مزید دیکھیں

مقبول

چین میں 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف

بیجنگ: چین میں 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف...

مودی اسرائیل گٹھ جوڑ سامنے آ گیا،غزہ و کشمیریوں کے قاتل ایک ہو گئے

فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے بعد اسرائیل اور مودی...

عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور

راولپنڈی کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما...

موبائل میں ایرانی سپریم لیڈر اور حسن نصراللہ کی تصویر،خاتون پروفیسر امریکہ سے ڈی پورٹ

براؤن یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور ڈاکٹر راشہ علویہ کو بوسٹن سے لبنان واپس بھیج دیا گیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب وفاقی ایجنٹس نے ان کے موبائل فون میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی تصاویر دریافت کیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق، ڈاکٹر علویہ جب 13 مارچ کو لبنان سے واپس بوسٹن آئی تھیں، تو بوسٹن لوگن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر وفاقی ایجنٹس نے ان کا فون چیک کیا اور ان میں موجود تصاویر دریافت کیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان کے فون کا معائنہ کیوں کیا گیا تھا۔34 سالہ ڈاکٹر علویہ نے وفاقی ایجنٹس کو بتایا کہ انہوں نے 23 فروری کو حسن نصراللہ کی تدفین میں شرکت کی تھی، جو ایک عوامی تقریب تھی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔ ان کے وکیل اسٹیفنی مرزوک نے پیر کو بوسٹن کی عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارا موکل لبنان میں ہے اور ہم اس کے امریکہ واپس آنے کے لیے لڑائی جاری رکھیں گے تاکہ وہ اپنے مریضوں سے مل سکے اور ہم یہ بھی یقینی بنائیں گے کہ حکومت قانون کی حکمرانی کی پیروی کرے۔”

ڈاکٹر علویہ نے نصراللہ کو ایک قابلِ احترام مذہبی رہنما قرار دیا، لیکن انہوں نے کہا کہ وہ ان کی سیاست کو نہیں مانتیں۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ترجمان نے کہا، "پچھلے ماہ، ڈاکٹر علویہ لبنان گئیں تاکہ حسن نصراللہ کی تدفین میں شرکت کر سکیں، جو ایک سفاک دہشت گرد تھے اور حزب اللہ کی قیادت کرتے تھے، جس کے ہاتھوں امریکہ کے سینکڑوں شہریوں کی جانیں گئی ہیں۔”انہوں نے مزید کہا، "ویزا ایک اعزاز ہے، کوئی حق نہیں۔ دہشت گردوں کی تعریف کرنا اور ان کی حمایت کرنا اس بات کا جواز بنتا ہے کہ ویزا جاری کرنے کی درخواست مسترد کی جائے۔ یہ سلامتی کے بنیادی اصول ہیں۔”

ڈاکٹر علویہ کی ملک بدری اس وقت ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے سرحدی عبور پر سختی لا کر امیگریشن گرفتاریوں میں اضافہ کیا ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر ہوا جب چند دن قبل کولمبیا یونیورسٹی کے فارغ التحصیل اور فلسطین کے حامی مظاہرین کے منتظم محمود خلیل کو حراست میں لیا گیا تھا اور ان کی ملک بدری کو روک دیا گیا تھا۔پیر کی صبح، امریکی وفاقی جج لیو سوکیرن نے ڈاکٹر علویہ کی ملک بدری پر سماعت کو اچانک منسوخ کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ "لگن ایئرپورٹ پر افسران کو عدالت کے حکم کی اطلاع اس وقت ملی جب ڈاکٹر علویہ پہلے ہی امریکہ سے روانہ ہو چکی تھیں۔”

ڈاکٹر علویہ لبنان کی شہری ہیں اور انہوں نے گزشتہ سال براؤن یونیورسٹی کے میڈیکل اسکول میں نیفرولوجی کی ڈویژن میں کام کرنے کے لیے H-1B ویزا منظور کرایا تھا۔ وہ 2018 سے تین امریکی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔اس وقت امریکہ میں مقیم امریکی مسلمانوں اور سیاہ فام افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘کاؤنسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز’ (CAIR) نے کہا ہے کہ ڈاکٹر علویہ کو غلط طور پر ملک سے نکالا گیا ہے اور اس اقدام نے قانون کی حکمرانی کو کمزور کر دیا ہے۔براؤن یونیورسٹی نے اپنی عالمی کمیونٹی کے لیے ایک ای میل بھیجی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ "ہم اپنے بین الاقوامی طلبہ، عملے، اساتذہ اور محققین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ امریکہ سے باہر ذاتی سفر کرنے سے گریز کریں جب تک کہ امریکی وزارتِ خارجہ سے مزید معلومات نہ ملیں۔”ڈاکٹر علویہ کی ملک بدری کے اس معاملے پر مزید تحقیقات جاری ہیں، اور ان کے اہل خانہ امریکہ میں قانونی چارہ جوئی کر رہے ہیں تاکہ انہیں واپس امریکہ لایا جا سکے۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan