قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا.
خاتون اول و ممبر قومی اسمبلی بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے ملک میں جاری طویل لوڈشیڈنگ کا معاملہ ایوان میں اٹھادیا، پیپلز پارٹی کی رہنما خاتون اول اوررکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو نے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی، آصفہ بھٹو اجلاس کے دوران عوام کی آواز بن گئیں، آصفہ بھٹو نے وقفہ سوالات کے دوران سوال اٹھایا کہ پاکستان کے شہریوں کو طویل گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کیوں کرنا پڑرہا ہے؟ جبکہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار استعمال سے زیادہ ہے۔اس کے باوجود بھی پاکستان کے شہریوں کو طویل گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کیوں کرنا پڑرہا ہے؟آصفہ بھٹو کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے لوڈشیڈنگ اور بجلی کی پیداوار پر مکمل وضاحت کی،وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جن ایریاز میں ری کوری 80 فیصد سے زیادہ ہے وہاں بجلی کی لوڈشیڈنگ کم ہو رہی ہے شہریوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا،ریکوری کا مسئلہ ہے، ایوان کے توسط سے آگاہی دینی ہو گی، قیمت کی واپسی شہریوں کی ذمہ داری ہے،
پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کے قوائد و ضوابط اور آئین کے مطابق آئی پی پی پیز کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے پورے ایوان کی کمیٹی بنائے جائے جو تمام حقائق سامنے لائے اور پوری قوم کو درست حقائق سے آگاہ کرے۔
حنیف عباسی اپنے ہی وزراء پر قومی اسمبلی میں برس پڑے
ن لیگی رہنما حنیف عباسی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مصدق ملک اور اعظم نذیر تارڑ نے کیا ٹھیکہ لیا ہوا ہے کہ سب وزارتوں کا جواب اُنہوں نے دینا ہے ایسے بہتری نہیں آئے گی۔میں وفاقی وزرا کو دو کو چھوڑ کر سب کو کہتا ہوں کہ وہ ایوان میں آئیں، دس دس وزارتوں کا یہ جواب دے رہے ہیں، کیسے ممکن ہے کہ ایک بندہ دس وزارتوں کا جواب دے اور پھر کہیں کہ ہمیں کامیابی ہو گی، ایسا ممکن نہیں ہے، جھنگ میں پچاس میگاواٹ کا آئی پی پی کئی برسوں سے بند پڑا ہے لیکن دس کروڑ روپیہ ماہانہ لے رہا ہے۔ یہاں پر 42 آئی پی پیز بند پڑے ہوئے ہیں لیکن انکے ماہانہ پیسے لیے جارہے ہیں،
جو بل دینے والے ہیں انکی بجلی بھی بند ہو رہی ہے،کیوں؟ مصطفیٰ کمال
وقفہ سوالات کے دوران رکن قومی اسمبلی سید مصطفی کمال نے باقاعدگی سے بجلی کے بلز ادا کرنے والے صارفین کو درپیش مشکلات سے متعلق آگاہ کیا۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ میرا سوال ہے جس میں بات کلیئر نہیں ہو رہی ،بات لوڈشیڈنگ کی ہو رہی، جہاں سے نقصان ہے، بجلی چوری ہو رہی ،یہ کیا کر رہے ہیں پورا فیڈر بند کر رہے ہیں، اس فیڈر میں جو بل دینے والے ہیں انکی بجلی بھی بند ہو رہی ہے، ایک فیڈر بند کرنے سے بل دینے والوں کی بجلی بھی بند ہو رہی ہے، ایسا کیوں ہو رہا، یہ سسٹم کیوں نہیں بناتے، اس رویئے کی وجہ سے بل دینے والا 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کرے گا تو اگلے ماہ وہ بھی بل نہیں دے گا، پی ایم ٹیز کو یہ کیوں بند نہیں کرتے یہ پری پیڈ میٹرز پر کیوں نہیں جاتے، جو بل نہ دے اسکی بجلی بند کریں، بل دینے والے کی بجلی بند نہ کریں ابھی یہ پتہ نہیں چل رہا کہ چور کون ہے، یہ سسٹم کب بحال ہو گا،
تنقید ضرور لیکن وطن عزیز کے چپے چپے کے لئے ہماری خدمات حاضر ہیں.مولانا فضل الرحمان
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو ملک کیلئے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں،آج سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جا رہی ہے، سیاستدانوں کو بااختیار بناؤ اور معاملات سیاستدانوں کے حوالے کریں،یہ مفاد کی جنگ نہیں، یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ خطہ پاکستان پراکسی وار کا میدان جنگ بنا ہوا ہے، امریکہ چین، سی پیک،گوادر یہ سارے معاملات ہیں کہ ایک سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے جن کے ساتھ معاہدے ہیں لیکن ان منصوبوں میں رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں،بلوچستان میں یہی چاہ رہے ہیں کہ چین نکل جائے، حالات یہاں تک پہنچ چکے،بلوچستان میں ایک ہی دن مسلح افواج اور لوگوں پر حملے ہوئے، بلوچستان کے لوگوں سے بات چیت کریں، ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو وہاں ہم جاتے ہیں اور صورتِ حال کو قابو کرتے ہیں، کچھ ایریازمیں پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جا سکتا، سکولوں میں پاکستان کا معاشرتی علوم نہیں پڑھایا جا سکتا، اس نازک صورتحال میں ہمیں اہم فیصلے کرنے ہوں گے، حکومت کو ذمہ داری ادا کرنی چاہئے، ہم تنقید کریں گے لیکن ملک کو اگر ہماری ضرورت پڑتی ہے وطن عزیز کے چپے چپے کے لئے ہماری خدمات حاضر ہیں.میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں،مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کو روزگار نہیں دے پارہے ہیں،یہ سب دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دے دیا ہے،18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کے وسائل پر ان کا حق ہے،بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بدامنی کی وجہ سے حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے،مسلح قوتیں وہاں اسلحے کے ساتھ گاؤں گاؤں پھر رہی ہیں،
عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے نامناسب ترین امیدوار قرار
آکسفورڈ یونیورسٹی کے وی سی کا الیکشن ،پی ٹی آئی کا ایک اور جھوٹ بے نقاب
عمران خان جیل سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے الیکشن لڑیں گے
عمران خان کو آکسفورڈ کا نہیں اڈیالہ جیل کے قیدیوں کا الیکشن لڑنا چاہیے،عظمیٰ بخاری
اڈیالہ جیل میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر دیسی مرغ کھانے سے انقلاب نہیں آتے،عظمیٰ بخاری
اڈیالہ جیل میں سزا یافتہ عمران خان الیکشن لڑنے کے خواہشمند
اڈیالہ جیل ،عمران خان کے سیل کی خصوصی تصاویر،باغی ٹی وی پر
بشریٰ بی بی کو زہر دے کر عمران خان کو جھکانے کی کوشش کی جارہی ہے،زرتاج گل