دشمن کی صفوں میں سوگ کا عالم، صف ماتم بچھ گیا. اشرف غنی کے ڈالر بھرے بیگ پکڑے گئے.

0
63

سینئیر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ جب میں یورپ اور بھارت کا میڈیا دیکھتا ہوں تو انجوائے کررہا ہوں، کیونکہ وہاں صف ماتم بچھا ہوا ہے، ہر کسی میں کچھ اچھایاں اور برائیاں ہوتی ہیں، لیکن یہ نہیں کہ سکتے کہ ہم میں کوئی غلطی نہیں ہے تو ہم میں کوئی اچھائی نہیں ہے، طالبان میں اگر آپ کو کوئی چیز اچھی نہیں لگتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ سراپہ برائی ہیں، لیکن ماتم یکطرفہ ہورہا ہے، میڈیا ڈھونڈ ڈھونڈ کر پاگل ہوگیا ہے کہ طالبان کی کوئی برائی مل جائے، کوئی بھول چوک ڈھونڈ لے، وہ کہ کہ طالبان نے یہ کیا ہے، عورتوں کے حوالے سے بڑا پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے، طالبان عورتوں پر ظلم کرتے ہیں، پچھلے دو مہینوں میں افغانستان پورا کا پورا گرا ہے، افغان فورسسز نے سرنڈر کیا ہے.

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی عورت کے ساتھ زیادتی، چادر کھینچنے اور کسی خاتون کو ہاتھ لگانے کا ایک بھی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے، پینتیس سال سے وہاں جنگ ہورہی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ان پڑھ ہیں، انہوں بڑے طریقے سے آکر قانون کا نفاذ کیا ہے، ہر جگہ کا انہوں نے گورنر بنایا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ کہیں پر بھی قانون توڑا جاتا ہے تو ہم اس کے ذمہ دار ہیں، ان میں سے ہر ممبر کا کل اثاثہ چار سے پانچ ڈالر ہے، آپ اور ہم بہت امیر ہیں، ایک چوری، ڈیکیتی کی واردات نہیں ملی ہے، ایک واقعہ ایسا نہیں ملا کہ انہوں نے بندوق لے کر اسلحہ خانہ میں، مال جانہ میں جمع نہیں کروائیں.

مبشر لقمان نے مزید کہا کہ اشرف غنی تو کل اپنا محل چھوڑ کر گیا ہے، اس محل میں کارپٹس اور کرسیوں کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا، وہ ہر چیز لے گیا ہے، جاتے جاتے بھی ڈالرز کے بیگ لے کر جا رہا تھا، اس سے ائیرپورٹ پر پکڑ لیئے گئے ہیں، اس سے پہلے پتہ نہیں کتنے لے کر گیا ہے، مقامی رپورٹرز بتارہے ہیں کہ نئی حکومت نے پہلے دن ہی صورتحال پر قابو پا لیا ہے، جن علاقوں سے لوٹ مار کی شکایات آئیں تھیں، ان کا فوری طور پر نوٹس لے لیا گیا ہے، بازار کھل گئے ہیں، سکول کھل گئے ہیں، بچیاں بھی سکول جارہی ہیں، عوام اپنے آپ کو محفوظ سمجھ رہی ہے، حامد کرزئی اور اشرف غنی کی حکومتوں میں عوام اپنے آپ کو زیادہ غیر محفوظ سمجھتے تھے، کل جب طالبان افغانستان میں داخل ہورہے تھے تو افغانستان کی ساری عوام باہر نکل رہی تھی، جو طالبان کے پچھلے دور کو جانتے تھے کہ انصاف کا بہتر نظام چلایا تھا، وہ اشرف غنی کے دورحکومت میں خود کو غیر محفوظ سمجھتے تھے.

Leave a reply