ایف آئی اے حکام غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں، عطاء‌تارڈ

ایف آئی اے حکام غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں، عطاء‌تارڈ

باغی ٹی وی : ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ (ن) عطاء اللہ تارڑ نے ایف آئی اے کے بیان کی سختی سے تردید کر دی

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے حکام غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں، پیشی کے دوران شہباز شریف صاحب کو گاڑی سے اتروا کر واپس بلایا گیا اور دوبارہ سے تفتیش کا عمل شروع کیا گیا۔

عطاء تارڈ نے کہا میاں شہباز شریف تمام سوالات کا جواب دے چکے ہیں۔ کسی قسم کی بدعنوانی یا کرپشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نیب اس حوالے سے تین سال تفتیش کرنے کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ کے روبرو اعتراف کر چکی ہے کہ کرپشن کا کوئی الزام نہیں

میاں شہباز شریف کے تمام تر اثاثہ جات اور آمدن ایف بی آر اور الیکشن کمشن میں ڈیکلیئرڈ ہے اور ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں اس پر روشنی ڈالی گئی ہے

لاک ڈاؤن، فاقوں سے تنگ بھارتی شہریوں نے ترنگے کو پاؤں تلے روند ڈالا

کرونا مریض اہم، شادی پھر بھی ہو سکتی ہے، خاتون ڈاکٹر شادی چھوڑ کر ہسپتال پہنچ گئی

دس برس تک سگی بیٹی سے مسلسل جنسی زیادتی کرنیوالے سفاک باپ کو عدالت نے سنائی سزا

نشہ نہ ملا تو سفاک باپ نے چھ ماہ کی بیٹی کے ساتھ ایسا کام کر دیا کہ سن کر روح کانپ اٹھے

شادی شدہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد ملزمان نے ویڈیو وائرل کر دی

مالی نے خاتون کے ساتھ زیادتی کے بعد دوستوں کو بلا لیا،اجتماعی درندگی کا ایک اور واقعہ

شہباز شریف یہ کام نہ کریں تو گرفتار کرلیں،عدالت کا ایف آئی اے کو حکم

اک زرداری سب پر بھاری،آج واقعی ایک بار پھر ثابت ہو گیا

مبارک ہو، راہیں جدا ہو گئیں مگر کس کی؟ شیخ رشید بول پڑے

شہباز شریف سے ملاقات کے بعد بلاول کا حکومتی اہم شخصیت سے رابطہ

گرفتاری کا خوف، شہباز شریف ضمانت کروانے پہنچ گئے

شہباز شریف کی عدالت پیشی، ضمانت بارے عدالت نے سنایا فیصلہ

شہباز شریف کی موجودگی میں حکام آ پس میں الجھتے رہے اور تفتیشی ٹیم کے سربراہ تفتیشی ٹیم کے افسران کی اونچی آواز میں سرزنش کرتے رہے۔ماحول دیکھ کر شہباز شریف صاحب نے تفتیشی ٹیم سے استفسار کیا کہ کیا ان کی تفتیش کے لیے ضرورت ہے یا وہ چلے جائیں۔

لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ایف آئی اے وزارت داخلہ کے ماتحت ادارہ ہے اور اپنے وزیر کے کہنے پر جھوٹے بیان جاری کر رہا ہے۔قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی موجودگی میں افسران کا ہتک آمیز رویہ قابل مذمت ہے۔

Comments are closed.