مزید دیکھیں

مقبول

سانحہ جعفر ایکسپریس،استعفیٰ کے سوال پر خواجہ آصف نے کیا کہا؟

اسلام آباد: جعفر ایکسپریس میں ہونے والی دہشت گردی...

منیر اکرم اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سبکدوش

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کے طور...

موسیقار اے آر رحمان اسپتال میں داخل

چنئی: بھارت کے نامور موسیقار اے آر رحمان اسپتال...

چیٹ جی پی ٹی نقل مارنے والوں کا سہولت کار بن گیا

امریکی یونیورسٹی کے محققوں کی تحقیق سے بڑا انکشاف،...

ایلون مسک پاکستان مخالف،قائمہ کمیٹی میں اراکین پھٹ پڑے

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین حفیظ الرحمان نے سینیٹ کمیٹی میں کہا ہے کہ ابھی وزارت داخلہ کی طرف سے ایلون مسک کی کمپنی اسٹار لنک کی کلیئرنس نہیں آئی، انہیں تحفطات سے آگاہ کیا تو انہوں نے حکومت کی پالیسی سے اتفاق کیاہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پاکستان میں اسٹار لنک کی لانچ پر بریفنگ دی گئی۔چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے قائمہ کمیٹی اجلاس میں بتایا کہ پاکستان میں قومی اسپیس پالیسی 2023 میں آئی جس پر 2024 میں رولز بنے پھر اسپیس کے حوالے سے پاکستان اسپیس ریگولیٹری بورڈ قائم کیا گیا، یہ باڈی نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے ماتحت ہو گی، حکومت نے سوچا ہو گا کہ سپارکو کو کمرشل تحفظ دیں، اس لیے ریگولیٹری باڈی قائم کی گئی، کوئی سیٹیلائٹ پاکستان میں سروس دینا چاہے تو وہ پہلے ای ای سی پی کے پاس رجسٹر ہو گی پھر ریگولیٹری بورڈ کے پاس رجسٹر ہو گی پھر پی ٹی اے کے پاس لائسنس کیلئے آئیں گے۔

انوشہ رحمان نے استفسار کیا کہ نگراں حکومت کے دور میں کیسے پالیسی بنی؟ چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ اسٹار لنک نے فروری 2022 میں لائسنس کیلئے اپلائی کیا جو وزارت داخلہ کےپاس سکیورٹی کلیئرنس کے لیے گیا، وزارت داخلہ کی طرف سے اسٹار لنک کی کلیئرنس نہیں آئی،لنک ریمورٹ علاقوں میں بزنس والے لوگوں کو سپورٹ کرے گا، اسٹار لنک نئے ریگولیٹری بورڈ کےساتھ رجسٹر ہوگی تو پی ٹی اے لائسنس جاری کر دیں گے، ایک چینی کمپنی ٹرپل ایس ڈی بھی پاکستان آرہی ہے۔ کوئی سیٹلائٹ بھی پاکستان آ سکتی ہے۔

ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ ایلون مسک نے پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی جس میں پاکستانیوں پر الزام لگائے گئے جو بھی فیصلہ کریں ایلون مسک نے جو کہا ہے اس کو نظر میں رکھیں۔،پلوشہ خان نے کہا کہ ایلون مسک پاکستان مخالف ہے، اس کی وجہ سے ہماری عالمی بدنامی ہوئی ہم اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں،انوشہ رحمان نے کہا کہ ہم انٹرنیٹ کی بندش بھی دیکھ رہے ہیں، اب ایسی سیٹلائٹ لا رہے ہیں جو ایلون مسک جیسے جارحانہ رویے کے حامل شخص کے ماتحت ہے، صرف سکیورٹی کا مسئلہ نہیں غیرا خلاقی نوعیت یا عملدرآمد کے مسائل آئیں گے، اسے ہینڈل کرنے کا کیا لائحہ عمل ہو گا؟ جو مواد چلے گا اس کیلئے ریگولیٹری باڈی کون ہوگی؟

چئیرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ریگولیٹری باڈی ان سب باتوں کو دیکھ کر ہی لائسنس دینے کا فیصلہ کرے گی، یہ وہ براہ راست سیٹلائٹ سے سیٹلائٹ میں نہیں چلے گا، اسٹار لنک گراؤنڈ پر آئے گا، گیٹ وے کے ذریعے چلے گا،اتھارٹی نے اپنے تحفظات انھیں دیے ہیں، اسٹار لنک نے حکومتی پالیسی سے اتفاق کیا ہے، وہ سسٹم کو بائی پاس نہیں کریں گے، جب حکومت کہے گی ڈیٹا بلاک کرے تو وہ بلاک کریں گے، ایلون مسک کی ٹوئٹ کی وجہ سے اسٹارلنک کی پاکستان رجسٹریشن کا معاملہ دوبارہ اٹھا۔

ایڈیشنل سیکریٹری آئی ٹی نے کہا کہ اسپیس کی ریگولیشن ٹیکنیکل ہے، اسے سپارکو دیکھتا ہے۔ ا نوشہ رحمان نے کہا کہ یہ کام تو پی ٹی اے کو کرنا چاہے تھا، ابھی وزارت آئی ٹی نے پیکا کی ذمہ داری وزرات داخلہ کو دے،کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سپارکو اور ریگولیٹری اتھارٹی کو طلب کر لیا۔

توشہ خانہ ٹو،عمران ،بشریٰ بریت کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری

پیسہ زندگی میں کتنی اہمیت کا حامل؟ مبشر لقمان کا یو ای ٹی میں طلبا سے خطاب

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan