بجلی،گیس اورپٹرول کی قیمتوں میں ہوشربااضافہ صنعتوں اور عوام کیلئے زہرقاتل ہے۔چیمبر آف کامرس

ڈیرہ غازیخان ۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ڈی جی خان کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ، نیپرا کے ذریعے بجلی کی قیمتوں میں ہوشربااضافے کومسترد کرتے ہوئے اسے صنعتوں اور عوام کیلئے زہرقاتل قرار دے دیا ،بجلی پٹرول اور LPGکی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لینے کا مطالبہ،چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے آفس کی قطعہ اراضی کے لئے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان، ڈیر ہ غازیخان میں ایف بی آر کا آر ٹی او آفس اور کلکٹر کسٹم کا آفس فوری طور پر قائم کر نے کا اعلیٰ حکام سے مطالبہ۔
باغی ٹی وی رپورٹ تفصیلات کے مطابق چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ڈیرہ غازیخان کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ایک اجلاس صدر چیمبرڈاکٹر محمد شفیق خان کی زیرِصدارت منعقد ہوا جس میں سینئرنائب سردار شہباز علی خان نصوحہ ، نائب صدرسردار خلیل احمد خان علیانی سابق صدور خواجہ محمد یونس ،سردار ذوالفقار علی خان نصوحہ، سابق سینئر نائب صدور محمد لطیف خان پتافی ،شیخ محمد طارق اسماعیل قریشی ، شیخ محمد زاہد نظام ، سابق نائب صدر مرزا محمد ظفر اقبال ممبران ایگزیکٹوکمیٹی ،سینئر ممبران چیمبر، سیکریٹری جنرل چیمبر محمد مجاہدملک کے علاوہ دیگر ٹریڈرز ایسو سی ایشن کے نمائندگان اور مرکزی انجمن تاجران کے سٹی اور ضلعی عہدیدارن و صدور نے شرکت کی اجلاس میں گذشتہ روز حکومت کی طرف سے نیپرا کے ذریعے بجلی اورپٹرول کی قیمتوں میں ہوشربااضافے کو مسترد کرتے ہوئے اسے صنعتوں اور عوام کیلئے زہرقاتل قرار دیتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا،اجلاس میں ممبر ایگزیکٹو کمیٹی عبدالکریم خان کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرا چیمبر آف کامرس کی توسط سے حکومت پاکستان،وزیراعظم پاکستان اورFBRکے اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ ڈیرہ غازیخان میں FBRاپنا RTOآفس قائم کرے جہاں FBRبڑی کمپنیوںاور بڑے اداروں کو درپیش مسائل حل کرے ان بڑے اداروں کے انکم ٹیکس کے گوشوارے ،ان کے ری فنڈ کے کیس دیگر اپیل کی سماعت اور فیصلے کرنے کیلئے فی الفور اپنا RTOآفس ڈیرہ غازیخان میں قائم کرے کیونکہ یہاں کی کاروباری برادری اور بڑی کمپنیوں اور اداروں کو ملتان جانا پڑتا ہے جس سے ان کا ایک تو وقت کا ضیا ع ہو تا ہے اور مزید کئی پریشانیوں کا سامنا کرناپڑتا ہے ڈیرہ غازیخان میںRTO قائم ہونے سے ہماری آمدنی کا ٹیکس جو ایف بی آر ملتان میں جمع ہوتا ہے اس کا شماربھی ڈیرہ غازیخان میں ہو گا اور اس سے جو سہولیات اور مراعات حاصل ہوں گی ان کا ریلیف بھی ڈیرہ غازیخان کے تاجروں اور بڑی کمپنیوں کوحاصل ہوگااس سے ان کو وقتی پریشانیوں سے نجات مل جائے گی اور اس سے علاقے کی عوام کو فائدہ حاصل ہوگا۔ نیز انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ڈیرہ غازیخان کلکٹر کسٹم کا آفس بھی ڈیرہ غازیخان میں قائم کیا جائے کیونکہ ڈیرہ غازیخان بلوچستان کے بارڈر پر واقع ہے یہاں سے غیرملکی گاڑیو ں کا گزر اور دیگر مصنوعات کا بھی گز ر ہوتا ہے اگر یہاں کلکٹر آفس قائم کیا جائے اس ملک کی کسٹم آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہواور لوگوں کو ملتان کی بجائے ڈیرہ غازیخان میں یہ سہولیات میسر آئیں گی اس پر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت پاکستان ، وزیراعظم پاکستان اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ڈیر ہ غازیخان میں ایف بی آر کا آر ٹی او آفس اور کلکٹر کسٹم کا آفس فوری طور پر قائم کیا جائے ۔اجلاس میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے آفس کی قطعہ اراضی کے لئے صدر چیمبر ڈاکٹر محمد شفیق خان پتافی نے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیایہ کمیٹی سردار ذوالفقار علی خان نصوحہ سابق صدر و چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹیز کی قیادت میں باہمی مشاورت سے کام کرے گی اس کمیٹی کاکام چیمبر آفس کی بلڈنگ کی تعمیر کیلئے پرائیویٹ رقبہ کی شہر کے اندر یا شہرکے قریب ترین مقامات پر نشاندہی کرے گی اوراس کی قیمت کے بارے میں رپورٹ مرتب کرے گی جس کی روشنی میں ایگزیکٹو کمیٹی اپنی اگلی میٹنگ میں رقبہ کی خریداری کے لئے فیصلہ کرے گی اور آئندہ کا لائحہ عمل اختیار کرے گی اجلاس میں ڈیرہ غازیخان میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے بارے میں غور کیا گیا ڈیرہ غازیخان میں چیمبر کی طرف سے ٹیکس فری انڈسٹریل زون اور انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنے کے بارے میں حکومت سے مطالبہ کیا کیونکہ کو ئٹہ روڈپر حکومت پنجاب کا وسیع رقبہ موجود ہے اور پچھلے دور حکومت میں انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کیلئے رقبہ ڈکلیئراور مختص کیاجاچکاتھا اس پر کام شروع کیا جائے حکومت وہاں انڈسٹری کے قیام کیلئے خصوصی مراعات اعلان کرے اور کم از کم دس سال کیلئے ٹیکس ہالیڈے کا علان کرے ۔اجلاس کے آخر میں چیمبر کی رکنیت کیلئے موصول ہونے والی نئی دس ممبر شپ درخواستوں کی منظور ی بھی دی گئی جوکہ چیمبر کے قواعد وضوابط کے مطابق ہر لحاظ سے مکمل تھیںاجلاس میں تاجروں اور صنعتکاروں کو درپیش دیگر مسائل پر بھی گفتگو کی گئی اور یکم جولائی سے کاروبارکی بندش کے اوقات کار کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

Leave a reply