عید الاضحیٰ تحریر: تبسم بلوچ

0
37

دین اسلام انسانی فطرت کے عین مطابق ہے۔ اسلام نے جہاں عبادات اور بندگی کا تصور دیا ہے وہیں انسانی فطرت کے عین مطابق تفریح کے مواقع بھی فراہم کیے ہیں۔ ہر مذہب کے ماننے والے تہوار مناتے ہیں۔ الحمدللہ ہم مسلمان ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں دو اسلامی تہوار عطا فرمائے ہیں۔ عید الفطر اور عید الاضحی۔ یہ تہوار اسلامی اقدار و روایات کی عکاسی کرتے ہیں اور ان کی جائز حدود کے اندر رہتے ہوئے خوشی اور مسرت کا اظہار ہوتا ہے۔
عید الاضحیٰ مسلمانوں کی بڑی عید ہے۔اس عید کو ماننے کا مقصد حضرت ابرہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی یاد کو تازہ کرنا ہوتا ہے۔ اس دن تمام صاحب استطاعت مسلمان قربانی کرتے ہیں۔اس عید کا تاریخی پس منظر کچھ یوں ہے کہ حضرت ابرہیم علیہ السلام کو خواب نظر آیا کہ اپنی سب سے پیاری چیز راہ خدا میں قربان کریں۔ حضرت ابرہیم علیہ السلام نے صبح اٹھ کر سو اونٹ راہ خدا میں قربان کر دیے۔ دوسری رات پھر وہی خواب آیا۔ آپ نے پھر صبح اٹھ کر مزید سو اونٹ قربان کردئے۔ تیسری رات پھر آپ کو پھر اپنی پیاری چیز راہ خدا میں قربان کرنے کا حکم ہوا۔ اس بار آپ سمجھ گئے کہ مجھے سب سے زیادہ پیارے حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ میری عزیز ترین چیز یعنی حضرت اسماعیل ع کی قربانی چاہتا ہے۔
حضرت ابرہیم علیہ السلام نے اپنا یہ خواب حضرت اسماعیل علیہ السلام کو سنایا اور پوچھا کہ "بیٹا تمہارا کیا خیال ہے”
حضرت اسماعیل علیہ السلام نے جواب دیا کہ ابا جان اللّٰہ نے جو حکم آپ کو دیا ہے اس کو پورا کیجئے۔
حضرت ابرہیم علیہ السلام اپنے بیٹے کا جواب سن کر خوش ہوئے اور ان کو ساتھ لے کر جنگل کی طرف گامزن ہوئے۔ راستے میں شیطان نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بہکانےکی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ جنگل میں پہنچ کر اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کے لیے زمین پر لٹا دیا۔ حضرت ابرہیم علیہ السلام نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھی اور پھر اللّٰہ کا نام لے کر چھری حضرت اسماعیل علیہ السلام کی گردن پر چلا دی۔ اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل کی جگہ دنبے کو بھیج دیا اور ذبح ہوگیا۔ جب حضرت ابرہیم ع نے آنکھوں سے پٹی ہٹائی تو حضرت اسماعیل ع جو صحیح سلامت پایا اور خوش ہوگئے۔
یہی وہ قربانی تھی جو اللّٰہ تعالیٰ نے قبول کی اور اس قربانی کی یاد میں ہر سال دنیا بھر کے مسلمان 10 ذولحجہ کو راہ خدا میں جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔

@taBaloch110

Leave a reply