باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ اکتوبر تک اس ملک میں ایمرجنسی لگنے والی ہے، یا کچھ بھی ہو سکتا ہے، ایک بات جو طے پائی، فیصلہ آ گیا اس پر ردعمل دے سکتا ہوں،
مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر مبشر لقمان نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ آج آئین اور قانون کی دھجیاں اڑ گئی ہیں، ہمارے انصاف کا نمبر دیکھیں، آخر میں چوتھے یا پانچویں نمبر پر ہیں،اب ایک آئینی بحران پیدا ہو گیا، مخصوص نشستوں کے حوالہ سے سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا، سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فیصلہ آٹھ پانچ سے ہے،الیکشن کمیشن نے فیصلے کی غلط تشریح کی ہے، پی ٹی آئی کو مخصوص سیٹیں ملیں گی، پی ٹی آئی حقدار ہے، الیکشن کمیشن لسٹ جمع کروائے، سنی اتحاد کونسل کو نشستیں نہیں دی جائیں گی،پی ٹی آئی 15 دن میں مخصوص نشتوں کی فہرست دے گی
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات تھے تاہم پی ٹی آئی والوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیی کے خلاف نعرے بازی کی جو انہوں نے سن لی ہو گی ، سپریم کورٹ کے باہر قیدیوں والی گاڑیاں بھی موجود تھیں،پولیس الرٹ تھی، تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان، لطیف کھوسہ و دیگر سپریم کورٹ پہنچے ہوئے تھے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل کمرہ عدالت وکلا، صحافیوں سے بھرا ہوا تھا، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد دو روز مشاورتی اجلاس بلایا تھا ،سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں کی سماعت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیی کی سربراہی میں 13 بینچ شامل تھے،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ جمعہ کا دن تھا، جمعہ کا دن پٹواریوں کے لئے بھاری ہوتا ہے،جمعہ کے روز کے کئی فیصلوں نے ایوان اقتدار کو ہلایا ہے،نواز شریف ،جہانگیر ترین کو جمعہ کے روز ہی نااہل کیا گیا تھا،مریم نواز، کیپٹن ر صفدر کو سزائیں جمعہ کے روز ہی سنائی گئی تھیں،شریف برادران، ن لیگ کے لئے جمعہ کا دن بھاری رہتا ہے،جمعہ کو ہی پانامہ جے آئی ٹی بنی تھی، اور جمعہ کو ہی نواز شریف کو سزا ہوئی تھی،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اب ہو کیا رہا ہے، قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے بارے میں سپریم کورٹ کو آئین کی پیروی کرنی چاہئے تھی جو نہیں کی گئی، فیصلے پر سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کچھ ایسے جج ہیں وہ کہتے ہیں کہ جو سیاسی طور پر سمجھتے ہیں آنیوالے دنوں میں فائدہ ہو گا، سنی اتحاد کونسل نے مخصو ص نشستوں کی فہرست جمع نہیں کروائی تھی بلکہ یہ لکھ کر دیا تھا کہ انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا خود آزاد الیکشن لڑے، اپنی ہی پارٹی پر الیکشن نہیں لڑے،لگ یہ رہا ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ میرٹ پر نہیں دیا، کوئی فرق نہیں پڑتا، چائے کی پیالی میں اٹھنے والا طوفان ہے،کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، فرق پڑے گا تو ہو سکتا ہے کہ کچھ ججز کو پرابلم ہو کہ دو تہائی اکثریت ملنے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ مل جائے، وہ تو اب خوش ہوں گے، لیکن پشاور ہائیکورٹ نے پانچ صفر سے فیصلہ دیا تھا،چیف الیکشن کمشنر وہ بھی ایک جج ہیں، انکا بھی ایک فیصلہ تھا،جب سپریم کورٹ نے بتایا کہ انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی تو چیف الیکشن کمشنر کو خود سے استعفیٰ دے دینا چاہئے، ہو گا کیا، پی ٹی آئی کے غبارے میں ہوا بھر گئی ہے، پہلے بھی انکی زبان اینٹی پاکستان تھی، اور وہ کافی آگے بڑھ بڑھ کر بول رہے تھے،اب انکو اور شہہ مل جائے گی، پھر کام نہیں ہو گا اس ملک میں کیونکہ سیاسی جھگڑے ہو رہے ہیں، کام نہیں ہو گا تو پھر ایمرجنسی لگے گی،
فیصلے سے ثابت ہوا کہ لاڈلہ ازم آج تک برقرار ہے ، شرجیل انعام میمن
سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کیخلاف کاروائی کا مطالبہ
سپریم کورٹ،مخصوص نشستیں،پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
سپریم کورٹ،مخصوص نشستیں، سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
کچھ ججز دانا ہوں گے، میں اتنا دانا نہیں، پاکستان کو ایک بار آئین کے راستے پر چلنے دیں، چیف جسٹس
نشان نہ ملنے پر کسی امیدوار کا کیسے کسی پارٹی سے تعلق ٹوٹ سکتا؟ چیف جسٹس
انتخابات بارے کیا کیا شکایات تھیں الیکشن کمیشن مکمل ریکارڈ دے، جسٹس اطہر من اللہ
سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل پر سماعت 24 جون تک ملتوی
سپریم کورٹ، سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی
مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ،ملک ایک اور آئینی بحران سے دوچار
حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،معاملہ تشریح سے آگے نکل گیا،وفاقی وزیر قانون
سپریم کورٹ کا فیصلہ، سیاسی جماعتوں کا ردعمل،پی ٹی آئی خوش،حکومتی اتحاد پریشان