مزید دیکھیں

مقبول

کراچی ،ٹریفک حادثات رک نہ سکے، ایک دن میں 5 افراد جاں بحق

کراچی میں ایک روز میں ٹریفک حادثات میں پانچ...

فی تولہ سونے کی قیمت 3 لاکھ 50 ہزار روپے ہو گئی

عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کے...

تنگوانی: نامعلوم افراد کی فائرنگ، 17 سالہ لڑکی جاں بحق، 10 سالہ کزن زخمی

تنگوانی (باغی ٹی وی، نامہ نگار منصور بلوچ)تنگوانی کے...

ریونیو کا سب سے بڑا حصہ قرضوں کی ادائیگی اور سود پرجارہا ہے،وزیر خزانہ

وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو معاشی صورتحال انتہائی خراب تھی،ہم نے معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں،

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مائیکرو اکنامک پالیسیاں مرتب کی جارہی ہیں،بجٹ کل پارلیمنٹ ہاؤس میں پیش کیا جائے گا, 2017 میں ہماری معاشی ترقی کی رفتار بہت تیز تھی، 2022 میں پاکستان کی معاشی بد حالی ہر ایک کے سامنے تھی, 2017 میں معاشی اعتبار سے ہم 24 ویں نمبر پر تھے،2022 میں پاکستان کا معاشی ترقی کا نمبر 47 واں تھا,اگر ہم گزشتہ حکومت کو چند مہینے اور چلنے دیتے تو نہ جانے پاکستان کے حالات آج کیا ہوتے ، ہمیں فخر ہے کہ ہم نے ملکی معیشت کو وقت پر سنبھالا ،2010 میں پاکستانی معیشت 48 ویں،2017 میں 24 ویں اور 2022 میں 47 ویں پوزیشن پر چلی گئیاب 2023۔24 میں اسے 30 ویں اور اگلے 5 سال میں 20 ویں پوزیشن پر لائینگے ،گزشتہ مالی سال بہت مشکل تھا، اگلے سال کیلئے 5 اہداف مقرر کیے ہیں ہم نے گرتے ہوئے زرمبادلہ ذخائر کو کنٹرول کیا ،معیشت میں گراوٹ کا عمل رک گیا ہے،

ہمارا سب سے بڑا مسئلہ بیرونی قرضوں کا ہے پاکستانی معیشت میں جو گراوٹ ہورہی تھی وہ رک گئی ہے جب ہماری حکومت آئی جی ڈی پی6% فیصد تھی دوسرے سال منفی میں چلی گئی تھی تجارتی خسارہ 39.1 ارب ڈالر ہوگیا تھا کرنٹ اکاونٹ خسارہ چار فیصد تک پہنچ گیا تھا ریونیو کا سب سے بڑا حصہ قرضوں کی ادائیگی اور سود پر جارہا ہے بیرونی معاہدے سے انحراف کرکے پچھلی حکومت نے مسئلہ بنایا اب بیرونی فنڈز کے اصول کیلئے اعتماد کا مسئلہ آرہا ہے

بجٹ اجلاس کل سہ پہر 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوگا . وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئندہ مالی سال 2023-24 کا بجٹ پیش کریں گے ، بجٹ کا حجم 13 ہزار 800 ارب روپے سے زائد ہوگا بجٹ کا خسارہ 6 ہزار ارب سے زائد ہوگا جب کہ 7300 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے ،مذکورہ بجٹ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کا دوسرا بجٹ ہوگا۔بجٹ اجلاس سے قبل دوپہر 2 بجے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا جس میں کابینہ بجٹ کی منظوری دے گی

دوسری جانب آئی ایم ایف نے ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کو آزادانہ کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا، نمائندہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بورڈ کے جائزے سے پہلے فنانسنگ کیلئے 6 ارب ڈالر کا فرق ختم کرنا ہوگا،اس مقصد کیلئے مضبوط قابل اعتماد فنانسنگ کی ضرروت ہے ،پاکستان کو بجٹ پاس کرانے سے پہلے آئی ایم ایف بورڈ کے آخری جائزے کا سامنا ہے ، پاکستان کیلئے موجودہ حالات میں یہ اہم بجٹ ہے ،

انضمام شدہ اضلاح کیلئے بجٹ میں خصوصی ترقیاتی منصوبے شامل کرنے کا فیصلہ

تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے

بجٹ 2023-24 میں وزیر اعظم پیکج کے تحت 80 ارب کے منصوبے

 وفاقی بجٹ میں نئے انتخابات کیلئے بھی رقم

پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے حوالے سے بجٹ تجاویز 

دوسری جانب حکومت رواں مالی سال مقررہ معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ،رواں مالی سال 23-2022 کے اقتصادی سروے کے اہم نکات سامنے آ گئے ،اقتصادی سروے کے اہم نکات کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو 0.29 فیصد رہی جب کہ ہدف 5.01 فیصد تھا ،زرعی شعبےکی شرح نمو 1.55فیصد رہی ، جس کی نمو کاہدف 3.9 فیصد مقرر تھا ،ملک میں شدید سیلاب نےزراعت سمیت دیگر اقتصادی شعبوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ، فصلوں کی شرح نمو منفی 2.49 فیصد رہی ، اہم فصلوں کی گروتھ منفی 3.20 فیصد رہی جب کہ فصلوں کی گروتھ کاہدف 3.5 فیصد مقرر تھا ،لائیو اسٹاک کی ترقی کی شرح نمو 3.78 فیصد رہی جب کہ اس کا ہدف 3.7 فیصد مقرر تھا ، فشریز کے شعبے کی گروتھ 1.44 فیصد رہی، جس کا ہدف 6.1 فیصد تھا ،جنگلات کے شعبے کی شرح نمو 3.93 فیصد رہی،اس کا ہدف 4.5 فیصد مقرر تھا ،صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی 2.94 فیصد رہی اور اس کا ہدف 5.9 فیصد تھا بڑی صنعتوں کی گروتھ 7.4 فی صد ہف کے برعکس منفی 7.98 فیصد رہی ،چھوٹی صنعتوں کی گروتھ 9.03 فیصد رہی جب کہ ہدف 8.3 فیصد تھا ،بجلی، گیس اور پانی فراہمی کی شرح نمو 6.03 فیصد رہی جب کہ ان کا ہدف 3.5 فی صد تھا ، تعمیرات کے شعبے کی شرح نمو منفی 5.53 فیصد رہی، جس کا ہدف 4 فیصد تھا ، انفارمیشن اور کمیونیکیشن کے شعبوں کی گروتھ 6.93 فیصد رہی اور اس کا مقررہ ہدف 6 فیصد تھا

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan