فواد چودھری نے لاپتہ افراد پردہشتگرد کہا توصحافی نے انہیں چمچہ گیرقرار دےدیا

سابق وزیر اطلاعات اور تحریک انصاف کے رہنماء فواد حسین چودھری نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ: "رات ہرنائی بلوچستان میں مزدوروں کے کیمپ پر حملہ ہوا نہتے مزدور شہید ہوئے، ان حملوں پر خاموش دہشت گردوں کے حمایتی کراچی، لاہور، اسلام آباد میں مسنگ پرسنز کی گردانیں پڑھتے ہیں۔ ریاست کی کمزوری ہے ان کو پٹہ نہیں ڈالا جاتا دہشت گردوں کے حمایتیوں کو دہشت گرد سمجھا جانا چاہئے۔”


فواد چودھری کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر نے کہا کہ: ‏فواد چوہدری آپ جتنا محکوم قوموں کے اذیتوں پر بیان بازی کرو، آپکا آقا آپ سے پھر بھی خوش نہیں ہوگا۔ اس حقیقت کو تسلیم کر لو کہ آپ اپنے آقاوں کی خوشنودی کے لئے جو بیانات آپ داغ رہے لہذا اب انکی نظروں میں آپکی اوقات ایک استعمال شدہ ٹشو پیپر جیسی ہے۔


ایک صارف سعد خان نے لکھا کہ: ‏بطور ایک پاکستانی بلوچ بھی ہمارے بھائی ہیں لہذ آپ اور آپکی جماعت کی جانب ایسے بیانات بلوچ بھائیوں کے لئے تکلیف کا باعث ہیں۔ کیونکہ بلوچ بھی پاکستان کے شہری ہیں اور گزشتہ رات ہرنائی میں ہونے والے واقع کی پرزور مذمت کرتے ہیں.

صحافی کیا بلوچ نے سابق وفاقی وزیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ: ‏اسی نظریے نے بلوچستان میں ڈائیلاگ کے تمام دروازے بند کئے ہیں۔ حملے کو لاپتہ افراد سے جوڑنا تعصب ہے اور جب ہزارہ یا احمدیوں پر حملے ہوتے ہیں تو آپ مجرموں اور ان کے سہولت کاروں یا اُنکے آقاؤں کا نام لینے کی ہمت کیوں نہیں کر سکتے جن کے ساتھ آپ لنچ اور ڈنر پر ٹیبل شیئر کرتے ہیں۔


سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے فواد چودھری کو چمچہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ: ” موصوف فواد چودھری وزیر قانون رہے ہیں جو لاپتہ افراد کے جاری انسانی المیے کو دھشت گردی سے جوڑ کر ان شہریوں کی بازیابی میں اپنی حکومت کی ناکامی اور بزدلی کا جواز پیش کر رہے ہیں اور ان بوٹ چاٹ لوگوں کے منہ کا ذائقہ جا نہیں رہا اسی لیے کبھی اسٹیبلشمنٹ پر امریکی سازش کا الزام اور کبھی چمچہ گیری۔”

Leave a reply