اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ باجوہ خوشی میں آزاد پھر رہا ہے، کشمیر کا سودا اس شخص نے کیافیض کے ذریعے اس نے آپ کو جیلوں میں ڈلوایا، پی ٹی آئی کی پیٹھ میں بھی اس نے چھرا گھونپا، فیض کو آپ نے جیل میں ڈالا، اچھا کیا، باجوہ کو بھی ڈالو-
باغی ٹی وی : قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ بلوچستان واقعے کے بعد آج یہاں تقاریر سنیں، بےنظیر بھٹو کی جس دن شہادت ہوئی اس دن بھی انہوں نے ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن بلوچستان مسئلہ کا حل نہیں ہے ، ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، علی وزیر آج بھی سکھر جیل میں ہے، ماہ رنگ بلوچ یہاں آئی تو پانی پھینکا گیا، اگر یہ حالات ایسے ٹھیک ہونے ہوتے تو ہوجاتے، حکومتی مشینری لگی ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی نے دہشتگرودں کے حق میں ٹوئٹ کیے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ باجوہ خوشی میں آزاد پھر رہا ہے، کشمیر کا سودا اس شخص نے کیا، فیض کے ذریعے اس نے آپ کو جیلوں میں ڈلوایا، پی ٹی آئی کی پیٹھ میں بھی اس نےچھرا گھونپا،فیض کو آپ نےجیل میں ڈالا، اچھا کیا، باجوہ کو بھی ڈالو، اس لیے کوئی کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ وہ سابق آرمی چیف ہے، جرنیلوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کر دیا۔
ٹانک میں دہشت گردوں کا حملہ ناکام،10 دہشت گرد ہلاک
شیر افضل مروت نے کہا کہ کب تک صرف مزمتیں اور قراردادیں پیش کرتے رہیں گے، سروسز چیفز کو بلائیں اور ان سے پوچھیں، 2 دو ماہ کے لیے پالیسیاں بناتے ہیں، تمام ایجنسیوں کی جانب سے سیاستدانوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، کشمیر کا سودا کرنے پر قمر جاوید باجوہ کو انصاف کے کٹہرے میں کیوں نہیں لایا جاتا، جرنیلوں کے اثاثوں کی چھان بین کیوں نہیں کی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کو واپس بسانے کے ذمے دار تمام سیاسی جماعتیں ہیں، فیض حمید کے ساتھ قمر جاوید باجوہ کو بھی جیل میں ڈالا جائے، جب صوبوں کو ان کے حقوقِ نہ دیئے جائیں گے تو دہشتگردی ہوگی، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے طویل مدتی پالیسی لانا ہوگی، پا کستانی عوام کو اداروں کی ناکامی کی وجہ سے ان اداروں سے نفرت ہوگئی ہے۔
پی آئی اے کی پرواز کا ایک پہیے پر لینڈنگ کا انکشاف
شیر افضل مروت نےکہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو ان کے عزیزوں کی لاشیں بھی نہیں دی جاتی، جب تک عوام فوج کے پیچھے کھڑی نہیں ہوگی فوج جنگ نہیں جیت سکتی، تمام ادارے آئین اور قانون کا حترام کریں، دہشتگردی کیخلاف پالیسی فوج نہیں اس ایوان کو بنا نا ہوں گی، خارجہ پالیسی فوج نہیں اس ایوان کو بنانا ہوگی۔
انکا کہنا تھا کہ ضرب عزب اور ردالفساد سےہم نےکچھ حاصل نہیں کیاہم کوئی دہشتگردی کےخلاف جنگ نہیں جیتے ہر اسٹیبلشمنٹ نئی پالیسی لاتی ہے، کبھی گڈ طالبان کبھی بیڈ طالبان بن جاتے ہیں، بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والے کہہ رہے ہیں کہ اپنے پیاروں کی ہڈیاں تو دیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے رمضان پیکج کے پیسے سرکاری افسران خود ہڑپنے لگے
پی ٹی آئی رکن اسمبلی نے کہا کہ ان سروسز چیف کو بلائیں اور کٹہرے میں کھڑا کریں، ان کو بتائیں کہ لوگ تنگ آ چکے ہیں، جنگ فوج نے جیتنی ہوتی تو جیت چکے ہوتے، اس دفعہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر نہ چھوڑو، اس ملک کی پالیسی اس ایوان پر چھوڑو، خار جہ پالیسی، داخلہ پالیسی اور افغانستان سے متعلق پالیسیاں وہ بناتے ہیں، آپ کو کہہ دیتے ہیں کہ آپ وزیر ہو اور آپ پھدکتے رہتے ہو۔
شیر افضل نے کہا کہ بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والے کہہ رہے ہیں کہ اپنے پیاروں کی ہڈیاں تو دیں، پاکستانی ہونے کی وجہ جان کے لالےپڑے ہوتے ہیں انکو بتائیں کہ لوگ تنگ آ چکے ہیں، جنگ فوج نےجیتنی ہوتی تو جیت چکےہوتےاس دفعہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر نہ چھوڑو اس ملک کی پالیسی اس ایوان پر چھوڑو۔
پی ٹی آئی اقتدار کی بھوکی، ملک دشمن پروپیگنڈا کر رہی ہے: خواجہ آصف
بعد ازاں پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج اسمبلی میں تقریر کی ہے جس میں دل کی باتیں کیں، 24 سال ہوگئے پاکستانی مر رہے ہیں ، بے گناہ لوگ مر رہے ہیں، اس جنگ کو ختم کرنا ہے بڑھانا نہیں ہے، دہشت گردی کی یہ جنگ افواجِ پاکستان کی جنگ نہیں ہے پورے پاکستان کی جنگ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے لوگ اتنے پریشان نہیں ہوں گے کیونکہ اس وقت کے پی اور بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، جب انسان اتنا گر جائے کہ اے پی ایس کے بچوں کو مارنا جذبہ ہو تو یہ سفاکیت کی مثال نہیں ملتی، دہشتگردوں نے اس وقت قلعہ قمع کیا ہوا ہےاختر مینگل اس ایوان سے مستعفی ہوگیا ، علی وزیر کا خاندان طالبان نے مار دیا، پاکستانی سوچ رہے ہیں کہ فوجی شہید ہوگئے ہمارا کیا، یہ جنگ آپ کے گھر تک پہنچنے والی ہے، یہ کیسی جیت ہے جس میں لوگ مر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے رمضان پیکج کے پیسے سرکاری افسران خود ہڑپنے لگے
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے آج تجویز دی ہے کہ پاکستانی قوم جنگ میں فوج کے ساتھ کھڑے ہوں، ایک پالیسی بناؤ جس میں واپسی کا راستہ نہ ہو، ہفتہ وار پالیسی ملک کی سلامتی کے لیے مثبت ثابت نہیں ہوگی۔