مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست، عدالت نے فیصلہ سنا دیا

0
28
islamabad hoghcourt

مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست، عدالت نے فیصلہ سنا دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ن لیگ کی رہنما مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مسترد کر دی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی،عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا ،فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جوڈیشل آفس چھوڑنے پر جج عدلیہ اور عدالت کا حصہ نہیں رہتا،ریٹائرمنٹ کے بعد جج کا اسٹیٹس پرائیویٹ شہری کا ہو جاتا ہے،ریٹائرڈ جج آرڈیننس 2003 کے تحت عدلیہ کا حصہ باقی نہیں رہتا،ریٹائرڈ جج ہتک عزت پر پرائیویٹ شہری کے طور پر عدالت سے رجوع کر سکتا ہے،ججز کا کام انصاف کی فراہمی ہے، ججز کو عوامی تنقید سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے،ایک آزاد جج تنقید سے کبھی بھی متاثر نہیں ہوتا،توہین عدالت کی کارروائی صرف عوامی مفاد میں عمل میں لائی جاتی ہے،ایک پرائیویٹ پرسن کی ہتک عزت پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں بنتی، قانون میں پرائیویٹ پرسن کی عزت کی حفاظت کیلئے دیگر شقیں موجود ہیں، سابق چیف جسٹس کو ان کی ذاتی حیثیت میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا ،ذاتی حیثیت میں تنقید پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو سکتی،درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جاتی ہے

قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کا مبینہ الزام ،مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار وکیل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا،درخواست خاتون وکیل کی جانب سے دائر کی گئی، وکیل درخواست گزارنے کہا کہ ثاقب نثار کے خلاف جو باتیں پریس کانفرنس میں ہوئیں وہ توہین عدالت ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جو خود متاثرہ ہے وہ بھی ہتک عزت کا دعویٰ کر سکتا ہے،ریٹائرڈ آدمی سے متعلق بات کرنے سے توہین عدالت نہیں ہوتی، چاہے چیف جسٹس ہی کیوں نہ ہو،وکیل درخؤاست گزار نے کہا کہ انصار عباسی والا شوکاز نوٹس کیس بھی آپ کے پاس ہے زیر سماعت ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ الگ کیس ہے اس کے ساتھ نہ ملائیں، پہلی بات یہ ہے کہ تنقید سے متعلق ججز اوپن مائنڈ ہوتے ہیں، سابق چیف جسٹس ہی کیوں نہ ہو، توہین عدالت نہیں ہوتی، ججز بڑی اونچی پوزیشن پر ہوتے ہیں تنقید کو ویلکم کرنا چاہیے،

اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائردرخواست میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے دونوں نے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ شاہد خاقان اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے

قبل ازیں گزشتہ روز گلگت بلتستان کے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اورنوازشریف کو کندھا دینے والے جج رانا شمیم کے الزامات پرجاری شوکاز نوٹسز میں سے جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرا دیا ہےجبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں‌ ابھی تک گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ کے سابق چیف جج رانا شمیم کا جواب داخل نہیں ہو سکا، دی نیوز کے ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی اور ایڈیٹر عامر غوری کے جواب بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے

یاد رہے کہ چند دن پہلے ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی اور عامر غوری کو الگ الگ شوکاز نوٹس جاری کیے تھے ۔سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی، عامر غوری کے خلاف توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین کو 30 نومبر کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا،شوکاز نوٹس میں کہا گیا تھا کہ عدالت آرڈیننس 2003 سیکشن 5 کے تحت مجرمانہ توہین کے ارتکاب پر سزا دے سکتی ہے۔

مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی ،نصف سی سی ٹی وی خراب نکلے،گرفتاریاں شروع

مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی،ابتدائی رپورٹ پیش،وزیراعلیٰ نے کیا اجلاس طلب

مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی،میڈیکل مکمل،سینے، کمر پر خراشوں کے ملے نشانات

مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی،عثمان بزدار نے اہم اجلاس کیا طلب

مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی، ایک اور ملزم کی ضمانت،شناخت پریڈ کب ہو گی؟

مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی کیس ، پولیس نے سب کی دوڑیں لگوا دیں

مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی، ملزم کی درخواست ضمانت پر عدالت نے سنایا فیصلہ

مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی، عائشہ اکرم نے کتنے ملزمان کی شناخت کر لی؟

مینار پاکستان، دست درازی،عائشہ اکرم نے کن ملزمان کی شناخت کی، نام سامنے آ گئے

کس نے بلایا، کس نے چھیڑا، کس نے نازیبا حرکات کیں، سب سامنے آ گئے

عدالتی شوکاز میں کہا گیاتھا کہ میر شکیل الرحمان دی نیوز کے ایڈیٹر انچیف کے طور پر اہم عہدے پر فائز ہیں، 15 نومبر کو دی نیوز پر انصار عباسی کی طرف سے خبر شائع، رپورٹ کی گئی، جس کا عنوان تھا ثاقب نثار نے 2018 الیکشن سے قبل نواز، مریم کو رہا نہ کرنے کی ہدایت کی۔شوکاز میں کہا گیا کہ جسٹس (ر) رانا محمد شمیم کے مبینہ بیان حلفی کا مواد خبر میں شائع کیا گیا، مبینہ حلف نامے، خبر کی رپورٹ میں بے بنیاد، توہین آمیز الزامات لگائے گئے، اس خبر کی رپورٹ کا مواد عدالت کے ساتھ بدسلوکی کے مترادف ہے، عدالت کی طرف سے کی گئی کارروائیوں پر جھوٹا الزام لگانا جرم ہے۔شوکاز میں کہا گیا کہ مواد کا مقصد عدالت کے سامنے زیر سماعت اپیلوں میں مداخلت معلوم ہوتا ہے، مریم نواز کی اپیلوں پر انصاف کے راستے کو موڑنے کی کوشش کی ہے، خبر لکھنے والے اور میرشکیل الرحمان نے حقائق کی تصدیق کی کوشش نہیں کی،اور ان لوگوں کا ورژن طلب کر کے پیش کیا گیا جن کے خلاف سنگین بد دیانتی کے الزامات تھے، اور اس عدالت کے رجسٹرار یا آزاد ذرائع سے تصدیق سے پہلے ہی رپورٹ کی اشاعت کی گئی۔شوکاز کے مطابق تصدیق کیے بغیر خبر کی اشاعت نہ صرف ادارتی بلکہ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، تصدیق کے بغیر خبر کی اشاعت شہریوں کے بنیادی حقوق کی بھی پامالی ہوتی ہے، منصفانہ مقدمے کی سماعت کو میڈیا ٹرائل کے ذریعے تعصب کا نشانہ بنایا گیا، ایسی خبریں شائع کرنا انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔شوکاز میں کہا گیا کہ ایسی خبر عدالت اور ججز پر عوام کے اعتماد کو بغیر کسی خوف ختم کر دیتی ہے، اس قسم کی خبریں شہریوں کے حقوق اور آزادی کو مجروح کرتی ہے۔شوکاز کے مطابق اس خبر کی رپورٹ اور مذکورہ بالا کارروائیوں کو آرٹیکل 204 کے ساتھ پڑھا گیا، توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے تحت قابل سزا مجرمانہ توہین کے مرتکب ہوئے، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی، عامر غوری 7 دن کے اندر تحریری جواب جمع کرائیں، سابق چیف جج جی بی بھی 7 دن کے اندر تحریری جواب ہائیکورٹ میں جمع کرائیں۔

بڑا دھماکہ، چوری پکڑی گئی، ثاقب نثار کی آڈیو جعلی ثابت،ثبوت حاضر

Leave a reply