فل کورٹ نہ بنایا گیا تو فیصلے کو مسترد کرتے ہیں،حکمران اتحاد

حکمران اتحاد اورپی ڈی ایم کے قائدین کا ہنا ہے کہ اگر فل کورٹ مستر کیا جاتا ہے تو ہم بھی عدلیہ کےاس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں.حکمران اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ اس بنچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے،پنجاب کے کیس کے حوالے سے اس بینچ کا بائیکاٹ کریں گے.

حکمران اتحاد اور پی ڈی ایم کے قائدین نے ممکنہ صورتحال میں متفقہ حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے پر اتفاق کیا۔سپریم کورٹ کے ممکنہ فیصلے سے قبل حکومتی اتحاد اور پی ڈی ایم قائدین کا مشاورتی اجلاس ہوا۔

مجھے کم از کم یقین تھا فل کورٹ نہیں بنے گا ،مریم نواز

باغی ٹی وی کی رپورت کے مطابق وزیراعظم ہاﺅس میں حکمران اتحاد اور پی ڈی ایم کے قائدین کا مشاورتی اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری ، ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق)، اے این پی کے قائدین بھی اجلاس میں شریک ہوئے، جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی، بی این پی سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ مریم نواز اور پارٹی کے دیگر قائدین نے بھی اجلاس میں شرکت کی.

اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب سے متعلق کیس فل کورٹ سنے، موجودہ بینچ کا فیصلہ جانبدارانہ فیصلہ تصور کیا جائے گا،انصاف کی بالادستی کیلئے فل کورٹ کی تجویز دی تھی، اب فیصلہ تین بینج پر مشتمل یہی ججز کریں گے،اگر فل کورٹ مستر کیا جاتا ہے تو ہم بھی عدلیہ کےاس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں،انہوں نے بتایا کہ حکمران اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ اس بنچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے،پنجاب کے کیس کے حوالے سے اس بینچ کا بائیکاٹ کریں گے.

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارا مطالبہ فل کورٹ کا ہے،یہ مطالبہ آئین، جمہوریت اور عدلیہ کے وقار کیلئے کیا تھا،جب تک ہمارا مطالبہ نہیں ما ناجاتا ہم سپریم کورٹ میں سماعت کا بائیکاٹ کریں گے، سپریم کورٹ کو پارلیمان سے متعلق بار بار فیصلے دینے پڑ رہے ہیں،جب تک ہمارا مطالبہ نہیں ما ناجاتا ہم سماعت کا بائیکاٹ کریں گے،ہم سمجھتے ہیں عدالت کا بھی فل بینچ بیٹھے اور فیصلہ دے،حکومتی اتحادی جماعتوں نے عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے.

 

فل بینچ تشکیل نہیں دیا تو عدالتی کارروائی کابائیکاٹ کریں گے،رانا ثناء اللہ

 

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب امتحان سپریم کورٹ کا ہے،قانون کا تقاضا ہے کہ کسی جج یا بینچ پر انگلی اٹھ جائے تو وہ خود کو وہاں سے ہٹا دے، ہم نے صرف فل کورٹ کی استدعا کی تھی، مسلم لیگ ن کے وفاقی وزیر احسن اقباک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے باعث 20 اراکین اسمبلی کے ووٹ نہیں گنے گئے، اس کیس پر نظرثانی کی درخواست اب بھی سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے،نظرثانی درخواست کا فیصلہ آئے بغیر یہ معاملہ غلط سمت میں جا رہا ہے،عمران نیازی کی ہدایت محترم تھی تو چودھری شجاعت کی ہدایت بھی اتنی ہی محترم ہونی چاہئے، ایک سربراہ کی ہدایت پر 20 اراکین کو نااہل کر دیا جاتا ہے اور دوسرے کی ہدایت کو تسلیم نہیں کیا جاتا،ہیں چاہتے کہ کسی سیاسی تنازع پر سپریم کورٹ پر لوگ انگلیاں اٹھائیں،عام تاثر ہے کہ عمران خان عدلیہ کے ذریعے اپنا سیاسی ایجنڈا آگے بڑھاتے ہیں،ہم نے صرف سپریم کورٹ کا فل بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی،سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اتنی تیزی اس مقدمے کی سماعت کیوں کی جا رہی ہے،فل کورٹ اپوزیشن کا متفقہ فیصلہ تھا.

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) رہنما میاں افتخار حسین نے سپریم کورٹ کے فل کورٹ کی استدعا مسترد کرنے کے فیصلے کو سمجھ سے بالاتر قرار دے دیا۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں میاں افتخار حسین نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ بنتا تو تمام سیاسی جماعتیں مطمئن ہوتیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی سربراہ کا فیصلہ نہ مان کر پارلیمانی پارٹی کو جواز بنانا سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ 25 ارکان کی نااہلی کے پیچھے پارٹی سربراہ کے احکامات تھے۔اے این پی رہنما نے مزید کہا کہ سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کے مسترد شدہ ووٹوں کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے، مرحوم حاصل بزنجو کے ووٹ مسترد ہوئے تو اس پر بھی عدالت خاموش رہی۔ان کا کہنا تھا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر کے 52 ہزار ووٹ جعلی نکلے، اس معاملے پر بھی عدالت 3 سال تک فیصلہ نہ دے سکی۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں مستقبل کی حکمت عملی طے کی گئی، تمام قائدین نے ممکنہ صورتحال میں متفقہ حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے پر اتفاق کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کو آج کی سپریم کورٹ کی کارروائی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

 

فل
کورٹ بنانے کی درخواستیں مسترد ،کیس 3 رکنی بینچ ہی سنےگا

Comments are closed.