پاکستانی ایٹمی قوت کے بانی: ڈاکٹر عبدالسلام

پاکستانی ایٹمی قوت کے بانی: ڈاکٹر عبدالسلام
تحریر: ریحانہ صبغتہ اللہ
ڈاکٹر عبدالسلام 29 جنوری 1926ء کو موضع سنتوک داس، ضلع ساہیوال میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم جھنگ سے حاصل کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم ایس سی میں ٹاپ کیا اور کیمبرج یونیورسٹی سے اسکالرشپ پر اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے، جہاں انہوں نے نظری طبیعیات میں پی ایچ ڈی کی۔
1951ء میں ڈاکٹر عبدالسلام وطن واپس آئے اور گورنمنٹ کالج لاہور اور پھر پنجاب یونیورسٹی میں تدریسی فرائض انجام دینے لگے۔ 1954ء میں وہ انگلستان چلے گئے اور وہاں بھی تدریس سے منسلک رہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان اور متعدد ملکی و غیر ملکی کالج و یونیورسٹیز میں تدریس کا سلسلہ جاری رہا، جن میں امپیریل کالج لندن، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، سینٹ جونز کالج، بین الاقوامی مرکز برائے نظریاتی طبیعیات، جامعہ شکاگو، جامعہ کیمبرج، جامعہ کولمبیا، جامعہ کراچی، یونیورسٹی آف ہیوسٹن، اور جامعہ پنجاب شامل ہیں۔
1964ء میں ڈاکٹر عبدالسلام نے اٹلی کے شہر ٹریسٹ میں انٹرنیشنل سینٹر برائے طبیعیات کی بنیاد رکھی۔
ڈاکٹر عبدالسلام نے علم طبیعیات کے میدان میں ایک نظریہ پیش کیا جو اس قدر اہمیت کا حامل ہے کہ اسے نصاب میں شامل کیا گیا۔ ان کا نظریہ الیکٹرو ویک تھیوری کہلاتا ہے، جسے بعد میں "ڈاکٹر عبدالسلام-وینبرگ تھیوری” کہا گیا۔ اس نظریے کی جدید شکل کو آج سٹینڈرڈ ماڈل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سٹیون وینبرگ، جو ایک امریکی سائنس دان تھے، نے 1979ء میں اس نظریے پر ڈاکٹر عبدالسلام اور شیلڈن لی گلاشو کے ساتھ نوبل انعام برائے طبیعیات حاصل کیا۔
ڈاکٹر عبدالسلام نوبل انعام حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی تھے۔
1970ء سے 1986ء تک وہ پاکستان کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے سائنسی مشیر رہے۔ اس دوران انہوں نے پاکستان کے سائنسی ڈھانچے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر عبدالسلام نے پاکستان میں نظریاتی اور ذراتی طبیعیات کے متعدد ترقیاتی منصوبوں میں حصہ لیا۔ ان میں ایک اہم کام بنیادی ذرات کی دریافت تھی جو اس وقت تک دیکھے نہیں گئے تھے۔ یہ ذرات پندرہ سال بعد یورپی ادارہ برائے ایٹمی تحقیق میں دریافت کیے گئے۔
ڈاکٹر عبدالسلام سپارکو
(Space and Upper Atmosphere Research Commission)
کے بانی ڈائریکٹر اور نظریاتی گروپ کے قیام کے ذمہ دار تھے، اسی لیے انہیں اس پروگرام کا "سائنسی باپ” کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر عبدالسلام کی مزید کامیابیوں میں ڈاکٹر عبدالسلام ماڈل، مقناطیسی فوٹون، ویکٹر میسن، گرینڈ یونیفائیڈ تھیوری، سپر سمیٹری پر کام، اور سب سے اہم الیکٹرو ویک تھیوری شامل ہیں، جس پر انہیں نوبل انعام دیا گیا۔ انہوں نے کوانٹم فیلڈ تھیوری اور امپیریل کالج لندن میں ریاضی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور اپنے شاگرد ریاض الدین کے ساتھ مل کر نیوٹرینوز، نیوٹرون، ستاروں، اور بلیک ہولز کے جدید نظریات پر شراکتیں کیں۔
ڈاکٹر عبدالسلام کا دعویٰ تھا کہ کائنات میں موجود چار بنیادی قوتوں میں سے دو، یعنی ویک فورس (کمزور نیوکلیائی طاقت) اور الیکٹرو میگنٹزم (برقی مقناطیسیت)، بنیادی طور پر ایک ہی قوت کی دو شکلیں ہیں۔ انہوں نے ان دونوں قوتوں کو متحد کیا اور اسے "الیکٹرو ویک فورس” کا نام دیا۔
ڈاکٹر عبدالسلام نے نظری طبیعیات کے میدان میں 300 سے زائد مقالات تحریر کیے، جن میں سے چند کتابی مجموعوں کی صورت میں شائع ہوئے۔ وہ تیسری دنیا کے ممالک میں سائنس کی ترقی کے لیے وکالت کرتے رہے۔
ڈاکٹر عبدالسلام مختصر علالت کے بعد 21 نومبر 1996ء کو لندن میں انتقال کر گئے۔ (انا للہ و انا الیہ راجعون)۔
21 نومبر 2024ء کو ڈاکٹر عبدالسلام کو ہم سے بچھڑے 28 برس بیت گئے، لیکن وہ اپنے کام اور نام کی وجہ سے ہمیشہ زندہ رہیں گے، ان شاء اللہ۔