بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی ایندھن خریدنے کے لیے فنڈز دستیاب نہیں،چئیرمین نیپرا

0
21

کراچی: چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاکستان بھر میں پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی کارکردگی پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی اور مقابلہ ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، ٹیکنالوجی پہلے سے موجود ہے لیکن مقابلہ کہیں نظر نہیں آرہا-

باغی ٹی وی : چیئرمین نیپرا توصیف حسن فاروقی نے کراچی چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر منعقدہ اجلاس سے خطاب میں کے ای سمیت پاکستان بھر میں پاورڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی کارکردگی پرکہا ہے کہ ’کے ای‘ نجی ادارہ ہونے کے ناتے دیگر ڈسکوز کے مقابلے میں بہتر ہے جو ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کو 40 فیصد سے کم کر کے 15.5 فیصد تک لایا ہے لیکن سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ’کے ای‘ بجلی کی پیداوار کو بہتر نہیں بناسکا۔

بلدیاتی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں،حافظ نعیم الرحمان

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ’کے ای‘ کی اجارہ داری جولائی 2023ء تک ختم ہو جائےگی اور سی ٹی بی سی ایم کراچی کے تاجروں کو اجازت دے گا کہ وہ اپنی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنے پاور پلانٹس لگا کر یا اپنی مرضی سے کسی اور پاورپروڈیوسرسےبجلی حاصل کر سکیں۔

انھوں نے بتایا کہ کمپیٹیٹیو ٹریڈنگ بائلٹرل کنٹریکٹ مارکیٹ (سی ٹی بی سی) پاکستان کی ہول سیل الیکٹریسٹی مارکیٹ کھولنے کے لیے ایک روڈ میپ فراہم کرتا ہے جس کا مقصد بجلی کے بلک صارفین کو ڈسکوز یا اپنی پسند کے مسابقتی سپلائر سے بجلی خریدنے کا انتخاب فراہم کرتا ہے پاکستان اس وقت توانائی کی بدترین صورتحال سے گزر رہا ہے کیونکہ پیداواری صلاحیت ہونے کے باوجود ملک بجلی پیدا کرنے سے قاصر ہے کیونکہ بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی ایندھن خریدنے کے لیے فنڈز دستیاب نہیں۔

چیئرمین نیپرا نے کے الیکٹرک کی جانب سے بند صنعتوں سے وصول کیے جانے والے فکسڈ چارجز کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ متعلقہ قوانین کے تحت ایسی تمام بند صنعتوں کے پاس کنکشن منقطع کرنے کے لیے درخواست دینے کا اختیار ہے جس سے وہ فکسڈ چارجز سے بچ جائیں گی۔کے ای ان صنعتوں سے درخواست موصول ہونے پر کسی بھی وقت سیکیورٹی ڈپازٹ اور سسٹم ڈیولپمنٹ چارجز کے بغیر انہیں دوبارہ کنکشن بحال کرنے کا پابند ہے۔

بلدیاتی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں،حافظ نعیم الرحمان

چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کے موجودہ نرخ بھارت، بنگلادیش، سری لنکا، ویتنام اورکمبوڈیا کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔بجلی کے نرخ بنگلادیش میں 22 فیصد کم ہے جبکہ گیس میں یہ پاکستان کے مقابلے میں 30 سے 32 فیصد سستی ہے جس کی وجہ سے ہم مقابلہ کرنے اور اپنی برآمدات بڑھانےسےقاصر ہیں اگرانرجی ٹیرف کوبنگلادیش کے برابر لایا جائےتوپاکستان کی برآمدات 60 ارب ڈالر سے کم نہیں ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت تقریباً 23000 میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت موجود ہے جبکہ تھر سے جلد ہی مزید 1300 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی اور سولر، ونڈ اور ہائیڈل وسائل سے بجلی کی پیداوار میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔اس منظر نامے میں پیک آور ٹیرف وصول کرنا انتہائی غیر منصفانہ ہے۔

قبل ازیں صدر کے سی سی آئی طارق یوسف نے چیئرمین نیپرا کا خیرمقدم کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ گردشی قرضہ 4000 ارب روپے سے زائد کی خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نےفلورملوں کوگندم کایومیہ سرکاری کوٹہ بڑھاکرڈبل کردیا

Leave a reply