احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ لوگوں کومستفید کریں گے، ثانیہ نشتر

0
42

اسلام آباد(محمداویس)معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہاکہ احساس پروگرام کا ہمارا ٹارگٹ اس سال ایک کروڑ لوگوں کو احساس پروگرام کے تحت مالی معاونت، صحت کارڈ اورطلباء میں تقریباً 50 لاکھ سکالرشپس دینا ہے، کمیٹی نے پیدائشی طورپرسماعت سے محروم بچوں کو کوکلیئرامپلانٹ(Cochlear Implant) کے ذریعے آلہ لگایا جانے کے پروگرام کو مزید بڑھانے کی سفارش کردی تاکہ زیادہ سے زیادہ بچے اس سے استفادہ کر سکیں، پیر کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غربت میں کمی اورسماجی تحفظ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر نصیب اللہ بازئی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، کمیٹی اجلاس میں معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزارت کے کام، کارکردگی، منصوبہ جات اورآئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ہے.

معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے احساس پروگرام کے حوالے سے کمیٹی ارکان کو بتاتے ہوئے کہاکہ ہمارا ٹارگٹ اس سال ایک کروڑ لوگوں کو احساس پروگرام کے تحت مالی معاونت، صحت کارڈ اور طلباء میں تقریباً50 لاکھ سکالر شپس دینا ہے۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ماضی میں سماجی تحفظ کے ادارے مختلف وزارتوں کو رپورٹ کرتے تھے جن کو اب ایک وزارت کے ماتحت کر دیا گیا ہے جس کے کافی مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔2019 میں ہم نے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کا نظام متعارف کرایا۔ ڈیٹا انینالسزاور ایس ایم ایس کے ذریعے لوگوں تک رسائی کو آسان تر بنایا۔ہم نے ایک ڈلیوری یونٹ بنایا تاکہ مختلف پروگرامز کی کارکردگی کو ایک ساتھ جانچاجاسکے۔ہم نے ایک یکساں گورنس اور ایگزیکٹو پالیسی بنائی جس کی کابینہ سے باقاعدہ منظوری لی۔ ڈاکٹرثانیہ نشتر نے کہا کہ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں بنیادی اصلاحات کرتے ہوئے اس کا دائرہ کارمزید بڑھایا جا رہا ہے اوراس میں شفافیت کوبرقراررکھنے کیلئے مزیداقدامات بھی اٹھائے جائیں گے۔احساس سکالر شپ پروگرام کے تحت پرائمری اورسیکنڈری سطح پرطلباء کو75 ہزارتک مالی امداد دی جا رہی ہے اس کا دائرہ کار پہلے 50 اضلاع تک تھااب اس کو بڑھا کرملک بھرمیں 154 اضلاع تک لایا جا چکا ہے۔ اس پروگرام کے تحت خواتین کی ترقی کو مد نظر رکھتے ہوئے بچیوں کو لڑکوں سے زیادہ وظیفہ دیا جا رہاہے۔

احساس لنگراورپناہ گاہ پروگرام کے تحت لنگرخانے قائم کیے گئے ہیں جس سے روزانہ ہزاروں کی تعدادمیں ضرورت مند اورغریب لوگ کھاناکھاتے ہیں اور یہ سب پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت کامیابی سے چلایا جارہاہے۔ احساس ریڑھی بان پراجیکٹ کے تحت ہم نے اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں غریب اورچھوٹے کاروبارکرنے والے افراد کو باقاعدہ لائسنس مہیا کیے ہیں تاکہ ان مالی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔ اس پروگرام کو مزید شہروں تک بڑھایا جائے گا۔معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارا سروے تقریباً 98 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے جس کو جولائی کے آخری ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا۔ ہم نے یہ سارا نظام ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کیا ہے جسے ہم اصولوں پر مبنی نظام کے تحت چلا رہے ہیں۔غربت کے خاتمے کیلئے ہم سیاست کے بالاتر ہو کر عوام کی خدمت کو ترجیح دیتے ہوئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔احساس ایمر جنسی کیش پروگرام کے تحت سندھ کو 31.4 فیصد حصہ دیا گیا حالانکہ آبادی کے لحاظ سے سندھ کا حصہ صرف 22 فیصد تھا۔اس طرح کے کاموں میں ہم غربت کی شرح کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے فنڈز کی تقسیم کا تناسب طے کرتے ہیں۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے گزشتہ تین سالوں میں وزارت کے بجٹ کی مکمل تفصیل کمیٹی کے سامنے پیش کر دی۔ جس کے مطابق سال2019-20 میں 247 بلین کا بجٹ مکمل طور پر استعمال کیا گیا۔ سال2020-21 میں 200 بلین روپے کا بجٹ 100 فیصد خرچ کیا گیا۔ سال2021-22 میں ہمیں 250 بلین کا بجٹ ملا ہے جسے مختلف پروگرامز پر عوام کی فلاح کیلئے پورا کا پورا خرچ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فری ایکسس ٹو ڈیٹا کے تحت تمام تر تفصیلات ویب سائٹ پر ڈال دی ہیں جس سے تمام صوبے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ہم صوبوں کے ساتھ رئیل ٹائم ڈیٹا شیئرنگ کرتے ہیں تاکہ تما م صوبوں میں یکساں ترقی کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔اگلے چھ ماہ میں ایک کروڑ20 لاکھ خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی، پھر اس سے اگلے چھ ماہ میں ایک کروڑ مزید خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔تمام اضلاع میں احساس پروگرام کے تحت ون ونڈ اپریشنز شروع کیے جائیں گے۔ہماری کوشش ہوتی ہے کہ احساس پروگرام کے حوالے سے تمام تر ضروری اطلاعات عوام تک بروقت پہنچائی جا سکیں جس کیلئے ہم پاکستان ریڈیو کا استعمال کرتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے کام کو سراہا اور ان کا شرکہ ادا کرتے ہوئے کہ کہ آپ عوامی مسائل کے حل کیلئے بھر پور کوششیں کر رہی ہیں جس کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی۔
سینیٹر عون عباس نے کہا کہ پیدائشی طور پر سماعت سے محروم بچوں کو کوکلیئر امپلانٹ(Cochlear Implant)کے ذریعے آلہ لگایا جاتا ہے اس پروگرام کے تحت کی جانے والی مالی امداد کو بڑھا یا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچے اس سے استفادہ کر سکیں۔ ہم کمیٹی کی طرف سے باقاعدہ سفارش کرتے ہیں کہ اس منصوبے کی فنڈنگ کو بڑھاتے ہوئے اس کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائے۔ جس پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ میں پی ایم ڈی سی سے بات کرو گی کہ اس میں ہمیں مزید فنڈ مہیا کیا جائے۔ سینیٹر کشو بائی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے دور دراز کے اضلاع میں احساس ایمرجنسی کیش کی سہولت نہ ہونے اور ہیلتھ کارڈ کے مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے جس پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت آپریشنز کافی اضلاع میں چلائے جا رہے ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ اس پروگرام سے زیادہ سے زیادہ خاندان مستفید ہو سکیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان بیت المال کی جانب سے ادارے کے کام، کارکردگی اور منصوبہ جات کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی گئی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان بیت المال اس وقت 154 اضلاع میں امدادی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔صحت، تعلیم، خواتین کو با اختیار بنانے، بچوں کے تحفظ اور عمر رسیدہ افراد کی مالی معاونت و تحفظ کے حوالے سے مختلف منصوبہ جات پر کام کر رہے ہیں۔ بیت الما ل کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان بیت المال کی کوششوں سے تقریباً ایک لاکھ زندگیاں بچائی گئی ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں مختلف یونیورسٹیز کے ساتھ کام کرتے ہوئے گزشتہ پانچ سالوں میں 21 ہزار سکالر شپس دی گئی ہیں۔سینیٹر عون عباس نے ادارے کے حکام کو خصوصی ہدایت کی کہ صوبہ بلوچستان کیلئے سکالرشپس میں اضافہ کیا جائے اور خواتین کو با اختیار بنانے سے متعلق سینٹرز مزید اضلاع میں کھولے جائیں۔جس پر بیت الما ل کے حکام نے یقین دہانی کرائی کہ بلوچستان کیلئے سکالر شپس کی تعداد کو اڑھائی سو سے پانچ سو تک لے جایا جائے گا۔

چیئرمین سینیٹ کی جانب سے بھیجی گئی بیت المال کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے اور دیگر 110 ملازمین کو 2010سے سابقہ واجبات کی ادائیگی سے متعلق عوامی عرضداشت پر غور کیا گیا۔ بیت المال کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بیت المال کے پاس ایسا کرنے کے لئے اتنا بجٹ نہیں ہے۔ کمیٹی نے دوسری درخواست پر غور کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ اس کا تعلق وزارت سمندر پار پاکستانیز سے ہے۔
کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر ز عون عباسی، پروفیسرڈاکٹر مہر تاج روغانی،کیشو بائی، کامران مرتضیٰ، مولوی فیض محمد اور وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

Leave a reply