ڈاکٹر ظفر مرزا کا پمز ہسپتال کا دورہ، بازو کاٹے جانے والی متاثرہ بچی کی عیادت

0
27

وزیراعظم کے معا ون خصو صی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پمز ہسپتال کا دورہ کیا اور زخمی بچی کا بازو کاٹے جانے کے واقعہ پر متاثرہ بچی کی عیادت کی اور پھول اور چاکلیٹ پیش کئے۔

باٹی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بچی کے والدین سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا اس دکھ اور مصیبت کی گھڑی میں آپ کے ساتھ ہوں اور مجھ اس واقعہ پر مجھے بے حد دکھ ہوا ہے ۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے بچی کے والدین کو یقین دلایا کہ اس واقعہ کی غیر جابندار انہ ڈاکٹر وں پر مشتمل ٹیم سے مکمل تحقیقات کروائی جائے گی اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا ۔ کیونکہ یہ ہماری بچی ہے اور اس طرح کا واقعہ کسی بھی بچی سے ہو جائے تو وہ ناقابل برداشت ہے پمز کی انتظامیہ عملہ و ڈاکٹرز اور میری وزارت کو بھی اس واقعہ پر گہرا دُکھ ہوا ہے جیسے ہی یہ واقعہ میرے علم میں آیا تو میں نے فوری طور پر ایگز یکٹو ڈائر یکٹر پمز سے بات کی جنہوں نے شفاف تحقیقات کے لیے ڈاکٹر وں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ تجو یز دی ہے کہ تحقیقاتی ٹیم میں صرف پمز کے ہی ڈاکٹر ز نہ ہوں بلکہ پمز سے باہر کے ڈاکٹرز بھی اس تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ہوں تاکہ ایک شفاف طریقہ سے غیر جانب دارانہ اور آزادانہ تحقیقات کی جا سکیں ہمیں اب ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے متاثرہ بچی کے لواحقین سے درخواست ہے کہ قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں بلکہ ہمیں تحقیقات کرنے دیں میں بطور وزیر یقین دلاتا ہوں کہ تحقیقاتی رپورٹ آنے دیں اگر اس میںکوئی ذمہ دار ٹھہرایا گیاتو اُس کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

واضح رہے کہ پمز میں بچی لائی گئی جس کا بازو ٹوٹنے کے باعث پلستر کیا گیا تاہم اس دوران بازو میں دوران خون کی بندش کے باعث لڑکی کا متاثرہ بازو کاٹنا پڑا، جس پر میں لواحقین اور بچی کے رشتہ داروں سے دلی افسو س کا اظہار کرتا ہوں ۔ بعد ازاں ڈاکٹر ظفر مرزا نے بہارہ کہو میں میبنہ زیادتی کا شکار کم سن بچی کا عیادت کی اور و الدین سے اظہار ہمدردی کیا ۔ زیادتی کرنے والا جانور اور درندہ صفت انسان ہے میں اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان سے بات کروں گا ڈاکٹر ظفر مرزا نے متاثرہ والدین کو مکمل انصاف دلانے کی یقین دہانی کرائی اور ہدایت جاری کی کہ زیادتی کا شکار کم سن بچی کا مکمل اور بہترین علاج کیا جائے ۔
محمد اویس

Leave a reply