یوکے پاکستان کی شراکت سے نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیزکے پہلے مرکز کا قیام

0
27

کراچی:پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی :نجی شعبے میں یو ۔کے پاکستان کی شراکت سے نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیزکے پہلے مرکز کا قیام ،اطلاعات کے مطابق انٹر نیٹ کے دور اور اس کے استعمالات سے فی الوقت جن نئی ٹیکنالوجیز کو ترقی دی جا رہی ہے یا یا آئندہ پانچ سے دس سالوں میں معرض وجود میں آئیں گی، ان کو نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز (Emerging Technologies) کا نام دیا گیا ہے۔ ایکسٹریم کامرس میگنا کارٹا کالج (ای سی ایم سی سی) اور برٹش کمپیوٹنگ سوسائٹی/ ایکیریڈینیشن باہمی اشتراک سے پاکستان میں پہلا مرکز برائے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز قائم کر رہے ہیں۔اس معاہدے کی توثیق کے لئے دونوں اداروں نے آج کراچی میں اس پر دستخط کئے۔

اس اشتراک کے معاہدے پر ایکیریڈینیشن ( جو کہ برٹش کمپیوٹنگ سوسائٹی کی طرف سے ملک میں شراکتی ادارہ ہے) کے بانی اور مینجنگ پارٹنر جناب اسد عامر انصاری اور (ای سی ایم سی سی) ادارے کے سربراہ جناب عبدا لحفیظ ملک نے دستخط کئے۔ عزت مآب جناب برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر اور ڈائریکٹر برائے تجارت، مائیک نیتھاوریا نکس اور دیگر ٹیک انڈسٹری کی نمایاں شخصیات بھی شراکت پر دستخط کی تقریب کے موقعہ پر موجود تھے۔

پاکستان میں برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر اور ڈائریکٹر برائے تجارت، مائیک نیتھاوریا نکس نے اس تقریب میں شرکت کی اور دونوں اداروں کو اس اشتراک میں داخل ہونے پر مبارک باد پیش کی۔اور امید ظاہر کی کہ یہ ترقی کرے گی اور نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اعلیٰ سطح تک لے جائے گی۔

انٹرنیٹ کے آنے کے بعد دنیا نے تکنیکی انقلاب دیکھا ہے، یہ الفاظ ایکسٹریم کامرس کے بانی سنًی علی نے اپنے پیغام میں کہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے مرکز کی کمی تھی۔ اگر چہ سرکاری شعبے میں کوششیں کی گئی تھیں۔ہمیں فخر ہے کہ ہم نے پاکستان میں نجی شعبے کے تحت چلنے والے اس منصوبے میں پہل کی ہے۔انہوں نے مزید کہا ” اس اشتراک سے ملک میں افرادی قوت کی نئی نسل کی تربیت کے نئے معیار مقرر کئے جائیں گے جو یکساں طور پر صنعت اور کاروباری برادری کو مستقبل میں عالمی سطح پرابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں پیش آنے والی مشکلات کے لئےقیادت مہیا کریں گے۔

جناب اسد عامر ، ایکیریڈینیشن کے بانی اور مینیجنگ پارٹنر نے کہا، ” ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی، با لخصوص مصنوعی ذہانت بشمول آئی ٹی، میڈیسن، مالیات، اور دیگر بہت سی صنعتوں استعمال کی جا سکے گی۔یہ ٹیکنالوجیز ہمارے روز مرہ استعمال کے آلات کوبہت بہتر بنا رہی ہیں۔اورہمارے اعداد و شمار کو انتہائی اہم بصیرت دیں گی۔ اور یکجا جمع کرنے کی صلاحیت (کلاؤڈ بیسڈ) کو زیادہ مستعد بنائے گی۔اس کے اثر کا اندازہ کرتے ہوئے یہ ٹیکنالوجیز ہر سطح پر استعمال کرتے ہوئے کسی بھی ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ، استعمال اور نتائج حاصل کرنے کو تبدیل کرنے کی طاقت رکھتی ہیں۔
(ای سی ایم سی سی) اور ایکریڈی نیشن ٹیم کے ساتھ پاکستان کے لئے برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر اور تجارتی ڈائریکٹر مائک نیتھوریاناکیس-

میگنا کارٹا کالج کے سی ای او، جناب اعجاز چوہدری نے کہا ، ” یو کے سے بی سی ایس میں ڈگری یافتہ ہمارے نوجوانوں میں عالمی سطح پرملازمت حاصل کرنے یا آزاد پیشہ اختیار کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔ موجودہ دور کی تیزی سے تبدیل ہوتی اور مقابلے کی صورت حال میں آئی ٹی کے پیشے میں علمی صلاحیت، مہارت اور عملی مہارتوں کی ضرورت ہے جو صنعت سے متعلقہ ہوں اور عالمی سطح پر تسلیم کی جاتی ہوں۔

کسی ٹیکنالوجی کے لئے ‘ابھرتی ہوئی’ ٹیکنالوجی ہونے کے لئے ضروری ہے کہ یہ تیزی سے پھیلنے والی ہو، موئثر ہو ، انتہائی جدت رکھتی ہو، اس میں ربط ہو اور بعض اوقات غیر یقینی اور مبہم بھی ہو سکتی ہے۔

ان میں مصنوعی ذہانت (اے آئی)، جِین تھراپی، تھری دی پرنٹنگ، نینو ٹیکنالوجی اور کینسر ویکسین شامل ہیں مگر یہ یہاں تک ہی محدود نہیں۔بغیر جانور کے گوشت پیدا کرنا، میڈیکل کے میدان میں ترقی، روبوٹکس، سٹم سیل تھراپی، ڈسٹری بیوٹڈ لیجر ٹیکنالوجی، اور دیگر ٹیکنالوجیز جو اشیا کے انٹرنیٹ سے متعلقہ ہوں بھی شامل ہیں۔ ان ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں سے ہر ایک مستقبل قریب میں کاروباروں میں خاطر خواہ مقابلے کے فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اس تقریب میں بڑے کاروباری شخصیات، ٹیکنالوجی کا تجسس رکھنے والوں، بڑے کاروباری اداروں، شہری معاشرے کی قائد شخصیات نے شرکت کی جن میں منسٹری آف آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام ، پالیسی اور سیکٹر گروتھ کے جائنٹ ڈائریکٹر رضا احمد سکھیرا، انٹر اکٹیو گروپ آف کمپنیز کے گروپ چیئرمین اور سی ای او جناب ڈاکٹر شاہد محمود نے بھی شرکت کی۔

ایکیریڈینیشن جو کہ برٹش کمپیوٹنگ سوسائٹی ( بی سی ایس) سے منظور شدہ ہے ، آئی ٹی سروسز، ٹریننگ، ٹرانسفارمیشن، مشاورت اور بیرونی خدمات میں دس سال سے زیادہ کا تجربہ رکھتی ہے۔ بی سی ایس یو کے میں واحد پیشہ ور ادارہ ہے جو آئی ٹی پروفیشنلز کو رائل چارٹر کے تحت جو کہ اسے پرائوی کونسل نے عطا کیا ہے،چارٹر ڈ کا مقام دینے کا اہل ہے۔اس طرح اس کے پاس فیلوز اور پیشہ ور ارکان کو چارٹرڈ (پیشہ ور) کا مقام عطا کرنے کی اہلیت ہے۔چارٹرڈ آئی ٹی پروفیشنل کے نام سے ، ایکیریڈینیشن نے بین الاقوامی چیمبرز آف کامرس، بڑٹش ہائی کمشنز، سفارت خانوں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور دنیا بھر میں کارپوریٹ سیکٹرز کے ساتھ مضبوط تعلقات بنا رکھے ہیں ۔

ایکسٹریم کامرس میگنا کارٹا کالج (ای سی ایم سی سی) پاکستان میں کاروباری اعلی تعلیم کا پہلا ادارہ ہے جو ایکسٹریم کامرس اور آکسفورڈ کے خود مختار کاروباری سکول کے میگنا کارٹا کالج مشترکہ منصوبے کے تحت قائم ہوا۔ ای سی ایم سی سی کا مقصد مستقبل کی علمی ضروریات پوری کرنا اور نئے کاروبار کو قائم کرنے میں مدد دینا ہے۔ اس کا مقصد اہلیت اور تحقیق پر مبنی پوری معلومات مہیا کرنا ہے جو کہ قابل برداشت اخراجات میں پری یونیورسٹی سے پوسٹ گریجوایٹ سطح پھیلایا جائے۔اور عالہمی سطح پر بین الاقوامی صلاحیتوں پر پورا اترے۔

www.ecmcc.org مزید معلومات کے لئے ویب سائٹ دیکھیں:

Leave a reply