ایف اے ٹی ایف،8 کالعدم تنظیموں کے خلاف کتنے مقدمات، کتنی گرفتاریاں اور کیا سزائیں دی گئیں؟ رپورٹ سامنے آ گئی

0
43

8 کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی ،کتنے مقدمات، کتنی گرفتاریاں اور کیا سزائیں دی گئیں؟ رپورٹ سامنے آ گئی

ایف اے ٹی ایف کو بھیجی گئی رپورٹ وزارت خارجہ، وزارت خزانہ، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) نے تیار کی۔ رپورٹ کی تیاری میں سٹیٹ بینک، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا)، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور پاک فوج کے نمائندے بھی شامل تھے۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے 113مدارس کو حکومتی نگرانی میں دیا جا چکا ہے، یہ مدارس متعلقہ اسسٹنٹ کی زیر نگرانی کا م کر رہے ہیں جب کہ ان مدارس سے وابستہ اساتذہ اور طالب علموں کو دو سال کا بجٹ جاری کیا جا چکا ہے۔

خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایکشن پلان کے تحت اٹھائے جانے والے اقدامات کی رپورٹ کے مطابق چندہ جمع کرنے والوں پر دہشت گردی ایکٹ کے 367مقدمات درج کیے گئے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں 8 کالعدم تنظیموں کے خلاف دہشت گردوں کی مالی ماونت کے تحت مقدمات میں 400 اور سزاؤں میں 403فیصد تک اضافہ ہوا۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت پر مجموعی طور پر 196افراد کو سزائیں ہوئی اور نومبر 2019تک چندہ جمع پر کرنے پر دہشت گردی ایکٹ کے367مقدمات درج کیے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگست سے نومبر 2019کے دوران 29 مقدمات درج کیے گئے۔ 8 کالعدم تنظیموں کے خلاف مجموعی طور پر دہشت گردی ایکٹ کے 196 مقدمات درج کیے گئے۔ نومبر 2019 تک دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف چندہ جمع کرنے کے17مقدمات رجسٹرڈ کیے گئے۔

ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے تحت تحریک طالبان پاکستان کے خلاف 25 اور القاعدہ کے خلاف 10 مقدمات درج کیے گئے۔ کالعدم تنظیم جیش محمد کے خلاف فنڈز جمع کرنے پر 91 مقدمات درج ہوئے۔ ایف اے ٹی ایف کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نومبر2019 تک جماعت الدعوۃ کے خلاف 47 اور لشکر طیبہ کے خلاف چندہ جمع کرنے پر 2 مقدمات ہوئے۔ تحریک طالبان افغانستان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت 4مقدمات درج ہوئے۔

مذکورہ تنظیموں کے خلاف پنجاب میں چندہ جمع کرنے پر 133ٹیرارزم فنانسنگ مقدمات کیے گئے جس میں خیبر پختونخوا سے 34، سندھ سے 17اور بلوچستان سے 12مقدمات شامل ہیں۔ تنظیموں کے خلاف کھالیں جمع کرنے پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت 4مقدمات بھی درج کیے گئے۔ داعش اور ٹی ٹی پی کے خلاف اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، حوالہ، بینک ڈکیتی، منشیات کے بالتریب 46 اور 205 مقدمات درج ہوئے۔ جیش محمد اور جماعت الدعوۃ کے خلاف عطیہ جمع کرنے، این جی اوز کے غلط استعمال پر بالترتیب 97 اور 85 مقدمات درج کیے گئے۔

خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو سزاؤں سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کی مالی معاونت پر 145، کے پی میں 43، سندھ میں 7، بلوچستان میں ایک شخص کو سزا دی گئی۔ علاوہ ازیں ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے تحت داعش 13، ٹی ٹی پی کے 37، جماعت الدعوۃ کے 18اور لشکر طیبہ کے ایک شخص کو دہشت گردوں کی مالی معاونت پر سزا دی گئی

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 40 اہداف میں سے 36 پرپیشرفت دکھائی، 4 اہداف کےحصول پرطریقہ کاروضع کردیا گیا ،پاکستان نے مالیاتی اداروں کا ڈیٹا خفیہ رکھنے کا ہدف پورا کیا، پاکستان نے 9 اہداف پر بڑی پیش رفت کی، بے نامی داروں کے خلاف کارروائی میں بھی بہتری کی گئی، رپورٹ میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات شامل کیے گئے۔

وفاقی وزیر برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان 2020 میں گرے سے وائٹ لسٹ میں آجائے گا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال بالخصوص  آخری 4 ماہ میں ہونے والی پیشرفت کا اعتراف کیا گیا، تاہم اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کو دیا گیا ایکشن پلان کسی بھی ملک کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہے،

ایف اے ٹی ایف کا ایک بار پھر ڈومور، کالعدم تنظیموں کیخلاف کیا کیا؟ رپورٹ طلب

ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کی کوششوں کا اعتراف، ڈومور بھی کہہ دیا

حماد اظہر کا مزید کہنا تھا کہ تمام ریگولیٹری اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کوشش کر رہے ہیں، وفاقی اور صوبائی محکمے بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط مانتا جا رہا ہے،وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، پاکستان سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لئے فنڈنگ کی روک تھام، ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے اور ذمہ دار ممالک کی صف میں لانے کے لئے بنائی جانے والی کو آرڈی نیشن کمیٹی کا چیئرمین حماد اظہر کو بنایا گیا ہے.

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایکشن پلان پر بر وقت عمل درآمد کے لیے وفاقی حکومت نے قومی ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ قائم کرنے کی منظوری دی گئی ہے،ایف اے ٹی ایف نیشنل سیکریٹریٹ مکمل طور پر خود مختاری سے کام کرے گا اور ایف اے ٹی ایف کے متعلق امور دیکھے گا،

ایف اے ٹی ایف کے صدر شیالگمن لو نے نومبر میں ہونے والے جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا کو پاکستان کے بارے میں ٹاسک فورس کے فیصلوں پر مفصل بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو ابھی کچھ کرنا ہوگا،پاکستان کے حوالے سے اپنے اعلامیے میں ایف اے ٹی ایف نے 10 ایسے نکات کی نشاندہی کی جس پر پاکستان کو کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام سے متعلق اپنے قوانین اور طریقہ کار عالمی معیار کے مطابق بناسکے۔

1-پاکستان یہ ظاہر کرے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کی جانب سے لاحق دہشت گردی کی فنانسنگ کے ممکنہ خطرات کا مناسب فہم رکھتا ہے اور پھر ان خطرات کے پیش نظر اس قسم کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
2-پاکستان یہ ظاہر کرے کہ ملک میں اینٹی منی لانڈرنگ/ ٹیرر فناسنگ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تدارکی اقدامات کیے جاتے ہیں اور ان پر پابندیاں نافذ کی جاتی ہیں، اور یہ بھی کہ مالیاتی ادارے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام سے متعلق معاملات میں ان اقدامات کی تعمیل کرتے ہیں۔
3-پاکستان یہ ظاہر کرے کہ اس کے بااختیار ادارے پیسوں کی غیر قانونی منتقلی یا ویلیو ٹرانسفر سروسز کی نشاندہی کرنے میں تعاون کر رہے ہیں اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی میں مصروف ہیں۔
4-پاکستان یہ ظاہر کرے کہ اس کے ادارے کیش کوریئرز پر نگرانی رکھے ہوئےہیں اور نقد کی غیر قانونی نقل و حرکت کی روک تھام میں اپنا کردار اداکر رہے ہیں.
5-ممکنہ دہشت گردی کی فنانسنگ سے نمٹنے کے لیے صوبائی اور وفاقی اداروں سمیت تمام اداروں کے باہمی تعاون کو بہتر بنایا جائے۔
6-پاکستان یہ ظاہر کرے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق سرگرمیوں پر تحقیقات کر رہے ہیں اور تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی نامزد لوگوں، اداروں یا پھر ان کے نمائندے کے طور پر کام کرنے والے لوگوں یا اداروں کے خلاف ہورہی ہے۔
7-پاکستان یہ ظاہر کرے کہ دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق سرگرمی کرنے والوں کےخلاف قانونی کارروائی کے نتیجے میں مؤثر، مناسب اور مزاحم پابندیاں عائد کی جاتی ہیں اور پاکستان وکیل استغاثہ اور عدلیہ کی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے۔
8-پاکستان یہ ظاہر کرے کہ نامزد دہشگردوں اور ان کے سہولت کاروں پر (جامع قانونی اصولوں کے ذریعے) اہدافی مالی پابندیوں پر مؤثر انداز میں عمل درآمد ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ انہیں چندہ اکھٹا کرنے اور ان کی منتقلی کی روک تھام کی جا رہی ہے، ان کے اثاثوں کی نشاندہی اور انہیں منجمد کیا جا رہا ہے اور انہیں مالی امداد اور مالی سروسز تک رسائی سے باز رکھا جا رہا ہے۔
9-پاکستان یہ ظاہر کرے کہ دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق پابندیوں کی خلاف ورزی کے معاملات کو انتظامی اور ضابطہ فوجداری کے تحت قانون کے مطابق نمٹایا جا رہا ہے اور قانون کے اس نفاذ میں صوبائی اور وفاقی ادارے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔
10-پاکستان یہ ظاہر کرے کہ نامزد افراد اور ان کے سہولت کار جن سہولیات اور سروسز کے مالک ہیں یا پھر کنٹرول کرتے ہیں ان کے وسائل ضبط کرلیے گئے ہیں اور وسائل کا استعمال ناممکن بنا دیا گیا ہے۔

واضح رہے ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معانت کی روک تھام کے لیے بنائی گئی عالمی تنظیم ہے۔اس تنظیم نے 18 اکتوبر کو 4 ماہ کی مہلت دہتے ہوئے پاکستان پر زور دیا تھا کہ فروری 2020 تک ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرے کیونکہ اس وقت تک پاکستان ’گرے لسٹ‘ میں ہی موجود رہے گا۔ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ کن اجلاس جنوری میں ہوگا۔21 جنوری سے شروع ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی گرے لسٹ کے نکلنے کے بارے میں فیصلہ ہو گا۔

Leave a reply