چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا
فل کورٹ ریفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا،فل کورٹ ریفرنس میں ایڈہاک ججز سمیت سپریم کورٹ کے ججز شریک ہیں،سینئر پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ بیرون ملک ہونے کے باعث شریک نہ ہوئے،جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ بھی فل کورٹ میں شریک نہ ہوئے،جسٹس شہزاد احمد خان بھی فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہ ہوئے،فل کورٹ ریفرنس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی ،نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سمیت سپریم کورٹ کے دیگر ججز شریک ہیں ،فل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے وکلاء، عدالتی عملہ اور صحافیوں کی بڑی تعداد شریک ہے،ریفرنس میں جسٹس یحییٰ آفریدی ،جسٹس امین الدین خان ،جسٹس جمال خان مندوخیل شریک ہیں،ریفرنس میں جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شریک ہیں،ریفرنس میں جسٹس مسرت ہلالی ،جسٹس عرفان سعادت خان ،جسٹس نعیم اختر افغان شریک ہیں،الوداعی ریفرنس میں جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس عقیل عباسی شریک ہیں،الوداعی ریفرنس میں ایڈہاک ججز جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں بھی شریک ہیں، الوداعی ریفرنس میں شریعت اپیلیٹ بنچ کے دو عالم ججز بھی شریک ہیں،الوداعی ریفرنس میں 12 مستقل جج صاحبان، 2 ایڈہاک ججز اور 2 عالم ججز شریک ہیں
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یقینی بنایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز اپنی حدود میں کام کریں، اٹارنی جنرل
چیف جسٹس پاکستان قاضی عیسیٰ کے لیے الوداعی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے خود کو بطور قابل وکیل منوایا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی بھی نمائندگی کی، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان میں تعلیمی نظام کی روانی یقینی بنائی، انہوں نے بلوچستان میں جنگلی حیات کو بچانے کے لیے کردار اداکیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیف جسٹس بلوچستان 5 سال خدمات انجام دیں، انہوں نے خواتین کے حقوق کے لیے کردار ادا کیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یقینی بنایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز اپنی حدود میں کام کریں، سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کریں،چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالتے ہی قاضی فائیزعیسیٰ نے طویل وقفے تک نہ بلائی گئی فل کورٹ میٹنگ بلائی اور عوامی اہمیت کے مقدمات کو براہ راست نشر کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ شفافیت اور عوامی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
میری زندگی میں ویٹو پاور میری اہلیہ کو حاصل،ہر کریڈٹ میں میری اہلیہ کاہاتھ ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
فل کورٹ ریفرنس ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اردومیں تقریر کی اور کہا کہ میں آج اردو میں خطاب کرنا چاہوں گا،آج آئین اور قانون کی باتیں نہیں کروں گا،تقریب میں شریک تمام افراد کامشکور ہوں، اٹارنی جنرل اورفاروق ایچ نائیک کا بھی مشکورہوں ، ان لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو یہاں موجود نہیں ،افتخار چودھری کاشکریہ جنہوں نے چیف جسٹس بلوچستان بنایا،میرے پیشے اور شادی کو 42 سال ہوگئے،میری اہلیہ نے ہر مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا،میری زندگی میں ویٹو پاور میری اہلیہ کو حاصل ہے،ہر کریڈٹ میں میری اہلیہ کاہاتھ ہوتا تھا، مجھے کسی سے سیکھنے کو نہیں ملا، وکیلوں نے مجھے بہت سکھایا، بلوچستان میں ایک غیر فعال عدالت عالیہ کا کام شروع ہوا، بلوچستان میں بہت ساری چیزیں کیں،میرے والد بلوچستان کے پہلے بیرسٹر تھے، میری والدہ نے مجھے نصیحت دی ڈگری کرلو پھر جو مرضی کرلینا، تعلیم کے فوراً بعد میری شادی بھی ہوگئی،مجھے ایک دفعہ کال آئی کہ چیف جسٹس بلا رہے ہیں، میں انگریزی اخبار میں لکھ رہا تھا، مجھے لگا چیف جسٹس نے ڈانٹنے کے لیے بلایا ہے، چیف جسٹس نے کہا بلوچستان میں کوئی جج نہیں، آپ چیف جسٹس بنیں، چیف جسٹس بلوچستان بننے کے بعد زندگی بدل گئی، بلوچستان میں جو کام کیے ان کا لوگوں کو معلوم ہے، بلوچستان میں جو کیا اہلیہ کا کردار تھا لیکن اہلیہ نے کہا نام نہیں لایا جائے گا،بلوچستان کے ہر ڈسٹرکٹ میں اہلیہ کے ساتھ گیا، دو لوگ میرے ساتھ آئے، پروفیسر ڈاکٹر مشتاق بطور پرائیویٹ سیکریٹری اور محمد صادق بلوچستان سے ساتھ آئے، جزیلا اسلم کا بطور رجسٹرار انتخاب کرنا اچھا فیصلہ تھا، کبھی کاز لسٹ بنانے میں دخل نہیں کیا۔
چیف جسٹس فائز عیسی کو اشتعال دلایا جائے تو جہنم کی آگ بھی ان کے سامنے کچھ نہیں، نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے جانے پر خوشی بھی ہے اور افسوس بھی، کچھ لوگوں کو شاید عجیب لگے لیکن جسٹس فائز عیسی کو مسکرا کر ملیں تو ایسے ہی جواب ملتا،الوداعی ریفرنس سے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خطاب پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے، جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نرم مجاز انسان ہیں، اگر آپ قاضی فائز عیسیٰ کو اکسائیں گے تو پھر آپ پر قیامت ٹوٹ پڑے گی ان کے غصے سے بچنا مشکل ہے، میں نے بھی ایک مرتبہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز کے غصے کا سامنا کیا،میرا یہ تجزیہ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا، اگر چیف جسٹس فائز عیسی کو اشتعال دلایا جائے تو جہنم کی آگ بھی ان کے سامنے کچھ نہیں، چیف جسٹس فائز عیسی جسٹس یحی آفریدی کی باتیں سن کر ہنسنے لگے،نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے اعزاز میں ظہرانہ سرکاری خرچ پہ نہیں بلکہ ذاتی خرچ پر ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے دور میں خواتین اور بچوں کے حقوق کا تحفظ کیا، چیف جسٹس کا موڈ غصے کے آدھے گھنٹے بعد نارمل ہوجاتا تھا،چیف جسٹس کے اعزاز میں آج دیا جانے والا ظہرانہ سرکاری خرچ پر نہیں، چیف جسٹس نے کہا ظہرانے کا خرچ آپ خود اٹھائیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کمی محسوس کریں گے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اچھا دور گزار کرجارہے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بہترین انسان پایا،چیف جسٹس خواتین کے حقوق کے لیے پیش پیش رہے ہیں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سے بہت کچھ سیکھا ہے،میں اور ساتھی ججز ساتھی ججز اور متعلقہ ہائی کورٹس کے تعاون سے دعا ہے اللہ ہمیں کامیاب کرے، چیف جسٹس کے اہل خانہ کیلئے نیک تمنائوں کا اظہار کرتا ہوں،قوم کیلئے ضروری ہے کہ اختیارات کی تقسیم اور قانون کی بالادستی یقینی بنائی جائے، فوری طور پر دور دراز علاقوں کی ضلعی عدلیہ پر توجہ دینا ہوگی، میری پہلی ترجیح دوردراز علاقوں کی ضلعی عدلیہ ہوگی
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ پر بیرونی دباو کو نظر انداز کیا،جسٹس منصور کا خط
طاقتوروں کا وار کامیاب،یحییٰ آفریدی چیف جسٹس،فیض حمید کا فیصلہ چند دن میں
بس ایک دن کیلئے برداشت کر لیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ایک اور درخواست
جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط،مخصوص بنچ میں بیٹھنے سے معذرت
رجسٹرار آفس کو آئینی بنچ کے حوالے سے پالیسی دے دی ہے،نامزد چیف جسٹس
پی ٹی آئی کو جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری پر نہیں، آئینی ترامیم پر تحفظات ہے: شعیب شاہین
سپریم کورٹ،برطرف ملازمین بحالی کی درخواست آئینی بینچز کو بھیج دی گئی