وزیراعظم شہباز شریف نے لکی مروت میں دہشتگردی کے واقعے پر اظہار افسوس کیا ہے اور کہا کہ ڈی ایس پی سمیت 4 پولیس اہلکاروں کی شہادت پر دل دکھی اور رنجیدہ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے پولیس افسران،جوانوں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں،اللہ تعالی شہداء کو جوار رحمت میں جگہ دے اور زخمیوں کو جلد صحت یابی عطا کرے،
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان نے لکی مروت میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور دہشت گرد حملے میں ڈی ایس پی اقبال مہمند سمیت چار پولیس اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا،وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا پہلے بھی مقابلہ کیا؛ اب بھی پوری قوت اور طاقت سے اسکا قلع قمع کرینگے۔ دعا ہے اللہ تعالی شہید ڈی ایس پی اور پولیس اہلکاروں کے درجات بلند کرے؛ انکے ورثاء کو صبر جمیل عطا کرے۔وزیرِداخلہ نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے بھی دعا کی
خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت 4 پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔ پولیس کے مطابق لکی مروت میں تھانہ صدر اورڈی ایس پی کی گاڑی پردہشت گردوں کی جانب سے جدید اور بھاری ہتھیاروں حملہ کیا گیا۔ حملے میں 6 اہلکار زخمی بھی ہوئے جب کہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے دہشتگرد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
چارسدہ میں پولیس کی بروقت کاروائی، شہر کو تباہی سے بچا لیا
زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا حملے میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی اقبال مہمند سمیت دیگر شہید اہلکاروں وقار، علی مرجان اور کرامت اللہ کی لاشیں اسپتال منتقل کر دی گئیں دہشت گردوں کےحملےکے بعد پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا-
مریضوں کو بےہوش کرکے لوٹنے والی جعلی نرس گرفتار
پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ صدر پر دہشتگردوں کی فائرنگ سے 5 پولیس اہلکار فاروق شاہ، امانت اللہ، اصغر علی، گل تیاز اور عارف حملے میں زخمی ہوئے حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی لکی اقبال مہمند معہ پولیس نفری کے تھانہ صدر کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں پیروالا موڑ کے قریب ڈی ایس پی کی بکتربند گاڑی کو دہشتگردوں نے بارودی مواد سے اڑایا، بارودی مواد چھوٹے پل کے نیچے نصب کیا گیا تھا، پل تباہ ہونے سے تھانہ صدر کا شہر سے زمینی راستہ بھی منقطع ہو گیا۔