عید کے روز قصور میں قیامت صغری کا منظر، تحریر : حافظ شفیق الرحمن
عید کے روز قصور میں قیامت صغری کا منظر، تحریر: حافظ شفیق الرحمن
عوامی مطالبہ ہے کہ قصور سے منتخب موجودہ اور سابق تمام ارکان -پارلیمان کو بلا امتیاز حراست میں لیا جائے۔ واقفان حال جانتےبیں کہ ماضی میں ن لیگ کے ارکان پارلیمان بارے اس قسم کی اطلاعات سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہیں کہ پورنو مافیا کے عالمی نیٹ ورک اور چین سے ان کے تعلقات ہیں۔۔۔اس وبا نے شہباز شریف کے دور 2008 ء سے 2018 ء میں بال و پر حاصل کیے۔ وہ 10 سال تک درندگی اور بہیمیت کا یہ سنگین تماشا مجرمانہ خاموشی سے دیکھتے رہے تا آں کہ زینب کیس میں اپنے منتخب نمائندوں کو بچانے کے لیے وزیر اعلی ہاوس میں گونگلووں سے مٹی جھاڑنے کے لیے ایک پریس کانفرنس کی اور زینب کے باپ کو آزادانہ بات تک نہیں کرنے دے گئی۔ ان کے آگے سے رانا ثناء اللہ نے بر افروختگی اور برہمی کے عالم میں ہاتھ بڑھا کر پرے کردیا۔ گربہ کشتن روز اول کے مصداق اس کا سد باب کیا جاتا تو حافظ سمیع الرحمن کو عید الفطر کے روز برسربازار ایک جنسی جنونی کی خوں آشامی کی نذر نہ ہوتا۔ اس نے انتہائی دیدہ دلیری سے اس صالح ،نیک اور پارسا حافظ قرآن کو بوڑھے باپ کے سامنے سرکاری اسلحہ سے اس کے سر پر گولی داغ کر قتل کرنے کی جرات نہ ہوتی۔
وزیر اعلی پنجاب جناب عثمان بزدار خواب- غفلت سے بیدار ہوں۔عید کے روز قصور میں قیامت ٹوٹ چکی ہے۔ قصور کے گلی کوچوں میں شور قیامت ہے۔ کیا غم و غصہ میں بپھرے عوام کے نعرے آپ کے کانوں کے دریچوں پر دستک نہیں دے رہے۔ خدا را اب تو ہوش کے ناخن لیں۔ بیدار ہوں۔ بزدلی کی روش ترک کریں۔ روایتی تغافل اور تساہل کی اس روش کو بالائے طاق رکھیں جو آپ کا تعارف اور تشخص بن چکی ہے ۔ ہمت-مردانہ کو بہ روئے کار لائیں۔ آہنی اقدام اٹھائیں۔ پہلے مرحلہ پرڈی پی او سمیت قصور میں متعینہ تمام اعلی پولیس افسران کو بلا تاخیر برطرف کر کے گھر بھیجیں۔۔۔لائن حاضری اور معطلی کوئی سزا نہیں۔ آرڈر آف دی ڈے یہی ہے کہ قصور پولیس کے ذمہ داران کے خلاف گرینڈ اور میجر آپریشن کلین اپ کیا جائے۔ انہیں مجرمانہ چشم پوشی کےبسنگین جرم پر قرار واقعی سزا دیکر کیفر کردا تک پہنچایا جائے۔
#JusticeForSamiUrRehman