یورپی یونین نے ایرانی وزیرداخلہ، سرکاری ٹی وی سمیت 29 شخصیات اور اداروں پر پابندیاں عائد کر دیں
یورپی یونین نے ایران کے وزیرداخلہ اور سرکاری ٹی وی سمیت 29 شخصیات اور اداروں پرنئی پابندیاں عائد کردیں۔
عرب میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے جاری بیان میں ایران میں مظاہرین پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزیرداخلہ احمد واحدی، ایرانی انقلابی گارڈ کے چیف، سائبرپولیس کے سربراہ شامل ہیں یورپی یونین کی ایران کی 29 کمپنیوں اور شخصیات پرعائد پابندیوں میں سفری پابندیاں، اثاثوں کا منجمد ہونا اوردیگر شامل ہیں۔
چین اور ایران امریکہ میں مخالفین کی جاسوسی کرارہے ہیں، امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے سوموارکوایک بیان میں کہا ہے کہ تنظیم ایران میں مظاہرین کے خلاف ناقابلِ قبول پرتشدد کریک ڈاؤن کی شدیدمذمت کرتی ہے ہم ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اوران کے پُرامن احتجاج کے حق کی حمایت کرتے ہیں،ان کے مطالبات اور خیالات کو آزادانہ طور پر آوازدیتے ہیں ہم آج ایرانی مظاہرین کو دبانے کے ذمہ دارحکام اور اداروں پراضافی پابندیاں عائد کررہے ہیں-
ان پابندیوں کی زد میں آنے والے ایرانی عہدے دار،افراد یورپی یونین کے رکن ممالک کا سفرنہیں کرسکیں گے۔یورپ میں ان کےاثاثے منجمد کرلیے جائیں گے اور یورپی یونین کے شہری اور کمپنیاں ممنوعہ فہرست میں شامل افراداور ایرانی اداروں کے ساتھ کوئی مالی لین دین نہیں کرسکیں گے۔
امریکا: یونیورسٹی میں فائرنگ، فٹبال ٹیم کے3 کھلاڑی ہلاک،2 طلبہ زخمی
ایران میں 16 ستمبرکو 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت کے بعد سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔مظاہرین ملک گیراحتجاج میں ایرانی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں اور رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای سمیت اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف سخت نعرے بازی کررہے ہیں۔
حکومت نے اس کے جواب میں مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کیاہے۔سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں تین سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ہزاروں کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔