عید اور ہم لڑکیاں۔ تحریر: کنزہ صدیق

0
48

لو جی عید آگئ ہے اور ہمیشہ کی طرح ہم لڑکیوں کی خوشی دیدنی ہے کیونکہ ظاہر ہے بھئ جہاں بات آجائے سجنے سنورنے کی اور نئے نئے کپڑے جوتے جیولری پہننے کی تو ہم لڑکیاں سب سے زیادہ خوش ہوتیں ہیں۔
یوں تو عید کی تیاریاں عید سے کافی دن پہلے ہی شروع ہوجاتی ہیں۔
بازار کے بار بار چکر لگانا،درزی کو جلدی کپڑے سینے کا کہا، چوڑیاں جوتیاں میچنگ لیسز لینا اور نجانے کیا کیا سیاپے ہیں ہم لڑکیوں کے۔۔
تیاریاں کرتے کرتے عید سر پہ آن پہنچتی ہے لیکن یہ ٹینشن دماغ پہ سوار ہی رہتی ہے کہ ابھی تک درزی نے کپڑے نہیں دئیے تو بار بار درزی کو کال کرنا شروع ہوجاتے ہیں لیکن جناب درزی صاحب تو اپنے آپ میں ماشااللہ سے انجینئر بنے ہوتے ہیں وہ اپنا نمبر ہی بند کر دیتے ہیں اور اب ہماری پریشانی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے کہ بھلا درزی کا نمبر کیوں بند ہے کہیں اس نے کپڑے نہ سئیے تو کیا ہوگا وغیرہ وغیرہ۔
اسی ٹینشن کے چلتے ہی بھائی وہ فرشتہ ثابت ہوتے ہیں تو بائیک پہ بیٹھا کر ہمیں درزی کے سر پہ لا کھڑا کرتے ہیں اب غصہ تو بہت آرہا ہوتا ہے لیکن درزی کو کچھ کہا بھی نہیں جاسکتا کیونکہ اگر یہ غصہ ہوگیا تو بھئ ہوگیا کام تمام۔۔
پھر یاد آتا ہے کہ مہندی بھی تو لگوانی ہے وہ تو رہ ہی گئ جی جناب ایسے کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم لڑکیاں مہندی نہ لگائیں تو اب مہندی لگانے والی کی تلاش شروع ہوجاتی یے محلے میں مہندی لگانے والی لڑکیوں کے الگ ہی نخرے ہوتے ہیں بھلا کوئی ان سے یہ پوچھے کہ باجی آپ تھوڑی نہ مفت میں مہندی لگارہی ہیں لیکن نہ نہ اگر یہ کہہ دیا تو مہندی کون لگائے گا۔۔
خیر اسکے نخرے بھی برداشت کرنے پڑتے ہیں لیکن تھوڑی تھوڑی دیر بعد وہ اپنی زلف اٹھا کر کان کے پیچھے کرکے منہ بنا کر تھکن کا اظہار کرتی ہے تو بس دل کرتا ہے اسے کہیں بی بی "توں رہن دے اسی آپ لاں لیں گے”
لیکن ایسا تو کہنا ہی گناہ ہے اللہ اللہ کر کے مہندی لگ ہی جاتی ہے پھر آجاتی ہے بھائیوں کے اور اپنے کپڑے پریس کرکے رکھنے کی۔
جی تو اکثر گھروں میں چاند رات کو ہی سب کے کپڑے استری ہوجاتے ہیں تاکہ صبح سویرے پریشانی نہ ہو لیکن ہم لڑکیوں کو اس لمحے استری کرنا کسی عذاب سے کم نہیں لگتا کیونکہ ابھی پارلر بھی تو جانا ہے لیکن جیسے تیسے منہ بنا کر استری کرنی پڑتی ہے کیونکہ اگر استری نہ کی تو بھائی پارلر نہیں چھوڑ کر آئیں گے اور یہی تو قیامت ہے اگر پارلر نہ گئے تو بس۔۔۔۔۔
سمجھ ہی گئے ہوں سب ۔۔
لہذا عید جتنی مزے دار اور خوشگوار احساس دلاتی ہے وہی ہم لڑکیوں کو بے شمار پریشانیاں بھی لاحق ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود پہ ہم اپنے بناو سنگھار کا خیال خوب اچھے سے رکھتی ہیں اب جیسا کہ عید الاضحیٰ آنے والی ہے تو اس عید پہ زیادہ تر وقت کچن میں ہی گزرتا ہے مزے مزے کے پکوان تیار کیے جاتے ہیں اور خوب لطف اٹھایا جاتا ہے لیکن کہاں بھی ہم لڑکیاں بڑی پریشان ہیں وہ کیوں بھلا؟
وہ اس لیے کہ اتنا تیار ہو کر کچن میں کون جائے لیکن اماں کا ہاتھ بٹانے کے لیے یہ بھی کرنا پڑتا ہے صبح کلیجی بنانی ہے دوپہر میں قورمہ پلاو وغیرہ ابھی دوپہر والا ہضم نہیں ہوتا کہ پھر رات کے لیے باربی کیو تیار کرنا ہے۔۔۔
بہرحال جو بھی ہو مزہ تو اسی میں ہے کہ ہم لڑکیاں سب کا باقاعدہ خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ خود کے بناؤ سنگھار پہ بھی خوب توجہ دیتی ہیں۔
اسی لیے آپ سب لڑکیوں کو میرا پیار بھرا سلام۔۔

@KinzaSiddiq

Leave a reply