ایف بی آئی کو خفیہ دستاویزات کا جائزہ لینے سے روکا جائے،ٹرمپ کی عدالت سے درخواست

0
28

امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ امریکی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی)کو خفیہ دستاویزات کا جائزہ لینے سے روکا جائے۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آئی سابق صدر کےگھر سے ملی خفیہ دستاویزات سے متعلق تحقیقات جاری رکھنا چاہتی ہےٹرمپ کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کےسلسلے میں امریکی محکمہ انصاف نےوفاقی عدالت میں ٹرمپ کے گھر سے ملی دستاویزات کا جائزہ لینے کی درخواست کی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کوبھی توشہ خانہ کیس کا سامنا

امریکی محکمہ انصاف کی درخواست پر ٹرمپ کے وکلا کی جانب سے مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کےگھر سے ضبط کی گئیں دستاویزات خفیہ ہیں، ایف بی آئی یا پراسیکیوٹر کو ان خفیہ دستاویزات کا جائزہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ ایف بی آئی نے 8 اگست کو فلوریڈا میں ٹرمپ کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر اہم دستاویزات قبضے میں لی تھیں تاہم گزشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ کےگھر پرچھاپےکے برآمد کیے گئے دستاویزات کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائی گئیں ٹرمپ کے گھر سےٹاپ سیکرٹ خالی خفیہ فولڈرز اورکئی دیگر دستاویزات برآمد کی گئیں، ٹرمپ نے 11 ہزار سرکاری دستاویزات اپنے پاس رکھی ہوئی تھیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے گھر سے برآمد کی گئیں 18 دستاویزات پر ٹاپ سیکرٹ، 53 پر سیکرٹ اور 31 پرکانفیڈنشل کا لیبل لگا ہے ایجنسٹس کو کئی درجن خالی فولڈر بھی ملے جن پر کلاسیفائیڈ لکھا ہوا تھا۔

ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کے دوران "انتہائی خفیہ” دستاویزات ضبط

میڈیا رپورٹس کے مطابق خدشہ ہے کہ حساس دستاویزات گم گئی ہیں یا انہیں ضائع کر دیا گیا ہے، نیشنل آرکائیوکی ملکیت دستاویزات کو ٹرمپ نے ذاتی قرار دیا تھا ٹرمپ نے دستاویزات غیرجانبدار ثالث کےحوالے کر نے کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ کے محکمہ نیشنل آرکائیوز کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا والی رہائش گاہ مار-اے-لاگو سے 15 باکس قبضے میں لیے ہیں جن میں خفیہ ریکارڈ بھی موجود ہے۔ امریکی صدور قانون کے مطابق اپنے تمام خطوط، کام کے دستاویزات اور ای میلز کو نیشنل آرکائیوز میں منتقل کرنے کے پابند ہیں تاہم حکام کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے کئی دستاویزات کو غیر قانونی طور پر پھاڑ دیا تھا۔

ٹرمپ کےگھرپرچھاپہ مارا گیا تا کہ ٹرمپ کو قانونی گھیرے میں لانے کیلئے جعلی ثبوت پلانٹ کیے جا سکیں،ری پبلکن سینیٹر

Leave a reply