7سال سےخدمت انسانیت میں مصروف سوشل سیکورٹی کے خدمت گاروں کوبےروزگاردیاگیا:معاملہ دھرنےاورمرنےتک پہنچ گیا

0
22

قصور/لاہور/اسلام آباد: 7سال سےخدمت انسانیت میں مصروف:سوشل سیکورٹی کےخدمت گاروں کوبےروزگاردیاگیا:معاملہ دھرنےاورمرنےتک پہنچ گیا ،اطلاعات کے مطابق 7 سال سے خدمت انسانیت میں مصروف محکمہ سوشل سیکورٹی پنجاب کے خدمت گاروں نے وزیراعظم ،وزیراعلیٰ‌پنجاب ،صوبائی وزیر لیبر پنجاب اور وزیرصحت پنجاب سے ایک ایسی درخواست کردی ہے کہ جس پرعمل کرنے کے سوا حکومت کے پاس کوئی چارہ کارنہیں ہے

محکمہ سوشل سیکورٹی کے یہ انسانی خدمت گاروں سے پچھلے 7 سالوں سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے ، بعض کوآٹھ سال توبعض کونوسال جبکہ بعض کودس مکمل ہونے کو ہیں‌ لیکن ان کو نہ تومستقل کیا گیا اورنہ ہی مہنگائی کے اس طوفانی دور میں‌ ان کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ کیا گیا ہے

ذرائع کے مطابق محکمہ سوشل سیکورٹی کے یہ خدمت گا جو کہ پچھلے ساتھ اٹھ سال سے پنجاب ایمپلائز سوشل سیکورٹی کے میں مختلف مقامات پرخدمات انسانیت کے میں مصروف تھے ان کوایک خودساختہ منصوبے کا شکارکرکے روزگار سے محروم کردیا گیا ہے ،

اس محکمے میں خدمات انسانیت پرماموران بے بس پاکستانیوں‌ کے لیے پہلے چھ چھ ماہ کا کنٹریکٹ طئے ہوتا رہا لیکن پچھلے دو سال سے ایک ایک سال کا کنٹریکٹ تھا

باغی ٹی وی ذرائع کے مطابق اس وقت پنجاب سوشل سیکورٹی کا محکمے میں کرپشن کا بازارلگا ہوا ہے ، اس حوالے سے تہلکہ خیزانکشافات میں بتایا گیا ہے کہ سوشل سیکورٹی ہیڈ آفس میں بیٹھے افسران نے ایک بہت خطرناک چال چلی ہے

اس چال میں‌ پہلے ریشنلائزپالیسی متعارف کروائی گئی اورپھراس تلوار کی دھار میں ایسے ڈسپنسروں کو لایا گیا جن کے تعلق والا سوشل سیکورٹی میں کوئی نہیں تھا ، اورجن ملازمین کے رشتہ دار ، دوست احباب وہاں موجود تھے توانہوں نے اپنے من پسند عملے بالخصوص ڈسپنسروں‌ کو بچانے کے لیے ایسی ڈسپنسریوں میں ٹرانسفر کردیا جس کے ختم ہونے کے امکانات نہیں تھے بلکہ اگریہ کہا جائے جوڈسپنسریاں اس پالیسی کے تحت مستقل کرنے کی اہل تھیں وہاں اپنے من پسند ڈسپنسروں کوریشلائز پالیسی کے تحت ٹرانسفرکردیا

اوراس کے ساتھ ساتھ جن ڈسپنسریوں کے ختم ہونے کے قوی امکانات تھے وہاں ایسے ڈسپنسرز کا تبادلہ کردیا گیا جن کا کوئی نہیں تھا

اس خطرناک کھیل کے ذریعے بے بسوں‌ اورکمزوروں کو قربانی کا بکرابنایا گیا اورجن سے خاص تعلقات تھے ان کوبچایا گیا ہے

ذرائع کے مطابق پنجاب ایپلائز سوشل سیکورٹی میں سید بلال جو کہ کمشنر کی حیثیت سے موجود رہےہیں ان اپنی اختراع اورپالیسی کے ذریعے کلہاڑا چلایا گیا ،یہ پالیسی ری نیشنلائزیشن کے نام پر چلائی گئی جس میں بے بس کم وبیش 1300 ملازمین کوقربانی کا بکرا بناکران کے گھروں کے چولہے بجھا دیئے گئے ہیں‌

جبکہ اسی پالیسی کی آڑمیں اپنے چہتوں کوبچا بھی لیا گیا ہے ، یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ یہ پالیسی انسانی حقوق کے سرا سر خلاف ہے جس میں‌ کسی بھی شہری سے اس کا حق زندگی یعنی روزگار کا حق چھین لیا جائے

اس سارے معاملے پراس محکمے کے سیکڑوں بے روزگار ورکرز،ملازمین اس وقت سراپا احتجاج ہیں اوران کا کہنا ہےکہ وہ کدھر جائیں‌گے ، ان کے پاس اب کوئی متبادل روزگارنہیں عرصہ بیت گیا ہے اب تواوور ایج ہوگئے ہیں کوئی قبول ہی نہیں کرے گا

ان ملازمین نے وزیراعظم ، وزیراعلیٰ ، وزیرصحت، صوبائی وزیر لیبر پنجاب وزیرصنعت وتجارت سمیت تمام اعلیٰ حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کے خاندانوں‌کو بچائیں

باغی ٹی وی کو ملنے والی دستاویزات سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ محکمہ نے رینیشنلائزیشن کے نام پربڑی تعداد میں ملازمین سے روزگارچھین کران کے لیے مصائب کے پہاڑ کھود دیئے ہیں‌

کہ طرف سے ایک بارپھراپنی گزارشات اعلیٰ حکام تک گوش گزارکرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خدمت گار، فرنٹ مین پچھلے 7 سال سےانسانیت کی خدمت کررہے ہیں ،لیکن ان کی خدمت کوہمیشہ سے نظراندازکیا جاتا رہا ہے

ذرائع کے مطابق محکمہ سوشل سیکورٹی کے یہ خدمت گار، ویسے توہرموقع پرہراول دستے کے طورپرکام کرتے رہے ہیں لیکن جب سے کرونا وائرس کی وبا پھیلی ہے ان خدمت گاروں نے اپنی جانیں‌ ہتھیلی پررکتھے ہوئے انسانیت کی بقا کے لیے مرکزی کردار ادا کیا

دوسری طرف یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ یہ فرنٹ مین جنہیں جان بوجھ کرنظرانداز کیا جارہا ہے اب اپنے مطالبات کو منوانے کے لیے بہت بڑا فیصلہ کرچکے ہیں‌

بعض رپورٹس میں تو ان کے بارے میں یہ بھی خبریں‌ ملی ہیں‌ کہ پنجاب کےمختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے ان ملازمین نے لاہوراسمبلی ہال کے سامنے دھرنا دینے کافیصلہ کرلیا ہے اوریہ بھی سننے کو مل رہا ہے کہ ان ملازمین نے مطالبات کے منظورنہ ہونے تک واپس نہ آنے کا بھی فیصلہ کررکھا ہے

بے روزگار ملازمین کا روزگار بحال کیا جائے ،اگرایسا نہ ہوا تو پھر دھرنا ہو گا یا مرنا ہوگا ، ان بے بس عارضی ملازمین کا کہنا ہے کہ ہم بھی ریاست کے شہری ہیں ہمارے ساتھ اپنوں جیسا سلوک کیا جائے

Leave a reply