فلمی پیار اور حقیقی پیار — ضیغم قدیر

0
43

اکثر ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک فلموں کی طرح ہیرو ہیروئن بن کر ایکدوسرے کو گلے نہیں مل لیتے تب تک پیار کنفرم نہیں ہو سکتا، مگر زندگی ایسے نہیں چلتی۔

پیار کے اظہار کے کئی طریقے ہوتے ہیں جن میں جسم کا ملنا اہم نہیں ہوتا بلکہ کبھی چلتے چلتے بھیڑ والی جگہ میں اپنی پارٹنر کو پروٹیکٹ کرنے کے لئے آگے چلنا بھی پیار کا اظہار ہوتا ہے۔

وہیں پر مصروفیت سے بھرے دن میں رینڈم ٹیکسٹ کرکے پوچھنا کہ تم کیسے ہو یہ بھی پیار کا اظہار ہے۔ اپنی پارٹنر کے لئے دروازہ کھولنا بھی پیار کا اظہار ہے وہیں پر اپنے پارٹنر کو فیملی یا دوستوں کے سامنے دنیا کا سب سے طاقتور مرد بتانا یہ بھی پیار کا اظہار ہے۔

دن بھر تھکاوٹ سے چور ہو کر واپس آنے پر اگر پارٹنر کو خوش دیکھیں اور اس کو بجائے اپنی پریشانی بتا کر خوشی زائل کرنے کے اس کی خوشی سن کر اپنی پریشانی بھول جانا بھی پیار کا اظہار ہے۔

رینڈم باتیں کرتے ہوئے اپنے پارٹنر کو بتانا کہ وہ بہترین ہے اس سے بہتر اظہار نہیں ہوتا۔

لیکن،

ہمارے لٹریچر میں پڑھایا جاتا ہے کہ اگر آپ کسی کو میسر آئیں گے تو وہ قدر کم کرنا شروع کر دے گا جبکہ حقیقت میں قدر وہیں کم ہوتی ہے جہاں کبھی تھی ہی نہیں۔ جو آپ کے لئے بنا ہے وہ ہر وقت آپ کے میسر ہونے کے لئے بے چین رہے گا۔

سو اپنے پارٹنر کیساتھ انجوائے کرنا سیکھیں۔ ایٹی ٹوڈز میں زندگی گزارنے والے لوگ کبھی خوش نہیں رہ سکتے ہیں۔

اسی طرح،

مجھے دو طرح کے لوگ ایک برابر ناپسند ہیں ایک وہ جو اپنے ریلیشن شپس کی بری باتیں پبلیکلی ڈسکس کرتے ہیں دوسرے جو اچھی باتیں پبلیکلی ڈسکس کرتے ہیں۔

مطلب مجھے اپنے پرسنل ریلیشن شپس ڈسکس کرنیوالے لوگ نا پسند ہیں۔

بہت سے لوگ جو اپنے پارٹنر کیساتھ کسی اچھی جگہ کو وزٹ کر لیں کسی خوبصورت لمحے کو انجوائے کر لیں اس کو ہر کسی کے سامنے بیان کرنا فخر کی بات سمجھتے ہیں۔

وہیں پر،

بہت سے لوگ اپنے پارٹنر کیساتھ ہلکے سے جھگڑے کے بعد اس کی برائیاں بیان کرنیوالے قصے سنانا بہت بڑی اچیومنٹ سمجھتے ہیں۔

اور ان باتوں کو سوشل میڈیا نے مزید آسان بنا دیا ہے لڑائی ہوئی نہیں جھٹ سے سٹیٹس، پارٹنر کو جوک سنایا نہیں چیٹ کا سکرین شارٹ سٹیٹس پر، لیکن میرے نزدیک ایسی چیزیں دراصل آپکے پارٹنر کی توہین ہیں۔ اگر آپ سوشل میڈیا پہ پارٹنر سے لڑائی کے بعد دکھی روگ لگانا پسند کرتے ہیں تو اس کا یہی مطلب ہے کہ آپ کا پارٹنر انتہائی لو آئی کیو شخص ہے جسے آپکے احساسات کی پرواہ نہیں ہے اور آپ بھی شرم نہیں رکھتے کہ اپنے پارٹنر کی برائیاں پوری دنیا کو بتا رہے ہیں۔

دنیا کا کوئی بھی رشتہ ہو بات چیت سے حل ہو جاتا ہے بس بات شروع کرنے والے بنیں۔ وہیں پر اپنے پارٹنر سے فلمی توقعات کی بجائے رئیلسٹک توقعات رکھیں۔ انسان کے موڈز خراب ہونا نارمل بات ہے۔ جھگڑے ہونا بھی، ان کو بنیاد بنا کر اپنے پرسنل ریلیشنز کی سوشل میڈیا پہ تشہیر مت کریں۔

وہیں پر،

اپنے پارٹنر کو بغیر کسی قصور کے بھی سوری کہنا سیکھیں، ریلیشن شپ میں سوری کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ کمزور ہیں بلکہ اس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ آپ کو اپنی اناء سے زیادہ رشتہ عزیر ہے سو اس کو عزیز جانیں۔ اگر آپ آج کی لڑائی آج حل نہیں کرتے تو کل کو یہ آپ کے رشتے کے لئے کینسر بن جائے گی اور پھر اس کو حل کرنا ناممکن ہوگا۔

میری حلقہ اھباب میں بہت سے ایسے ہم عمر ہیں جنہیں یہ سادہ سی باتیں یاد رکھنی چاہیں انکے کام آنے والی ہیں۔ زندگی پیار بھرے احساس کا نام ہے مگر یہ ایک ہائی وے کا سفر نہیں بلکہ کچے راستے کا سفر ہے اس کو انجوائے کرنا سیکھیں۔

بڑے بڑے کاموں میں پیار ڈھونڈنے کی بجائے چھوٹی چھوٹی چیزوں میں پیار ڈھونڈنے کی کوشش کریں کیونکہ یہی حقیقی پیار ہے۔

Leave a reply