پاکستان کے سینئیر صحافی اور معروف و مقبول اینکر پرسن مبشر لقمان کا کہنا ہے کہ ملک میں موجودہ حالات میں جو مسائل ہمیں بظاہر نظر آ رہے ہیں وہ تو دراصل کچھ بھی نہیں جو خطرات اس وقت پاکستان کی سالمیت کو لاحق ہیں۔
باغی ٹی وی:مبشر لقمان کے آفیشل یوٹیوب چینل پر جاری کی گئی ویڈیو میں مبشر لقمان کا کہنا ہے کہ میری آج کی ویڈیو انتہائی اہم ہے یہ ویڈیو دیکھ کر آ پ کو اندازہ ہو جائے گا کہ جو مسائل ہمیں بظاہر نظر آ رہے ہیں وہ تو دراصل کچھ بھی نہیں جو خطرات اس وقت پاکستان کی سالمیت کو لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایک غلطی اسے مشکل میں ڈال سکتی ہے اور پاکستان کے پالیسی سازوں کو کس قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے امریکہ بہادر پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے ساتھ کھرا ہے اور ہمارے جائز مطالبات پر بھی کان نہیں دھر رہا گلف ممالک ہم سے ناراض ہو چکے ہیں۔
مبشر لقمان نے کہا کہ دنیا کے خلاف جو بلاک پاکستان بنانے جا رہا تھا وہ ترکی کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر بننے سے پہلے ٹوٹ گیا افغانستان میں معاملات ہماری مرضی کے مطابق نہیں چل رہے اور طالبان کے نئے چیف، ملا عمر کے بیٹے کا پاکستان کے ساتھ کوئی Background نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت آئے دن پاکستان کی سالمیت پر حملے کر رہا ہے اور امریکہ کی اسے اشیر باد حاصل ہے،
پاکستان اندرونی طور پر شدید مسائل میں گھرا ہوا ہے چاہے دہشت گردی ہو یا Poor governanceمہنگائی، بے روزگاری،معیشت، وبا ۔۔۔ آپ جو اینٹ اٹھا کے دیکھیں ا سکے نیچے سے نیا بحران نکلے گا۔
مودی جان لو اس بار حماقت کی تو یا آر ہوگا یا پار مبشر لقمان نے مودی سرکار کو خبردار کر دیا
مبشر لقمان نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ تو کیا ایسے حالات میں پاکستان اپنی سالمیت کو قائم رکھ سکتا ہے۔ ماضی میں پاکستان نے ایسی صورتحال سے فائدہ اٹھایا یا نقصان۔کیا پاکستان نے ماضی میں سب برا کیا یا کچھ ایسا بھی ہے جسے دنیا جان کر حیران رہ جاتی ہےوہ کون سی چیزیں ہین جو پاکستان کو اس بحران سے نکال سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خطہ میں اہم لوکیشن اورGeo-streategic standingجہاں اسے اہم بناتی ہے۔ وہاں ہمیشہ
Foreign policyبنانے میں بڑے چیلنجز کا سامنا رہتا ہے، اسے کسی ایسے ملک کو ناراض نہیں کرنا جو بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف ملٹری بیلنسUpsetکر سکتا ہے اور پاکستان کو ہر اس ملک کے ساتھ رہناہے جو پاکستان کو بھارت کے خلاف ملٹری بیلنس قائم رکھنے میں مدد کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ یہ سمجھ لیں یہ پاکستان کی Bottam line ہے اس لائن کو سعودی عرب بھی کراس کرتا ہے تو ہمارا کھڑاک ہو جاتا ہے لیکن کیا ہم اس وقت کسی کے ساتھ بھی کھڑاک کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے قیام کے بعد پچاس سال تک بھارت اور روس کے خلاف امریکہ کی مدد کی اس کی پراکسی وار کا حصہ بننے کا مقصد بھی یہی تھا کہ کچھ لو اور کچھ دو کا سلسہ جاری رکھا جائے ، امریکی ضروریات پوری کرنے کے لیئے پاکستان امریکہ کی افغانستان میں مجبوری بنا اور آج تک بنا ہوا ہے۔
مبشر لقمان نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان نے کبھی بھی امریکی مطالبات پر آنکھیں بند کر کے عمل نہیں کیا اسی لیئے اس پر امریکہ کی اتنی مدد کرنے کے باوجود Double agent کا نہ صرف الزام لگا بلکہ مغربی میڈیا نے اس پر لمبی چوڑی documentaries بھی بنائی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ساری بات بتانے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان اپنے ملکی مفاد پر کسی بھی صورت Compromise
نہیں کر سکتا اور الحمدللہ نہ اس نے کیا۔
طیب اردگان کی منافقت یا قومی مفاد ،پاکستان کا وہ بلاک جو بننے سے پہلے ٹوٹ گیا، تہلکہ خیز انکشافات،مبشر لقمان کی زبانی
سینئیر صحافی نے کہا کہ آپ قیام پاکستان سے لے کر آج تک اٹھا کر دیکھ لیں چاہے روس کے مقابلے میں امریکہ کا انتخاب تھا یا افغان جہاد نقصان تو ہم بڑے گنواتے ہیں کہ یہ ہوگیا وہ ہو گیا، لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ اس وقت پاکستان کے وجود اور سالمیت کو کیا خطرہ تھا اور ان فیصلوں کے بدلے پاکستا ن کو کیا ملا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم تفصیل میں جائیں تو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں کہ پاکستان نے ان تمام چیزوں کو کیسے اپنے فائدے کے لیئے استعمال کیا۔ کئی لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ پاکستان کا جوہری پروگرام کے لیئے بے پناہ پیسہ یہیں سے آیا اور ہم نے گھاس کھائے بغیر اسے بنا لیا اور اس کے لیئے صرف پیسے کی ضرورت نہیں تھی۔ امریکہ جو آج ایران کو نیوکلیئر طاقت بننے سے روکنے کے لیئے ایڑی چوٹی کا زور لگا چکا ہے نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو اس وقت تک نظر انداز کیا جب تک اس نے پاکستان کی مدد سے روس کو توڑ نہیں دیا۔
مبشر لقمان نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے روس کے انیس سو اکیانوے میں ٹوٹتے ہی امریکہ نے نہ صرف افغانستان اور طالبان کو بے یارو مدد گار چھوڑ دیا بلکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرم کو بند کروانے کے لیئے پابندیوں کے پہاڑ توڑ دیئے لیکن اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی۔
اینکر پرسن کے مطابق کیا پاکستان کے مفاد میں یہ تھا کہ امریکہ کی مدد نہ کر کے روس کی حوصلہ افزائی کرتا کہ وہ بھارت کو نہ صرف ایٹمی طاقت بنائے بلکہ اس کی مدد سے پاکستان سے گزرتا ہوا گرم پانیوں تک پہنچ جاتا جو اس کا صدیوں کا خواب تھا یاایک تیر سے کئی شکار کرتا۔ امریکی پیسے سے اپنا دفاع مضبوط کیا، بھارت کے خلاف بیلنس آف پاور کیا اور ساتھ میں ایٹمی طاقت بن گیا۔ اس طاقت کے لیئے کون سی ایسی قربانی ہے جو چھوٹی نہیں ہے۔ مرے بغیر تو جنت بھی نہیں ملتی، آپ کو کچھ لینے کے لیئے کچھ دینا بھی پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت بہت سے لوگوں نے پاکستان کے بائیس کروڑ لوگوں کے دل کی آواز اٹھائی کہ پاکستان نیا بلاک بنانے جا رہا ہے۔ جس میں ترکی، ایران، چین اور پاکستان ہوں گے۔ لیکن بدقسمتی سے ترکی کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے بعد ہم کہاں کھڑے ہیں ایک سوچنے کی بات ہے-
مبشر لقمان نے انکشاف کیا کہ اس وقت جتنا خوفناک بلاک ایران کے خلاف بن رہا ہے جس میں گلف ممالک، امریکہ اور اسرائیل شامل ہیں کیا وہ بلاک دوسرے بلاک کے صرف ایک ملک کو نشانہ بنائے گا یا پورے بلاک کو برباد کرنے کی کوشش کرے گا۔ جبکہ دوسری طرف اس بلاک میں امریکہ کا دشمن چین۔۔ چین کا دوست پاکستان امریکہ کا دوست بھارت اور بھارت کا دشمن پاکستان گلف ممالک سے ہمیں اپنی دوستی پر مان تھا انہوں نے ایک منٹ میں ہمیں اپنی اوقات یاد کروا دی۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی دفعہ بھارتی آرمی چیف کو بلا کر اپنےMilitary Academy, National Defense University and Command & Staff College کا دورہ کروا رہا ہے جو پاکستان کی افواج نے خود اپنے ہاتھوں سے بنائے لیکن انہوں نے بتا دیا ہے کہ یہ بھی ہو سکتا ہےچاہے انسان ہوں یا ملک اس کی غیرت کا امتحان اس چیز پر ہوتا ہے کہ اس کی طاقت کیا ہے وہ کتنی معاشی غلامی کا شکار ہے۔
مبشر لقمان نے کہا کہ گھر میں کھانے کو روٹی نہ ہو، پہننے کو کپڑے نہ ہوں سر چھپانے کو چھت نہ ہو اور بنے چوہدری بنے یہ اصول نہ تو کسی محلہ میں چلتا ہے اور نہ دنیا کے سیاسی افق پروہ ملک جو اندرونی مسائل سے بھرا پڑا ہو، مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہو،بے روزگاری کا بازار گرم ہو،معیشت گر رہی ہو، قرضوں میں گردن تک دھنسا ہوا ہو، سیاسی عدم استحکام عروج پر ہو، پاکستان کے تعلیمی نظام کے خلا کو گزشتہ پچیس سال سے مدرسے پر کر رہے ہیں، جہاںComputer scienc سمیت جدید تعلیمی نظام کو کوئیConcept ہی نہیں ہے۔
سینئیر صحافی نے کہا کہ یہاں سوسائٹی کئی حصوں میں تقسیم ہے، پرائیوٹ سکولوں، سرکاری سکولوں اور مدرسے میں پڑھنے والے بچوں کی ایک ہی ایشو پر سوچ میں زمین آ سمان کا فرق ہے۔ ایک قومی سوچ کا شدید بحران ہے اس کے لیئے اتنے مشکل خارجہ پالیسی چیلنجز جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔
اینکر پرسن نے کہا کہ اس وقت دنیا میں بڑی تیزی سے حالات بدل رہے ہیں، دوست دشمن اور دشمن دوست بن رہے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ہی پاکستان کے لیئے بھی نئے چیلنجز آ کھڑے ہوئے ہیں پاکستان کے ایک طرف نیوکلیئر بھارت شرارت کرنے کے لیئے تیار کھڑا ہے تو دوسری طرف کمزور مگر مشتعل افغانستان۔ اور پاکستان ان حالات کے درمیان کھڑا ہے۔
مبشر لقمان کے مطابق مودی نے پاکستان کے خلاف دشمنی کی انتہا کر دی ہے، نہ صرف وہ کشمیر کے اسٹیٹس کے ساتھ چھیر چھاڑ کر رہا ہے بلکہ منظم طور پر پوری دنیا میں پاکستان کے امیج کو برباد کرنے، اسے فیل اسٹیٹ ڈکلیئر کروانے، ایف ای ٹی ایف سے پابندیاں لگوانے،پاکستان میں آزادی کی تھریکوں کو چنگاری لگانے، اسے دہشت گرد ملک قرار دلوانے اس کے معاشی مفادات کو نقصان پہنچانے سمیت کسی بھی مکروہ کام سے پیچھے نہیں ہٹ رہا۔
مبشر لقمان کے مطابق اس وقت بد قسمتی سے صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والے کم اور اس کی ٹانگیں کھینچنے والے زیادہ ہیں اور اس وقت پاکستان کی فارن پالیسی ہی ہے جس نے یہ تعین کرنا ہے کہ کون اس کا دشمن اور کون اس کا دوست ہے، ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں درمیانی راستہ نکالتے ہوئے کیسے اپنے دشمن کم اور دوست زیادہ کرنے ہیں اسے ہی Streategic streangthکہا جاتا ہے۔آپ کی اسٹرٹیجی ہی آپ کی طاقت ہوتی ہے وہ ہی آپ کو مشکل وقت سے نکالتی ہے اور مشکل میں ڈالتی ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان مسائل میں گھرا ہوا ہے اور یہ مسائل اس کی غلطیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ دنیا کے بدلتے حالات کی وجہ سے ہیں یہ مشکل حالات کہیں دشمن ملک کی طرف سے آ رہے ہیں تو کہیں سعودی عرب جیسے دوست ممالک کی طرف سے تو کہیں امریکہ جیسی سپر پاور کی طرف سے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ اس گلوبل ویلج میں ہم نے صرف چین کے سہارے پر رہنا ہے یا پوری دنیا کو اپنے ساتھ جوڑے رکھنا ہے، ہمیں دونوں کام کرنے ہیں اور دشمن کم اور دوست بڑھانے ہیں۔ یہ سب باتیں کہنا بہت آسان ہے لیکن جب کرنے نکلتے ہیں تو ہر چورائے پر رکاوٹیں ہی رکاوٹیں ہیں۔
مبشر لقمان نے کہا کہ لیکن یہ حقیقت ہے کہ بچے گا وہی جوSurvival of the fittest کے اصول پر کاربند ہو گا۔ اور اللہ ہی اس مشکل وقت سے پاکستان کو نکالنے میں مدد کر سکتا ہے کیونکہ انسان کا کام قدم بڑھانا ہے، سبب اللہ ہی بناتا ہے اور یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ پاکستان زندہ باد