‘مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی پامالیوں کا آزاد کشمیر کے حالات سے کوئی موازنہ نہیں’دفتر خارجہ
اسلام آباد: پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا .پاکستان عالمی اداروں کی طرف سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کرنے پر شکرگزار ہیں.پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے اعتراف پر مبنی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی دوسری رپورٹ کے اجرا کا خیر مقدم کیا ہے۔ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے حالات سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘اگرچہ ہم مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو سامنے لانے کے لیے رپورٹ میں کی جانے والی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، دفتر خارجہ نے کہا کہ ‘مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا میں سب سے زیادہ فوج کی موجودگی والا خطہ ہے جبکہ غیر ملکی سیاح پوری آزادی کے ساتھ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان آتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال ‘او ایس سی ایچ آر’ کی کشمیر کے حوالے سے جاری کی گئی پہلی رپورٹ میں دونوں اطراف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی تھی اور طویل تنازعات کے حل کے لیے اقدامات پر زور دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتساب ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔’اس کے علاوہ ‘انتہائی مشکل قانونی پابندیوں سمیت اہم معاملات کے حل کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔’اس روپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مجموعی اور منظم خلاف کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کے قیام کی ‘او ایس سی ایچ آر’ کی تجویز کا ایک بار پھر خیر مقدم کرتا ہے۔
انسانی حقوق کے ادارے نے بھارت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ کے نام پر کالے قانون کی آڑ میں شہریوں کو ایذارسانی، تشدد کا نشانہ بناتا ہے جبکہ ان کالے قوانین کے تحت قانونی تقاضے اور شواہد کی دستیابی کی لازمی شرط کو کھلم کھلا پامال کیا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں کے تحت جموں و کشمیر کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا گیا ہے اور جنوبی ایشیا سمیت دنیا کے امن و سلامتی کے لیے تنازع کشمیر کا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ناگزیر ہے۔