مولانا فضل الرحمان زندہ باد کے نعرے لگنے پر پرویز الہی کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے

0
31

وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے جامعہ اشرفیہ میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زیراہتمام ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم استحکام پاکستان کانفرنس کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے پاکستان کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کو بہت قریب سے دیکھا ہے، وہ ہمیشہ اسلام اور پاکستان کے دفاع اور تحفظ کیلئے پیش پیش رہتے ہیں، اسلام کی خدمت، جمہوریت اور ملکی دفاع کے حوالے سے ان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کو انتشار و فساد، خانہ جنگی اور ہر قسم کے حالات سے پاک فوج اور علماء کرام نے بچا رکھا ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہمیشہ تمام مسالک کے رہنماؤں، دینی مدارس اور تمام مذہبی طبقات کی بھرپور خدمت کی ہے، صرف میں نہیں، اس ملک سے محبت رکھنے والا اور ملکی سلامتی کو عزیز رکھنے والا ہر شخص پاکستان کی مذہبی شناخت اور دینی معاملات کو ہمیشہ مقدم رکھتا ہے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ جب تحریک لبیک پاکستان پر آپریشن کا فیصلہ ہوا اور ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلا جانے لگا تو اس وقت آپریشن اور تشدد سے باز رکھ کر مفاہمت کی طرف لانے کیلئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے جو کردار ادا کیا وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے، اگر اس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ اور علماء کرام معاہدہ نہ کرواتے تو پوری قوم بہت مشکلات سے دوچار ہو جاتی، اسی طرح مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کا ایشو بھی جنرل باجوہ کی خصوصی کاوشوں سے ہی حل ہوا تھا۔

باغی ٹی وی کے مطابق کانفرنس کے دوران شرکا نے وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ کانفرنس انتظامیہ نے شرکا کو خاموش ہونے کا کہا لیکن شرکا مسلسل مولانا فضل الرحمان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے جس کے بعد وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کانفرنس چھوڑ کر واپس چلے گئے۔ جے ہو آئی کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات پنجاب چودھری عبدالجبار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیراعلی پنجاب کے خطاب کے دوران نعرے لگائے گئے جس پر انہیں کانفرنس چھوڑ کر جانا پڑا ۔

قبل ازیں وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ جب سعودی عرب میں تبلیغی جماعت پر پابندی لگائی گئی اس وقت ایک وفد جس میں مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا محمد حنیف جالندھری، رائے ونڈ کی شوریٰ کے لوگ اور ہمارے ساتھی ایم پی اے حافظ عمار یاسر پر مشتمل وفد جنرل قمرجاوید باجوہ سے ملے، آرمی چیف نے ذاتی دلچسپی لے کر سعودی فرمانروا سے بیٹھ کر ان کو باور کروایا کہ یہ دین کا کام کرنے والی جماعت ہے جنرل باجوہ نے سعودی قیادت کے ساتھ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اس معاملے میں بھرپور اور موثر کردار ادا کیا اور ان کی ذاتی دلچسپی سے یہ مسئلہ بھی حل ہوا۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ یہ مواقع تو محض بطور مثال ذکر کئے ورنہ اس کے علاوہ بھی ملک و ملت کیلئے پاک فوج اور جنرل قمرجاوید باجوہ کا جو کردار ہے اس سے آپ مجھ سے زیادہ واقف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم غلط فہمی میں نہ رہے کہ کسی کے پاک فوج کے ساتھ تعلقات خراب ہوں گے، مسائل کا حل جو نکلتا ہے جنرل باجوہ کی خصوصی کاوشوں سے ہی نکلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوس میں جو کچھ ہوا وہ اس ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظوں کی مشترکہ جدوجہد کا ثمر ہے، آئندہ بھی وطن کا دفاع ہو یا عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تحفظ نسل نو کے ایمان کی حفاظت ہو یا امن وامان کا قیام ہم سب نے مل جل کر کردار ادا کرنا ہے، علماء کرام ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں، آپ دونوں طبقات کا ایک پیج پر ہونا اور آپس میں متحد و متفق ہونا از حد ضروری ہے۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ آج کے دن ہم پاک فوج کے عظیم شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ہماری فوج وطن عزیز کی جغرافیائی سرحدوں کی نگہبان ہے، 1965ء کی جنگ پاکستان کی دفاعی تاریخ کا ایک شاندار باب ہے، فروری 2019ء میں بھارتی حملے کو پاکستانی فضائیہ نے ناکام بنایا، بھارت کو نہ صرف پسپا کیا بلکہ واپس بھاگنے پر مجبور کیا، وطن کے دفاع کے جذبے سے سرشار مسلح افواج کے افسروں اور جوانوں نے دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا، پاک فوج نے ہر محاذ پر بہادری کی شاندار مثالیں قائم کیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، پاک فوج نے دشمن کو ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ دفاع وطن کیلئے اپنی قیمتی جانیں نچھاور کرنے والے شہداء ہمارا فخر ہیں، آج پوری قوم شہدائے وطن اور ان کے خاندانوں سے مکمل یکجہتی کااظہار کرتی ہے، پاکستان کے پاس دنیا کی بہترین فوج ہے۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ آج کا دن ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے اور پاکستانی تاریخ کے حوالے سے ایک یادگار دن ہے، اس دن ہم ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سے جامعہ اشرفیہ جیسی ایسی درسگاہ میں جمع ہیں جو پاکستان، قیام پاکستان اور نظریہ پاکستان کے حوالے سے شناخت اور پس منظر رکھتی ہے، آج کے اس عظیم الشان اجتماع کا انعقاد عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسی عظیم جماعت نے کیا جو عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تحفظ کیلئے کئی عشروں پر محیط ایک طویل تاریخی جدوجہد رکھتی ہے، ہمارا ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے کردار کوئی آج کا نہیں بلکہ چودھری ظہور الٰہی شہید سے لے کر آج تک اللہ کریم نے محض اپنے فضل و کرم سے ہمیں عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دفاع اور تحفظ کی سعادت عطا فرمائی، پنجاب اسمبلی کی عمارت میں خوبصورت انداز سے آیات ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جگمگا رہی ہے، ہم نے سرکاری دفاتر، وزیراعلیٰ آفس، گورنر ہاؤس اور دیگر اہم سرکاری مقامات کو آیت مبارکہ سے مزین کر دیا ہے، ہر کتاب اور نصابی کتب میں جہاں جہاں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی اسم گرامی آئے گا، وہاں وہاں عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اظہار اور درود وسلام بھیجنے کا اہتمام ہوگا، یہ اہتمام انشاء اللہ ہمارے لیے نجات و شفاعت اور ہماری نسلوں کے ایمان اور عقیدے کے تحفظ کا ذریعہ بنے گا، ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے کئی قانونی سقم دور کرنے اورقانون سازی کرنے کی اللہ کریم نے ہمیں توفیق دی اور بہت سی اسلام مخالف سرگرمیوں کے سدباب کا ذریعہ بنایا۔

وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ الحمدللہ ہم نکاح نامے میں ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حلف نامہ شامل کرنے میں کامیاب ہوئے جس کی بدولت اب ہماری بچیوں کا مستقبل محفوظ ہے، انشاء اللہ آئندہ کسی بچی اور خاندان کے ساتھ دھوکہ نہیں ہوسکے گا، اس سے فائدہ یہ ہوا کہ کسی کو کوئی ابہام نہیں رہتا کہ شادی کے بعد بچیاں اور ان کی اولاد کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ سود کا لین دین کرنے والے جب قیامت کے دن اٹھائے جائیں گے تو ان کے چہرے کالے ہوں گے، ہم نے نجی سطح پر سود کا کاروبارکرنے کے حوالے سے بھی قانون سازی کی، اب جو بھی سودی کاروبار میں ملوث پایا جاتا ہے اس کیلئے پانچ سال کی سزا رکھی ہے، سود پر انفرادی طور پر پابندی لگا دی گئی ہے ہر طرح کا سودی لین دین ممنوع قرار دے دیا گیا ہے، سود کے اوپر جو پیسہ دیا جاتا ہے وہ سختی سے مار پیٹ کر واپس لیتے ہیں، اس پر ہم نے سزائیں رکھی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قرآن کریم کے حوالے سے اللہ رب العزت نے بہت سا کام کرنے کی توفیق دی، قرآن بورڈ کے قیام سے لے کر قرآن کریم ناظرہ اور ترجمہ کی تعلیم لازمی قرار دلوانے تک اور اس ملک کے ہر تعلیمی ادارے کے دروازے علماء و قراء کیلئے کھلوانے اور بچے بچے کے ہاتھ میں قرآن کریم پکڑوانے کی سعادت بھی الحمدللہ ہمارے حصے میں آئی، ہم نے اسمبلی میں قانون بنایا کہ توہین آمیز مواد پر مبنی کوئی کتاب پکڑی جاتی ہے تو اس کو بھی فوری ضبط کیا جاتا ہے اور اس پبلشر پر پابندی لگا دی جاتی ہے، اسلام اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں، عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تحفظ ہو یا قرآن کریم کی خدمت وطن عزیز پاکستان کی بقاء کیلئے ضروری ہے۔

وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے سرکاری دفاتر میں ایک سے دو بجے تک نماز ظہر کا لازمی وقفہ کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دس روز میں نوکریوں سے پابندی اٹھا لیں گے، سیلاب متاثرین کو گھر بنا کر دیں گے۔ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم استحکام پاکستان کانفرنس میں رکن پنجاب اسمبلی حافظ عمار یاسر، راسخ الٰہی، مفتی احمد علی، شیخ الحدیث حافظ فضل الرحیم، مولانا عزیز الرحمن ثانی، مولانا محبوب الحسن طاہر، مولانا اللہ وسایا اور علماء کرام کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔

Leave a reply