ہوا ہے کہ ملزمہ نے ڈاکٹر وردہ کا سونا گروی رکھ کر 50 لاکھ روپے بھی حاصل کر رکھے تھے۔ جب ڈاکٹر وردہ نے سونا واپس مانگا تو ملزمہ اور اس کے ساتھیوں نے انہیں راستے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا۔

گرفتار ملزمان میں ڈاکٹر وردہ کی دوست (مرکزی کردار)،اس کا شوہر،ایک ملازم شامل ہے،جبکہ مرکزی ملزم شمریز تاحال فرار ہے اور پولیس اس کی گرفتاری کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

Shares: