ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے نےتحقیقات کا آغازکردیا:فنڈزضبط کرنےکےاشارے

0
71

اسلام آباد:ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا:فنڈزضبط کرنے کے اشارے،اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا،حکومت کی ہدایت کے مطابق ایف آئی اے نے تحریک انصاف کیخلاف 5 مختلف انکوائری ٹیمیں بنادی گئیں۔

فیڈرل ایویسٹی گیشن ایجنسی (FIA) ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔حکام ایف آئی اے کے مطابق تحریک انصاف کیخلاف پانچ مختلف انکوائری ٹیمیں بنادی گئی ہیں اور یہ انکوائری کمیٹیاں لاہور، کراچی، پشاور، اسلام آباد اور کوئٹہ میں کام کریں گی۔

حکام ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی سے متعلقہ ریکارڈ مانگا جائے گا، جب کہ پانچوں ٹیموں کو ہیڈکوارٹر میں ایک بڑی کمیٹی سپروائز کرے گی۔

الیکشن کمیشن کا فیصلہ آنے کے بعد عمران خان کیخلاف کارروائی ہو گی. حنیف عباسی

یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 2 اگست کو سنایا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے 70 سفحات پر مشتمل فیصلے میں 351 غیر ملکی کمپنیوں اور 34 افراد سے ملنے والی فنڈنگ کو ممنوعہ قرار دیا ہے۔جن فنڈز کو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے ان میں ووٹن کرکٹ اور برسٹل سروسز کے علاوہ امریکا، آسٹريليا اور کینیڈا سے ملنے والی فنڈنگ بھی شامل ہے۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کیا ہے کہ کیوں نہ یہ تمام فنڈز ضبط کر لئے جائیں۔

انتخابات کا دنگل ایک بار پھر سجنے کو تیار،قومی اسمبلی کی 9 سیٹوں پر الیکشن کا ہوا اعلان

3 رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ وہ فیصلے کی روشنی میں قانون کے مطابق اقدامات کرے اور فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھی بھجوائی جائے۔فیصلے میں کہا گيا ہے کہ اسٹیٹ بینک سے ملنے والی معلومات کے مطابق پی ٹی آئی نے صرف 8 بينک اکاؤنٹس ظاہر کئے جب کہ مجموعی طور پر 16 اکاؤٹس چھپائے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ 13 اکاؤنٹس پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے کھلوائے مگر ان سے لاتعلقی ظاہر کی، اکاؤنٹس ظاہر نہ کرنا پی ٹی آئی کی جانب سے آرٹیکل 17 (3) کی خلاف ورزی ہے۔

نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ 2008 سے 2013 تک عمران خان کے جمع کرائے گئے سرٹیفکیٹ صریحاً غلط ہیں، عمران خان کے سرٹیفکیٹ اسٹیٹ بینک ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتے۔

Leave a reply