افغانستان میں‌زلزلے سے تباہی پررنجیدہ ہیں:بھرپورتعاون جاری رکھیں گے:چین کا افغان طالبان کوپیغام

0
38

نیویارک:چین ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے افغان عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کو افغانستان میں زلزلے کی تباہی پر ہمدردی کا پیغام بھیجا ہے۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق وانگ ای نے کہا کہ میں جنوب مشرقی افغانستان میں زلزلے کی تباہی کے بارے میں جان کر بہت پریشان ہوا ہوں، جس میں بھاری جانی نقصان ہوا۔ میں ہلاک ہونے والے کے لئے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرنا چاہتا ہوں اور متاثرین اور زخمیوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ ہمیں یقین ہے کہ افغان عوام اس تباہی پر قابو پانے اور جلد از جلد معمول کی پیداوار اور زندگی کو دوبارہ شروع کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایک دوست پڑوسی کے طور پر، چین افغانستان کی ضروریات کے مطابق ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کرنے کو تیار ہے۔

چینی وزیر خا رجہ نے کہا ہے کہ صدر شی کی تقریر نے ترقی پذیر ممالک کی امن و آشتی سے محبت کرنے اور تسلط اور طاقت کی مخالفت کرنے کی مشترکہ خواہش کا اظہار کیا ہے، چین انصاف اور امن برقرار رکھنے اور عالمی سلامتی کی برادری کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے تمام امن پسند ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق 23 سے 24 جون 2022 تک صدر شی جن پھنگ نے برکس رہنماؤں کے 14 ویں اجلاس اور عالمی ترقی کے اعلیٰ سطحی مکالمے کی صدارت کی اور اہم تقریر کی۔اس سے پہلے 22 جون کو صدر شی جن پھنگ نے برکس بزنس فورم کی افتتاحی تقریب میں کلیدی تقریر بھی کی۔ اجلاس کے اختتام پر چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے چین کی جانب سے اجلاس کی میزبانی کی صورتحال کا تعارف کرایا اور صدر شی کی طرف سے پیش کیے گئے اہم خیالات اور تجاویز اور ان کے دور رس اثرات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کی

وانگ ای نے کہا کہ تمام بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود کے تناظر میں صدر شی جن پھنگ نے برکس اجلاس کی قیادت کرتے ہوئے اجلاس کی کامیابی کو یقین بنایا اور عالمی امن اور ترقی میں چین کی نئی شراکت ڈالی ۔اس بارے میں وانگ ای نے کہا کہ صدر شی کی تقریر نے ترقی پذیر ممالک کی امن و آشتی سے محبت کرنے اور تسلط اور طاقت کی مخالفت کرنے کی مشترکہ خواہش کا اظہار کیا ہے اور انصاف، امن اور وقت کی آواز کو بلند کیا ہے۔ صدر شی کے پیش کردہ عالمی سلامتی کے اقدام کی تجویز بروقت ہے، اہم عملی اہمیت اور دور رس اثرات کی حامل ہے،یہ نہ صرف عالمی امن کے مقصد کی مضبوطی سے حمایت کرتی ہے بلکہ موجودہ افراتفری اور تبدیلیوں سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کی سمت بھی ظاہر کی گئی ہے۔ چین انصاف اور امن برقرار رکھنے اور عالمی سلامتی کی برادری کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے تمام امن پسند ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا صدر شی نے ترقی کے موضوع پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، عالمی ترقیاتی تعاون کے لیے آواز بلند کی اور ترقیاتی مسائل کے حل کے لیے چینی حل اور چینی دانشمندی پیش کی۔اس سلسلے میں صدر شی نے عالمی ترقی کے اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے چین کی طرف سے اہم اقدامات کا بھی اعلان کیا۔

تیسرا،صدر شی نے جیت جیت کے تعاون کو فروغ دیے اور عالمی گورننس سسٹم کی بہتری کے لیے چینی فارمولا پیش کیا ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف اتحاد، یکجہتی اور تعاون پر قائم رہنے سے ہی ہم اقتصادی بحران پر قابو پا سکتے ہیں۔ صدر شی جن پھنگ کی تقریر ترقی پذیر ممالک کی بڑی تعداد کی امنگوں کا اظہار کرتی ہے، عالمی حکمرانی کی اصلاح کی سمت کو واضح کرتی ہے اور عالمی معیشت کی بحالی کے لیے طاقت جمع کرتی ہے۔اس کے علاوہ صدر شی کی قیادت میں چین برکس تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لئے مزید کارنامے انجام دےگا۔ صدر شی کی قیادت میں برکس کا “چینی سال” نتیجہ خیز رہا ہے اور برکس نے بین الاقوامی انصاف کے دفاع کے لیے مضبوط آواز اٹھائی ہے،وبا کے خلاف برکس کے دفاع کو مضبوط کیا، کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے برکس کا کردار ادا کیا ، بدعنوانی کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے برکس کے مضبوط عزم کا مظاہرہ کیا ، برکس مربوط مارکیٹ کی تعمیر کی بنیاد رکھی ، عالمی خوراک کی حفاظت کو برقرار رکھنے کے لیے برکس خدمت فراہم کی، اور سائنس و ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں برکس تعاون کو مزید مضبوط کیاہے۔

چین کے نمائندے نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 50ویں اجلاس میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی یکجہتی کے حوالے سے آزاد ماہرین کے ساتھ بات چیت کے دوران امریکہ سمیت مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ یکطرفہ جبری اقدامات کو فوری طور پر منسوخ کر دیں، دوسرے ممالک میں لوگوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کریں۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطابق چین کے نمائندے نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں کثیر القومی کارپوریشنوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ماحولیاتی نقصانات پر توجہ دی جانی چاہیے اور ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے نوآبادیاتی ایجنڈے مسلسل فروغ دینے پر توجہ دی جانی چاہیئے ۔

چین آزاد ماہرین کے اس مطالبے کی حمایت کرتا ہے کہ مختلف ممالک کو یکطرفہ جبر کے اقدامات سے گریز کرنا چاہیئے ۔ چین کے نمائندے نے کہا کہ یکطرفہ جبر کے اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔امریکہ سمیت کچھ مغربی ممالک نے ترقی پذیر ممالک کے خلاف یکطرفہ جبر کے اقدامات نافذ کیے ہیں، جس سےان ممالک کی اقتصادی اور سماجی ترقی اور انسداد وباکی کوششوں میں شدید رکاوٹ پیدا ہوئی ہے اور متاثرہ ممالک کے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کو بری طرح مجروح کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 50ویں اجلاس میں تارکین وطن کے حقوق پر خصوصی نمائندے کے ساتھ بات چیت کے دوران چینی نمائندے نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں تارکین وطن کے انسانی حقوق کے حوالے سے مسائل کی نشاندہی کی۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطابق چین کے نمائندے نے بتایا کہ مارچ 2020 سے لے کر اب تک امریکہ نے کووڈ-19 سے پیدا ہونے والی ہنگامی صحت عامہ کی صورت حال کی وجہ سے 1.6 ملین سے زائد تارکین وطن کو ملک بدر کیا ،

چین نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ نے تارکین وطن کو خراب حالات میں امیگریشن حراستی مراکز میں بھی رکھا ہے، جہاں تارکین وطن کو تشدد اور غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکہ اب بھی والدین اور بچوں کی علیحدگی” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کے مطابق تارکین وطن کے بچوں کو زبردستی ان کے والدین سے الگ کر دیاجا تا ہے۔اس کے نتیجے میں بہت سے بچے بالاآخر اپنے والدین اور خاندانوں سے الگ ہو جاتے ہیں ۔

چین کو اس بات پر بھی شدید تشویش ہے کہ نیدر

Leave a reply