دنیا کی نظر میں گیم چینجرعلاقوں کی عوام پانی کی بوند کو ترس گئے . تحریر: زاہد کبدانی

0
38

1 گوادر (گوادر پورٹ ، سی پیک)
2_نوکنڈی ۔چاغی (سیندک،ریکوڈک)
3_خاران (راسکوہ ایٹمی تجربہ گاہ)

اس وقت پوری دنیا کی نظریں بلوچستان کے تین ڈسٹرکٹ میں لگے ہوئے ہیں،گوادر جس کو خطے میں ایک گیم چینجر علاقے کی اہمیت حاصل ہے،دنیا کے تمام طاقتور ملکوں کی نظریں گوادر میں سرمایہ کاری کے لیے لگے ہوئے ہیں،اسی طرح دنیا میں عالمی سطح پر سونے اور تانبے کے زیادہ زخائر رکھنے والے علاقے نوکنڈی چاغی جہاں پر سیندک اور ریکو ڈک جیسی قدرتی وسائل سے مالا مال علاقہ اور خاران میں راسکوہ جہاں پر ایٹمی تجربہ کر کے پاکستان ناقابل تسخیر ملک بن گیا،لیکن دنیا کے سامنے یہی گیم چینجر علاقے زندگی کی بنیادی ضرورت پینے کی صاف پانی سے محروم ہیں،گوادر میں آئے روز نلکوں سے مختلف رنگوں کے پانی نکلتا ہے، کھبی نیلا،کھبی پیلا کھبی سیاہ آئے روز مختلف رنگ کے پانی سے وہاں کے عوام سراپا احتجاج ہیں،اسی طرح دنیا میں سونے اور تانبے کے زیادہ زخائر رکھنے والے علاقے نوکنڈی چاغی جہاں کے لوگ ایک گیلن پانی کے لیے کئی کئی گھنٹے انتظار کرتے ہیں،پاکستان کے بالا ایوان سینٹ کے چئرمین کی کرسی بھی گزشتہ پانچ سالوں سے نوکنڈی کی پانی کی قلت کا مسلہ حل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہا ہے،اسی طرح خاران میں بھی کل تک مختلف علاقوں کے مکینوں نے پانی کی قلت کے خلاف محکمہ پبلک ہیلتھ کے دفتر کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچستان کے حوالے سے حکمرانوں کے تمام دعوے صرف باتوں تک محدود ہیں،عملی طور پر لوگوں کی زندگی قرون وسطی کی دور سے بھی بد تر ہے،صرف مین اسٹریم میڈیا میں خوبصورت اشتہارات کے ذریعے دنیا کے سرمایہ کاروں کو بےوقوف بنایا جاسکتا ہے لیکن بلوچستان کے عوام کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا ہے.

@Z_Kubdani

Leave a reply