فیس بُک نے صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو خوشخبری سنا دی

0
30

سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک نے صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے لئے نئی پالیساں جاری کرنے کا اعلان کیا ہے-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق فیس بک نے صحافیوں اورسماجی کارکنوں کو عوامی شخصیت قرار دیتے ہوئے ان کو ہراسانی سے بچانے کے لیے پالیسیاں مزید سخت کردیں ہیں-

اس ضمن میں فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف اینٹی گونے ڈیوس نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو ہراسانی اور دھمکیوں سے بچانے کے لیے پالیسیاں سخت کی گئی ہیں جس کے تحت اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ بھی کیا جاسکے گا۔

فیس بُک کمائی کیلئے پرتشدد اور نفرت انگیز مواد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے سابق مینجر کے تہلکہ خیز انکشاف

عوامی اعداد و شمار کے قوانین میں اپنی تبدیلیوں کے علاوہ فیس بک نے نوجوان صارفین کو ایپ سے بریک لینے اور نقصان دہ مواد سے دور کرنے کیلئے نئے فیچر متعارف کروانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

فیس بک انتظامیہ کے مطابق عوامی شخصیت قرار دیئے گئے ریاست مخالفین کو نشانہ بنانے والے نیٹ ورکس کو بھی اکاؤنٹس، پیجز اور گروپس سے محروم کیا جائے گا-

جبکہ اس کے برعکس قبل ازیں فیس بک کی ایک سابقہ ملازمہ نے انکشاف کیا تھا کہ ہمیشہ عوامی بھلائی کے بجائے کمپنی کے مفادات کو اہمیت و اولیت دیتا ہے اور کمائی کی خاطر سوشل ویب سائٹ کا الگورتھم ہی اس انداز کا بنایا گیا ہے کہ وہ پرتشدد اور نفرت انگیز مواد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

سروسز متاثر ہونے کے بعد فیس بُک کواسٹاک مارکیٹ میں 50 ارب ڈالر کا نقصان

یس بک کی سابق ملازمہ فرانسس ہافن نے امریکی ٹی وی چینل ’سی بی ایس‘ کے ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک کو صارفین کی ذہنی صحت یا فلاح و بہبود سے کوئی غرض نہیں، وہ صرف اپنی کمائی کو اہمیت دیتا ہے-

فرانسس ہافن کے مطابق بظاہر ایسا لگتا ہے کہ فیس بک، تشدد اور نفرت انگیز مواد سمیت غلط معلومات پر مبنی پوسٹس کو ہذف کرتا ہے یا انہیں ہٹا دیتا ہے، تاہم ایسا نہیں ہے فیس بک صرف 5 فیصد تک نفرت انگیز جب کہ ایک فیصد سے بھی کم پرتشدد مواد کو ہٹاتا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ وہ رواں سال کے آغاز تک فیس بک کی ٹیم کا حصہ تھیں، بعد ازاں وہ ان سے الگ ہوگئیں اور ماضی میں وہ گوگل اور پنٹریسٹ جیسی ویب سائٹس کے ساتھ بھی کام کر چکی ہیں۔

فیس بک انسٹاگرام اور واٹس ایپ 7 گھنٹوں بعد ، مارک زکر برگ کا کتنا نقصان ہوا؟

انہوں نے گوگل اور پنٹریسٹ سے فیس بک کا موازنہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک ان سے زیادہ خطرناک اور پرتشدد مواد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ فیس بک کا الگورتھم اس طرح کا بنایا گیا ہے کہ وہ مبہم اور غلط معلومات کو فروغ دیتا ہے، تاکہ لوگ کافی دیر تک ویب سائٹ پر چیزوں کو سرچ کرکے حقائق جاننے کی کوشش کریں، کیوں کہ ایسے عمل سے اس کی کمائی بڑھتی ہے۔

واٹس ایپ،فیسبک، انسٹاگرام ڈاؤن: ٹوئٹر خوش، معروف کمپنیوں کے دلچسپ ٹوئٹس

Leave a reply