معاشرے سے منیشات کےخاتمے کے لئے ہر کسی کو تعاون کرنا ہوگا، شرجیل انعام میمن

sharjeel

سندھ کے وزیر ایکسائز اینڈنارکو ٹکس شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ معاشرے سے منیشات کی لعنت کا خاتمہ صرف کسی تنہاحکومت یا وزیر کے لئے ممکن نہیں اس کام کے لئے ہر کسی کو تعاون کرنا ہوگا.

سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رکن جمال احمد کے ایک توجہ دلاو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہی جس میں فاضل رکن معاشرے میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کی نشاندہی کی تھی۔صوبائی وزیر نے کہا کہ میں اپنے ساتھی رکن کی بات سے انکار نہیں کرتا ، واقعی یہ ایک اہم معاشرتی مسئلہ ہے تاہم حکومت سندھ اس لعنت کے خاتمے کے لئے دن و رات کام کررہی ہے۔ حکومت سندھ اس برائی کے خاتمے کے لئے ہرممکن اقدامات کررہی ہے امتناع منشیات کا قانون کسی اورصوبے نے منظور نہیں کیا، سندھ نے اس سلسلے میں پہل کی ہے۔ہم نے شکایتی مراکز قائم کیئے ہیں اور ان کے فون نمبر کی تشہیر بھی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اکیلا منشیات کا خاتمہ نہیں کر سکتا لیکن ہم سب مل کر منشیات کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کرسٹل اور آئس بہت خطرناک شکل اختیار کر چکے ہیں۔ ہمیں ہر ضلع ہر تحصیل میں بحالی کے مراکزبنانے پڑیں گے۔سندھ میں اے این ایف اور سندھ حکومت نے مل کرسینٹر بنائے ہیں اس وقت سینٹرز میں صرف 400 مریض ہیں۔7 ہزار افراد ریہبلیٹشن سینٹرز کے ویٹنگ لسٹ پر ہیں۔ یہ بہت اہم مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ منشیات کی لعنت پورے ملک میں موجود ہے۔ ہم نے بہت بڑے منشیات فروش گرفتار کیئے ہیں۔ منشیات فروش اسلام آباد سے آپریٹ کرتے ہیں۔اب ہم اسلام آباد جاکر بھی ان کو گرفتار کر سکتے ہیں۔شرجیل میمن نے کہا کہ منشیات کی روک تھام کے لیے کام چل رہا ہے اورمحکمہ ایکسائز اینڈ نارکوٹکس نیک نیتی کے ساتھ کام کر رہا۔مختلف اضلاع سے حالیہ ماضی میں منشیات فراہم کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے ارکان سندھ اسمبلی سے کہا کہ جو بھی شکایت ہو ارکان اسمبلی بغیر کسی خوف کے بتائیں۔ایوان کی کارروائی کے دوران کئی دیگر توجہ دلا? نوٹس بھی زیر بحث آئے۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن قرة العین نے کہا کہ ورکرز ماڈل اسکول کورنگی نمبر ڈیڑھ اور گورنگی تین نمبر پرائیمری سیکشن اسکول کی حالت اتنہائی خراب حالت ہے۔
وزیر محنت بتا سکتے ہیں کہ لیبر کے اسکول کی حالت کب بہتر ہوگی وزیر محنت شاھد تھیم نے کہا کہ اسکول کی عمارت کو بنانے کیلئے پی سی ون ہوگیا ہے اوراسکول کی بحالی کیلئے 127.43 ملین کی منظور لینی ہے۔منظوری ملنے کے بعد اسکول کی بلڈنگ کو بہتر طریقے بنایا جائے گا۔رکن سندھ اسمبلی فرح سہیل نے اپنے توجہ دلا? نوٹس میں کہا کہ گوٹھ فقیر محمد لغاری تعلقہ جوہی کا اسکول ایک خیمے میں چل رہا ہے۔اس اسکول کی عمارت تعمیر کی جائے۔ وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ سندھ میںہمارے پاس 5 ہزار سے زائد اسکول شیلٹر لیس ہیں۔ یہ اسکول بھی شیلٹر لیس اسکول ہے۔ دیہاتیوں نے خود یہ اسکول بنایا تھا۔ اس اسکول میں54 بچے ہیں دو اساتذہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 20 ہزار اسکول سیلاب میں تباہ ہوئے ہیں۔ ایوان کی کارروائی کے دوران کراچی کی ترقیاتی اتھارٹی کی صحت کی ذمے داریوں ،محکمہ بلدیات کے اکا?نٹس ،حکومت سندھ کے اکاؤنٹس اورسیکریٹری محکمہ بلدیات کے اکاؤنٹس کی آڈٹ رپورٹس ایوان میں پیش کردی گئیں،اسمبلی نے چاروں آڈٹ رپورٹس پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو ارسال کردیں۔

کراچی:ہسپتال کی دیوار گرنے سے ڈاکٹر، سابق پولیس افسر جاں بحق، متعدد زخمی

ساری رات ڈانس کروانا اور ہاتھ میں تسبیح پکڑ کر پھیرنا، کیا یہ اخلاقیات ہے؟عبدالقادر پٹیل

کراچی پولیس کی انسداد جرائم کے خلاف ہفتہ وار کاروائیوں کی رپورٹ

Comments are closed.