ارطغرل غازی میں آپ کو جو کچھ نظر آتا ہے وہ درحقیقت میری اندر کی دُنیا ہے مصنف مہمت بوزداع

0
39

ترک سپہ سالار ارطغرل غازی کی زندگی پر مبنی ڈرامہ ’دیریلش ارطغرل‘نے ریلیز ہونے کے بعد ترکی میں تو کامیابی حاصل کی اور نیٹ فلکس کے ذریعے یہ سیریز دنیا بھر میں مقبول ہوئی تاہم جب سے مذکورہ پاکستان میں ریلیز ہونا شروع ہوا ہے اس ڈرامے نے کامیابی کے سارے ریکارڈز توڑ دئیے ہیں۔

باغی ٹی وی : دیریلیس ارطغرل سلطنتِ عثمانیہ (موجودہ ترکی) کی اُس عظیم شخصیت کے بارے میں ہے، جو سلطنتِ عثمانیہ کے بانی عثمان اوّل کے والد تھے اور نام ارطغرل تھا۔ انہیں غازی ارطغرل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔یہ تاریخی ڈارما، ترکی میں سرکاری ٹی وی چینل ٹی آر ٹی وَن پر پیش کیے گئے ڈرامے دیریلیس ارطغرل کا اُردو ترجمہ ہے، جس کا پہلا سیزن 2015ء میں پاکستان میں ایک نجی چینل پر پیش کیا جا چُکا ہے۔

تاہم اب وزیرِ اعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر نئی اُردو ڈبنگ کے ساتھ یکم رمضان المبار ک 2020ء سے پی ٹی وی سے نشر کیا جارہا ہے اور اس کی کہانی اور کرداروں نے پاکستانیوں کو اپنے سحر میں اس قدر جکڑ رکھا ہے کہ پاکستانیوں کی اس ڈرامے سے محبت کے چرچے دنیا بھر میں پھیل گئے ہیں۔

گزشتہ دِنوں پاکستانی اخبار جنگ نے اپنے سنڈے میگزین کے معروف ترین سلسلے ’’کہی اَن کہی‘‘ کے لیےڈرامہ سیریل ار طغرل غازی کے پروڈیوسر ،ڈ ائریکٹر اورڈرامانگار، مہمت بوزداع سےخصوصی بات چیت کی-

جنگ کے میزبان سے بات کرتے ہوئے مہمت بوزداع نے بتایا کہ ان کا تعلق ترکی کے ایک علاقے قیصری سے ہے،جہاں ان کا پورابچپن گزرا ان کے دادا حافظِ قرآن اور ایک مسجد کے پیش امام تھے،جب کہ چچا نے بھی دینی علوم کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ نیز، والدہ بھی خاصی مذہبی خاتون ہیں۔جب کہ انہوں نے تعلیم اسکاریہ یونی ورسٹی، ترکی(Sakarya University)سے حاصل کی ۔انہوں نےشعبۂ تاریخ میں گریجویشن کیا ہے۔

تاریخی ڈراموں کے اور دستاویزی فلموں کے سکرپٹ لکھنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے مہمت بوزداع نے کہا کہ انہیں کم عُمری ہی سے لکھنےلکھانے کا شوق تھا۔ ہر وقت کچھ نہ کچھ لکھتا رہتے تھے۔ اور پھرانہیں ایک رات صوفی بزرگ، مفکّر و محقّق ابن العربی کو خواب میں دیکھا اور بس اُس خواب کے بعد میری زندگی کا رُخ ہی بدل گیا۔ مَیں باقاعدہ طور پر لکھنے لگا۔ بعد ازاں ،ایک دوست کے ساتھ مل کر ایک کمپنی قائم کی، جس کے پلیٹ فارم سے دستاویزی فلمیں تیار کرنا شروع کیں اور یوں اس فیلڈ میں آگے بڑھتا چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نےیہ ڈرامہ سیریل بنانے کا ارادہ کیا، تو سب کا یہی خیال تھا کہ اِسےضرور پسند کیا جائے گا سے مُلکی ہی نہیں،بین الاقوامی سطح پر بھی پسندکیا جائے گا لیکن اس قدر مختصر مدّت میںیہ اس قدرمقبول ہوجائے گا، یہ سوچا بھی نہیں تھا۔ خاص طور پر پاکستان میں اس ڈرامے کی شہرت و مقبولیت تو ہمارے لیے بہت حیران کُن ہے۔

ڈرامے کے لئے قرآنی آیات اور احادیث کے انتخاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے مہمت نے بتایا کہ مجھے بچپن ہی سے دینی علوم سے شغف ہے۔ چار پانچ سال کی عُمر میں اپنے دادا کے ساتھ مسجد جاتا تھا،جہاں انہیں انہماک سے قرآنِ پاک پڑھتا دیکھتا، ان کی قرأت سُنتا۔ رفتہ رفتہ قرآنی آیات میری روح میرے دِل میں اُترتی چلی گئیں۔ بچپن، جوانی میں بھی مَیں نے کبھی قرانِ پاک کی قرأت نہیں چھوڑی۔ آج بھی ہمہ وقت قرآنی آیات دہراتا رہتا ہوں۔ یہ ڈرامہ ایسے ہی نہیں بن گیا میرے ذہن میں جو خیالات تھے،جس سوچ نے جگہ پائی تھی اسے مَیں نے بہت سوچ سمجھ کرکورے کاغذ پر منتقل کیا۔ اس ڈرامے میں آپ کو جو کچھ نظر آتا ہے وہ درحقیقت میری اندر کی دُنیا ہے۔چوںکہ مجھےاس موضوع پر مکمل گرفت حاصل تھی تو آیات اور احادیث کے انتخاب کا کام مشکل نہیں لگا۔

انہوں نے تُرک صدر طیب اردوان کی اس ڈرامے میں تعاون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اگر رجب طیّب اردوان برسرِ اقتدار نہ ہوتے، تو میرے خیال میں اس طرح کے ڈرامے کا نشر ہونا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوتا۔ بلاشبہ انہوں نے ہمیں بہت سپورٹ کیا ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اُمّتِ مسلمہ کو اس کے عظیم ماضی سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ کس طرح اُس دَور کے مسلمانوں نے مشکلات برداشت کیں،اسلام کا بول بالا کیا اورسخت جدوجہد کی بدولت انہیں کیسی عظمت حاصل ہوئی

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسوس اب بھی چہ مگوئیاں کی جاتی ہیں کہ صدر اردوان اکثر و بیشتر اس ڈرامہ سیریل کی تیاری، پروڈکشن وغیرہ میں دخل اندازی کرتے تھے اور اس میں تبدیلیاں، ترامیم بھی کرواتے تھے۔مگر ایسا ہرگز نہیں ہے۔ انہوں نے کبھی ہمارے کام میں دخل اندازی کی نہ ہی کسی قسم کی تبدیلی کے لیے مجبور کیا، البتہ ہماری راہ میں حائل ہونےوالی تمام رکاوٹیں دُور کرنے کی کوشش میں ہمارابَھرپور ساتھ دیا۔

ڈرامہ نگار نے ڈرامے کے کرداروں کے بارے بھی بات کی بتایا کہ تمام اداکاروں نے اچھے کردار ادا کیے اورسب ہی نے اپنی صلاحیتوں کا کھل کر اظہار کیا۔جیسے ارطغرل، حلیمہ، ابن العربی، سیلمان شاہ، حائمہ انا، سیلجان اوربامسی وغیرہ۔ اگر ان میں سے ایک کریکٹر کو شہرت ملتی اور باقیوں کو نہیں ملتی تو ناظرین بھی لگاتار دو دوگھنٹے اسکرین کے سامنے اپنی سانس روکےنہ بیٹھے رہتے۔ ویسے مَیں سمجھتا ہوں کہ اس ڈرامے کی کام یابی کی سب سے بڑی وجہ ارطغرل کی جانب سے اپنے ساتھیوں کو یک جہتی اور اتحاد کا درس دینا ہے۔
ہرفن کار نے اپنے کردار سے بھرپور انصاف کیا، جب کہ مجھے ذاتی طور پر ابن العربی کے کردار نے بہت متاثر کیا ۔

ڈرامے کی دلکش موسیقی کے بارے سوال کے جواب میں مہمت نے بتایا کہ ہم نےچار پانچ موسیقاروں کے ساتھ کام کیا، لیکن جس قسم کی موسیقی درکار تھی وہ نہیں ملی جب ڈرامہ سیریز اپنے آخری مرحلے میں پہنچی اور پیک اپ میں صرف تین چار ہفتے باقی رہ گئے، تو مجھے کسی نے معروف موسیقارآلپائے سے رابطے کا مشورہ دیا اور پھر واقعی آلپائے نے کمال کردیا۔ باقی تمام موسیقاروں سے ہٹ کر نئی طرز کی ایک ایسی موسیقی ترتیب دی کہ جس نے سب پر سحر طاری کردیا ۔افسوس کہ اب وہ ہمارے درمیان نہیں رہے۔برین ہیمرج نے ان کی جان لےلی۔

میزبا ن نے سوال کیا کہ شوٹنگ کے دوران کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ؟ جس پر مصنف نے کہا کہ ان گنت مشکلات کا سامنا کیا۔کئی بار تو ایسا لگا کہ شاید ہم یہ ڈرامہ کبھی تیار ہی نہیں کرپائیں گے جیسے طوفانی بگولے سے خیموں کی بستی اکھڑ گئے خیمہ بستی میں آگ لگ جانے سےتمام کاسٹیومز جل گئے۔ اِسی طرح ’’قریلش عثمان‘‘ ڈرامہ سیریز کی شوٹنگ کے موقعےپر کورونا وائرس نے تباہی مچادی ہے۔اس کے باوجودہم اپنا کام کررہےہیں کہ اتنی مشکلات برداشت کرکے اب ان پر قابو پانے کا فن سیکھ چُکے ہیں۔

ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران کوئی دِل چسپ واقعہ پیش آیا؟ اس پر انہوں نے کہا جی بالکل، جب ہم ریہرسل کررہے تھے،تو فن کاروں کو تاریخی کتابیں پڑھنے کے لیے دیں تاکہ وہ اُس دَور سے متعلق جان سکیں۔ ہم نے سب ادا کاروں کے لیے مشترکہ کیمپ میں رہنے کا انتظام کیا تھا،جہاں انہیں اُس دور کے مطابق کھانا پینا، چلنا پھرنا، اُٹھنا، بیٹھنا اور بولنا سکھایا جاتا تھا،تو اس دوران متعدّد بار کئی دِل چسپ واقعات پیش آئے۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ڈرامے کی ٹیم اور کاسٹ نے لگ بھگ پانچ سال کا عرصہ اکٹھے گزارا بلکہ ایک سال کی ٹریننگ کا دورانیہ بھی شامل کرلیا جائے تو یہ چھے سال بن جاتے ہیں۔ اس دوران ہم نے دن رات کام کیا اور ہم سب کی آپس میں بہت اچھی دوستی بھی ہوگئی،جو بعد ازاں صرف سیٹ تک محدود نہیں رہی اب تک قائم ہےانہوں نے بتایا کہ ۔اِسی دوران اللہ تعالی نے ہمیں بیٹے کی نعمت سےبھی نوازا۔تو سمجھیں، ہمارے بیٹے نےسلطنت عثمانیہ کے دَور کے سیٹ پر آنکھ کھولی-

مہمت بوزداع نے پاکستان سے اپنی محبت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں شاید ہی کوئی ترک ہو،جسے پاکستان سے محبّت نہ ہوبلکہ پاکستان ہمارے دلوں میں بساہواہے۔ پاکستانی بہت ملن سار، مہمان نواز، نیک دِل، مہذب اور محنتی لوگ ہیں۔ جس طرح ہم سب کے دل پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں، بالکل اِسی طرح پاکستاینوں کے دِل بھی ترکوں کے لیے دھڑکتے ہیں کہ یہ اخوّت اور بھائی چارے کا رشتہ ہے۔لبتہ ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے فنون لطیفہ کی جانب خاص توجّہ دینے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں ڈرامے کی مقبولیت کے حوالے سے مصنف اور ڈرامہ نگار کا کہنا تھا کہ الحمدللہ ڈرامے کو ترکی میں بھی خاصی مقبولیت حاصل ہوئی۔ ریٹنگ کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے لیکن چوں کہ پاکستان کی آبادی ترکی سے کہیں زیادہ ہے تو آبادی کے تناسب کے اعتبار سے پاکستان میں ویورشپ خاصی بڑھ گئی۔ہاں البتہ یہ انداز نہیں تھا کہ پاکستان میں یہ ڈرامہ اس قدر مقبولیت حاصل کرے گا۔ یہ بات میرے لیے زیادہ حیران کُن ہے شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ پاکستانی عوام روایتی ڈراموں سے ہٹ کر اس طرح کے تاریخی ڈرامے بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس ڈرامہ سے پہلے سلطنت ِعثمانیہ کے قیام سے متعلق کئی دستاویزی فلموںپر کام کرچُکا ہوں ۔ چھبیس سال کی عُمر میں مَیں نے اپنی فرم قائم کرلی تھی،جس میں تین سال تک مختلف موضوعات پر ڈاکیومنٹریز تیار کرتا رہا۔ جس کے بعد میں نے ایک فلم یونس ایمرے(Younas Emry) بنائی،البتہ جب مَیں نے یہ پراجیکٹ تیار کیا ،تو اُس وقت میری عُمر 29 برس تھی ۔

حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان کے دورے کی دعوت موصول ہو چُکی ہے جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے ہم پاکستان آئیں گے پھروزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات ہوگی اور وہاں کے مختلف مقامات بھی دیکھیں گے۔بہرکیف، اب وقت آگیا ہے کہ دونوں مُمالک مل جُل کر کام کریں اور کچھ مشترکہ شاہ کار بھی تخلیق کریں۔ جب کہ پاکستانی مداحوں کے لیے بس یہی کہوں گا۔ دل دل پاکستان، جان جان پاکستان، مَیں تم پر قربان پاکستان۔

ارطغرل کو دنیا بھر میں اتنی غیر معمولی کامیابی ملے گی یہ نہیں سوچا تھا انجن التان دوزیتان

ترک سیریز ارطغرل غازی کے بارے میں دلچسپ حقائق

پشاور زلمی سے متعلق ٹویٹ پر حلیمہ سلطان پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ

پشاورزلمی کے شائقین کوجلد خوشخبری سناوں گی ، حلیمہ سلطان کی ٹویٹ

Leave a reply