عزت اور زلت تحریر : اسامہ ذوالفقار

‏وَتُعِزُّ مَن تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَآءُ ۖ بِيَدِكَ ٱلْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌ

اس کا یہ ترجمہ کیا جاتا ہے وہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے زلت اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
‏عزت اور زلت کی باتیں ہر گلی محلے میں ہو رہی ہوتی ہیں مثلا ایک شخص ابھی کل جاتیاں چٹخاتا پھر رہا تھا اور آج لاکھوں کا مالک ہو گیا خواہ وہ دولت سٹے بازی چور بازاری سمگلنگ رشوت وغیرہ کے زریعےہی کیوں نہ حاصل ہوئی ہو اور دوسری طرف کوئی نوابوں کےخاندان کا لڑکا جو کل تک مرسیڈیز ہر ‏ہوا خوری کرتا تھا آج بھیک مانگتا دکھائی دےرہا خواہ اس نےاپنی جائیداد شراب خوری میں ہی کیوں نہ آڑا دی ہو۔۔۔ اور لوگ پتہ ہے کیا کہتے ۔۔۔۔ ہاں بھائی اللہ کی شان وہ جسے چاہے شاہ بنا دے جسے چاہے گدا اسکے ہاں کسی کو دم مارنے کی اجازت نہیں یہ ہے باطل مفہوم جو ہم لیتے ہیں.
‏پہلی بات قرآن میں جسے عزت اور زلت کہا گیاہے ہمارے معاشرے میں اس عزت اور زلت کا مفہوم بلکل الٹا ہے ہمارے ہاں عزت کا معیار کیا ہے؟ دولت ہے نا؟ خواہ اس کا کیریکٹر جو بھی ہو معاشرہ تو اسے ہی بڑا آدمی سمجھتا ہے اور غریب کا بچہ جتنا ہی شریف کیوں نہ معاشرہ اسے کبھی عزت کی نگاہ ‏سے نہیں دیکھتا ابھی تجربہ کریں آپکے گھر میں ایک کروڑ پتی شخص نے آنا ہو تو آپکا اہتمام قابل دید ہو گا ۔۔۔
نہ صرف یہ کہ ہمارا عزت اور زلت کا معیار قرآن کے بالکل الٹ ہے اورتو اور ایک ظلم اور کرتے کہ وہ جسے چاہے عزت دیتا ہے بس یونہی اور وہ جسے چاہتا زلت دیتا ہے.
‏بس یونہی؟ یعنی اللہ کے ہاں کوئی قانون اور ضابطہ سرے سے ہے ہی نہیں؟؟ نعوذ باللہ؟ یعنی یونہی کسی کو عزت دے اور دل کرے تو زلیل کر دے؟؟ نعوز باللہ؟ یہ ہے ہماری قرآن فہمی؟ یہ تصور ہے اللہ رحمان کا کہ جیسے ہمارے معاشرے میں کوئی قانون قاعدہ نہیں ایسے خدا کےہاں بھی نعوز باللہ ‏کوئی اصول نہیں؟؟؟ کیا اللہ رحمان ایسا ہو سکتا؟؟؟
اللہ تعالی کے ہاں کوئی بے اصولی نہیں ہوتی اور کائنات کے جملہ امور مشیعت الہی کے کے تحت میرٹ پر انجام پاتے ہیں پہلے اسے تو اپنے پلے سو فیصدی یقین سے باندھ لیں. اللہ کے ہاں کوئی شارٹ کٹ نہیں ایک منظم اور مہذب نظام ہے جس کے تحت ‏عزت اور زلت ملتی ہے اور ہاں ہمارے معاشرے کی جھوٹی عزت اور زلت مراد نہیں قرآن کے اندر عزت اور زلت کے معانی اور ہیں.

Twitter id : RaisaniUZ_

Comments are closed.